allahkebande
Minister (2k+ posts)
جناب مختصر ٹائپ کرنے کی درخواست کی تھے2:216
اپ کی منطق غیر معقول ہے کل اپ یہ کہیں گے کے ہر نماز سنّت نماز نہیں ہوتی
آپ کے لیے پھر عرض ہے
جہاد لفظ جہد سے نکلا ہے جس کے مطلب کوشش کرنے کے ہیں مگر اسی طرح صلاة کے لفظی اور دینی مطلب الگ ہیں اور صلاة کا مطلب سنّت نماز ہے.
اسی طرح جہاد اور قتال الله کی راہ میں جنگ کرنے کو کہتے ہیں
قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے کبھی جہاد اور قتال میں فرق نہیں کیا جہاد کا مطلب ان کےلیے الله کے راستے میں لڑنا ہی تھا
آج قتال ہم سب پر نماز کی طرح فرض ہے
[FONT=PDMS_IslamicFont]كُتِبَ عَلَيۡڪُمُ[/FONT][FONT=PDMS_IslamicFont] ٱلۡقِتَالُ[/FONT][FONT=PDMS_IslamicFont] وَهُوَ كُرۡهٌ۬ لَّكُمۡ*ۖ[/FONT][FONT=PDMS_IslamicFont]
[/FONT][FONT=PDMS_IslamicFont]
[/FONT]جہاد کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے اور وہ تم کو (طبعاً) گراں (معلام ہوتا) ہے اور یہ بات ممکن ہے کہ تم کِسی امر کو گراں سمجھو اور وہ تمھارے حق میں خیر ہو اور یہ (بھی) ممکن ہے کہ تم کسی امر کو مرغوب سمجھو اور وہ تمھارے حق میں (باعثِ)خرابی ہو․ اور الله تعالیٰ جانتے ہیں اور تم (پورا پورا) نہیں جانتے۔
قرون اولی اور آج کے دور کے مسلمانوں کے جہاد میں فرق ہے – آج مسلمان کی ضرورت تلوار نہیں بلکہ تعلیم ہے- مسلمانوں کے مصائب کا سبب صرف جہالت ہے اور جہاد جہالت کے خلاف ہونا چاہئیے - اسی لئے تعلیم کو بھی ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے – سورۃ البقراہ کی جس آیت کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں قتال کے لئے خودکشی کا حکم نہیں جو آج کل کی جہادی تنظیموں کا طرہ امتیاز ہے
Last edited: