یہ شریعت شریعت کیا لگا رکھی ہے؟

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

یہ منافقانہ رویے ہیں کہ صاحب آرٹیکل نے عاصمہ جہانگیر کے کردار کو تو "سیکولرازم" کا علمبردار بنا دیا۔۔۔۔ مگر مسلمان جو کرتے ہیں اسکا ذمہ دار شریعت کو نہیں بنایا۔

اور سیکولرازم کا تعلق جمہوریت یا کمیونزم یا اسلام سے نہیں ہے۔

بلکہ سیکولرازم کا اصل مطلب "انسانیت" ہے۔

انسانیت ہر دھرم، ہر رواج، ہر نظام سے بالاتر چیز ہے۔ انسانیت فطرت کا نام ہے جو کہ قدرت کی طرف سے انسان کو ودیعت ہوئی ہے۔

یہ انسان کی فطرت ہے جو اسے بتلاتی ہے کہ غلامی بری چیز ہے۔ چاہے دھرم، رواج و نظام لاکھ غلامی کو حلال بناتے رہیں، مگر انسانیت (انسانی فطرت) ہمیشہ اسکا انکار کرتی رہے گی اور اسے برا سمجھتی رہے گی۔

یہ انسانی فطرت ہے جو آپ کی رہنمائی کرے گی کہ مرتد کی سزا موت کے نام پر بنا قانون انسانیت کے خلاف ہے اور دوغلے رویوں پر مبنی ہے جہاں آپ کو تو غیر مسلم ممالک میں جا کر تبلیغ کی اجازت ہے، مگر اپنے ملک میں آپ غیر مسلم کو تبلیغ کی اجازت نہیں دیتے اور کوئی مسلمان اگر تبدیلیِ مذہب کر لے تو اسے قتل کر ڈالتے ہیں۔

آج داعش آپ کو غلامی اور کنیز باندیوں کے ساتھ سیکس بالجبر پر کھل کر چیلنج کر رہے ہیں اور آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کون ہیں جو شریعت کے حلال کو اپنی طرف سے حرام کر رہے ہیں۔ ذرا بتلائیے تو آپ کے پاس داعش کے اس سوال کا کیا جواب ہے؟

 

VIP.Molvi

MPA (400+ posts)

مادی دنیا میں "برانڈز" کا بہت شوق ہوتا ہے ، نام ہوتا ہے ، لوگ مرے جاتے ہیں برانڈز کی خاطر ، جو جتنا مالدار اپنا برانڈ اتنا ہی مہنگا لیتا جاتا ہے ، جو جتنا خود کو خاص سمجھتا ہے ، اپنے لیے برانڈ بھی اتنا ہی خاص لیتا ہے ، ممتاز ہونا ہے ، مختلف دکھنا ہے ، لباس ، چال ، چلن میں کوئی نا کوئی امتیاز ضرور رکھنا ہے ، کندھے پر رومال ہو یا ماتھے پر بندیا ہو ، سب برانڈز کا اظہار ہے ،

قوموں کا رہن سہن ، تہذیب و تمدن ، سیاست و معاشرت ، اس کے لیے مذہبی و سیکولرزم کی بحث غیر ضروری ہے ، میڈیا پر دکھاوے کو تقسیم دکھائی جاتی ہے ، ہم جیسے احمق ان ہی برانڈز میں الجھے رہتے ہیں ، کیا شریعت کا پابند ہونا ، کسی بھی انسان کے مہذب ہونے کے لیے کافی ہے ؟ کیا سیکولر یا جدیدیت پر عمل پیرا کوئی بھی انسان ہر لحاظ سے کامل ہو گا ؟ ان دونوں سوالوں کا جواب نفی ہے ، نہیں ہے ، اسی لیے مذہبی و سیکولر کی تقسیم بھی بے معنی ہے ، دنیا کا رہن سہن ، طرز ، طور سب ہی بدلا گیا ، اب سوچ ، سمجھ اور رویوں میں بھی بدلاؤ ضروری ہے ، شائد ، دنیا اب ایسا نہیں سوچتی ، ہم ابھی تک ویسا ہی سوچتے ہیں ، آج سے دھائیوں قبل کی تقسیم ہی میں الجھے ہیں ،

دفتر ہے ، زمہ ہے ، کام ہے ، ذمہ داری سونپتے وقت ، کام دیتے وقت ، کسی کا حسب ، نسب ، نسل ، قبیلہ ، مذھب ، سب غیر ضروری ، آپ وقت کے پابند ہیں ؟ آپ امین ہیں ؟ آپ محنتی ہیں ؟ آپ اہل ہیں ؟ یہی سب معیار ہو گا ، نا کہ ، آپ سیکولر ہیں یا شریعت کے پابند ، آپ نمازی ہیں یا کھیل تماشوں کے شوقین ، آپ کا لباس مذہبی ہے یا چست و چپکا ہوا ، سب بیکار ، دنیا ایک دفتر ہے ، ہم پر ایک زمہ ہے ، زمہ داریوں سے عہدہ برا ہونا ہے ، کامیاب ہونا ہے ، برانڈڈ ہونا کافی نہیں ، معیاری ہونا ناگزیر ہے

ھود بھائی ، ماروی سرمد ، عاصمہ جہانگیر ایک طرف ، دوسری طرف مولانا فضل ، اشرفی ، حافظ سعید ، سب برانڈز کی لڑائی ہے ، سب کو اپنے ٹرن اوور کا خیال ہے ، نا کہ ہمارے درجہ بہ درجہ زوال پر فکرمندوں کا کوئی گروہ ، میڈیا پر الجھتے ، بپھرتے دکھتے ہیں ، میریٹ ، سیرینا ، بھوربن میں تو ایک دوسرے کو آپ جناب کہتے ہیں ، حضور ، ناچیز ، جناب ، سے کم پر مخاطب نہیں کرتے



انکل آپ اپنی غلط فہمی دور کر لیں کہ حافظ ٹن اشرفی اور ملا ڈیزل دوسری طرف کے لوگ ہیں۔ یہ بھی پہلی طرف کے لوگ ہیں۔ جہاں آنٹی مہاتما ماروی سرمد اور عاصمہ ٹھاکرے ہیں۔
مولوی وی آئی پی سے بہتر کون جانتا ہے ان مولویوں کو

 

Athra

Senator (1k+ posts)

bhai tyari kiasi
ye
ALLAH pak ka attia hota hai
​jo kisi kisi ko he atta hota hai

یہ تحریر جناب گنوار نے ان پیج میں لکھ کے پوسٹ کی ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوا ہے کہ یہ ان کی کافی پہلے کی لکھی ہوئی تحریر ہو سکتی ہے اس لیے ایسا کہا
 

shahzadi mughal

Senator (1k+ posts)

یہ منافقانہ رویے ہیں کہ صاحب آرٹیکل نے عاصمہ جہانگیر کے کردار کو تو "سیکولرازم" کا علمبردار بنا دیا۔۔۔۔ مگر مسلمان جو کرتے ہیں اسکا ذمہ دار شریعت کو نہیں بنایا۔

اور سیکولرازم کا تعلق جمہوریت یا کمیونزم یا اسلام سے نہیں ہے۔

بلکہ سیکولرازم کا اصل مطلب "انسانیت" ہے۔

انسانیت ہر دھرم، ہر رواج، ہر نظام سے بالاتر چیز ہے۔ انسانیت فطرت کا نام ہے جو کہ قدرت کی طرف سے انسان کو ودیعت ہوئی ہے۔

یہ انسان کی فطرت ہے جو اسے بتلاتی ہے کہ غلامی بری چیز ہے۔ چاہے دھرم، رواج و نظام لاکھ غلامی کو حلال بناتے رہیں، مگر انسانیت (انسانی فطرت) ہمیشہ اسکا انکار کرتی رہے گی اور اسے برا سمجھتی رہے گی۔

