پہلی بات تو یہ کہ امام لیث بن سعد نے امام مالک کو جو 3 صفحات کا طویل خط (بحوالہ:
اعلام الموقعین لابن قیم) لکھا ہے ، اس کا موضوع امام زہری کی شخصیت نہیں ہے بلکہ امام لیث اور امام مالک کے درمیان ایک مسئلہ میں علمی اختلاف ہے۔ اس فقہی اختلاف کی کچھ عبارت کو غامدی صاحب نے درمیان سے اٹھا لیا اور اسے "امام لیث بن سعد کی ابن شہاب زہری پر تنقید" کے عنوان سے پیش کر دیا۔
حالانکہ امام لیث بن سعد نے علم حدیث میں امام زہری کے مقام و مرتبہ کو بیان کرتے وقت اسی مبالغے کا اظہار کیا ہے جو کہ تمام علمائے جرح و تعدیل سے منقول ہے۔ ملاحظہ ہو :
وعن الليث قال: ما رأيت عالما قط اجمع من ابن شهاب ولا أكثر علما منه
ابوصالح ، امام لیث بن سعد سے نقل کرتے ہیں کہ : میں نے ابن شہاب زہری سے زیادہ جامع العلوم کسی عالم کو نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے بڑے کسی عالم کو دیکھا ہے۔۔۔۔
حوالہ : تهذيب الكمال للحافظ المزي ، ج:6 ، ص:512
آن لائن حوالہ
امام ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ کی تعدیل و توصیف سے تو اسماء الرجال کی کتب بھری پڑی ہیں۔ ان شاءاللہ کسی اور موقع پر
امام ابن شہاب زہری کے بارے میں ائمۂ جرح و تعدیل ، ائمہ محدثین اور ائمۂ فقہاء اور معاصر علماء کی آراء نقل کی جائیں گی۔
[HI]
فی الحال عرض خدمت یہ ہے کہ غامدی صاحب محترم نے
امام ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ پر بعض حوالوں سے تدلیس اور ادراج کا الزام لگایا ہے اور امام زہری کی روایات کو قبول نہ کرنے کی تین وجوہات اپنی کتاب "میزان" میں بیان کی ہیں۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔
یہی غامدی صاحب ، امام زہری کی روایت کو قبول نہ کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ اپنی اسی کتاب کے ہر باب میں امام زہری کی رویات سے استدلال فرما رہے ہیں۔[/HI]
ثبوت ذیل میں ملاحظہ ہوں ۔۔۔۔
غامدی صاحب کی یہ کتاب "میزان" 8 عدد ابواب پر مشتمل ہے۔[HI] ہر باب میں امام زہری کی روایت سے صاحبِ کتاب نے استدلال کیا ہے۔[/HI] ویسے تو کچھ ابواب میں ایک سے زائد
حدیثِ زہری کا حوالہ ہے مگر یہاں صرف ایک روایت کا ثبوت پیش کیا جا رہا ہے۔
باب اول : قانون سیاست
صفحہ نمبر:116 ، بخاری : رقم 6830
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح البخاري , كتاب المحاربين , باب رجم الحبلى من الزنا إذا أحصنت
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثني إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابن عباس .....
باب 2 : قانون معیشت
صفحہ نمبر:137 ، بخاری : رقم 2131
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح البخاري , كتاب البيوع , باب ما يذكر في بيع الطعام والحكرة
حدثنا اسحاق بن ابراهيم، اخبرنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه .....
باب 3 : قانون دعوت
صفحہ نمبر:218 ، بخاری : رقم 220
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح البخاري , كتاب الوضوء , باب صب الماء على البول في المسجد
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، أن أبا هريرة .....
باب 4 : قانون جہاد
صفحہ نمبر:249 ، بخاری : رقم 2787
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح البخاري , كتاب الجهاد والسير , باب افضل الناس مؤمن يجاهد بنفسه وماله في سبيل الله
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة .....
باب 5 : حدود و تعزیرات
صفحہ نمبر:293 ، بخاری : رقم 1499
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح البخاري , كتاب المحاربين باب , باب في الركاز الخمس
حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة .....
باب 6 : خورونوش
صفحہ نمبر:318 ، مسلم : رقم 363
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح مسلم , كتاب الحيض , باب طهارة جلود الميتة بالدباغ
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وابن أبي عمر جميعا عن ابن عيينة، قال يحيى أخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس .....
باب 7 : رسوم و آداب
صفحہ نمبر:322 ، مسلم : رقم 257
حدیث کی اسناد بحوالہ :
صحيح مسلم , كتاب الطهارة , باب خصال الفطرة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، جميعا عن سفيان، - قال ابو بكر حدثنا ابن عيينة، - عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة .....
باب 8 : قسم اور کفارہء قسم
صفحہ نمبر:333 ، ابوداؤد : رقم 3290
حدیث کی اسناد بحوالہ :
سنن أبي داود , كتاب الأيمان والنذور , باب من رأى عليه كفارة إذا كان في معصية
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم أبو معمر، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن أبي سلمة، عن عائشة .....
ــــ
درج بالا حقائق سے ثابت ہوا کہ غامدی صاحب کی فکر کے ہر باب کی بنیاد
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی روایات پر ہے !!
اور بقول خود غامدی صاحب : امام زہری مدلس و مدرج ہونے کی وجہ سے مردود ہیں۔
اس لحاظ سے ہر کوئی غامدی صاحب سے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے کہ :
غامدی صاحب واضح کریں کہ ایسے 'مدلس' اور 'مدرج' راوی کی بیان کردہ روایات کی بنیاد پر قائم ان کے 'تصورِ دین' کی اصل حقیقت کیا ہے؟؟
[HI]
سچ تو یہ ہے کہ غامدی صاحب کے نزدیک کسی حدیث کو قبول کرنے یا ردّ کرنے کی اصل بنیاد اصول حدیث نہیں بلکہ ان کی اپنی فکر ہے !
جس حدیث سے ان کے افکار و نظریات کی تائید ہوتی ہو وہ ان کے نزدیک
صحیح ہے اور جو حدیث ان کے موقف کے خلاف ہو وہ مردود ہے۔
لہذا غامدی صاحب محترم سے صرف اتنی گذارش ہے کہ وہ اپنے ہی وضع کردہ اصولوں کی اگر صدق دلی سے پاسداری کر لیں تو شائد اہل سنت کی شاہراہ سے بہت قریب آ جائیں۔
[/HI]
اقتباسات بحوالہ :
فکرِ غامدی : ایک تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ ، تالیف : حافظ محمد زبیر / حافظ طاہر اسلام عسکری
ترتیب و تہذیب : باذوق