یہ انسانی فطرت ہے جو آپ کی رہنمائی کرے گی کہ مرتد کی سزا موت کے نام پر بنا قانون انسانیت کے خلاف ہے اور دوغلے رویوں پر مبنی ہے جہاں آپ کو تو غیر مسلم ممالک میں جا کر تبلیغ کی اجازت ہے، مگر اپنے ملک میں آپ غیر مسلم کو تبلیغ کی اجازت نہیں دیتے اور کوئی مسلمان اگر تبدیلیِ مذہب کر لے تو اسے قتل کر ڈالتے ہیں۔

آج داعش آپ کو غلامی اور کنیز باندیوں کے ساتھ سیکس بالجبر پر کھل کر چیلنج کر رہے ہیں اور آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کون ہیں جو شریعت کے حلال کو اپنی طرف سے حرام کر رہے ہیں۔ ذرا بتلائیے تو آپ کے پاس داعش کے اس سوال کا کیا جواب ہے؟


dear ap word SECULARISM ko achy se study ker lyn
then
ap ko apni baaki sari baton ka answer mil jahy ga
aur is article mai jo aap ko hypocrisy nazr i,might be cleared ok
AND u talked about DAHISH,then for ur kind information they are not muslim
they follow something else
 
Last edited:

کی جاناں میں کون

Chief Minister (5k+ posts)
In-traditional-attire.jpg
 

Talpur

Citizen
well done(clap)
بھائی آپ تو انتہائی اتھاہ گہرائی میں ڈبکی لگا لیتے ہو الله آپ کے زور قلم کو قائم رکھے بہت اچھا لکھتے ہیں
 

shahzadi mughal

Senator (1k+ posts)

salam sir

hope so u r fine
must say l have no words about this article
having double meaning not easy to understand in lst reading
simply yehe kahun gi hamari gov is ka surface meaning he samijti hai
actual meaning kahen aur chupa hai
 

dilavar

Chief Minister (5k+ posts)

یہ منافقانہ رویے ہیں کہ صاحب آرٹیکل نے عاصمہ جہانگیر کے کردار کو تو "سیکولرازم" کا علمبردار بنا دیا۔۔۔۔ مگر مسلمان جو کرتے ہیں اسکا ذمہ دار شریعت کو نہیں بنایا۔

اور سیکولرازم کا تعلق جمہوریت یا کمیونزم یا اسلام سے نہیں ہے۔

بلکہ سیکولرازم کا اصل مطلب "انسانیت" ہے۔

انسانیت ہر دھرم، ہر رواج، ہر نظام سے بالاتر چیز ہے۔ انسانیت فطرت کا نام ہے جو کہ قدرت کی طرف سے انسان کو ودیعت ہوئی ہے۔

یہ انسان کی فطرت ہے جو اسے بتلاتی ہے کہ غلامی بری چیز ہے۔ چاہے دھرم، رواج و نظام لاکھ غلامی کو حلال بناتے رہیں، مگر انسانیت (انسانی فطرت) ہمیشہ اسکا انکار کرتی رہے گی اور اسے برا سمجھتی رہے گی۔

یہ انسانی فطرت ہے جو آپ کی رہنمائی کرے گی کہ مرتد کی سزا موت کے نام پر بنا قانون انسانیت کے خلاف ہے اور دوغلے رویوں پر مبنی ہے جہاں آپ کو تو غیر مسلم ممالک میں جا کر تبلیغ کی اجازت ہے، مگر اپنے ملک میں آپ غیر مسلم کو تبلیغ کی اجازت نہیں دیتے اور کوئی مسلمان اگر تبدیلیِ مذہب کر لے تو اسے قتل کر ڈالتے ہیں۔

آج داعش آپ کو غلامی اور کنیز باندیوں کے ساتھ سیکس بالجبر پر کھل کر چیلنج کر رہے ہیں اور آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کون ہیں جو شریعت کے حلال کو اپنی طرف سے حرام کر رہے ہیں۔ ذرا بتلائیے تو آپ کے پاس داعش کے اس سوال کا کیا جواب ہے؟


سیکولر ازم کا مطلب انسانیت ہوتا ہے - یہ آپ کو کس نے بتایا ؟ محترمہ کچھ تو خدا کا خوف کرو. فورم پے پوسٹ کرنے کی اجازت کا یہ مطلب نہی کے جو کچھ دل میں اے بول دو. سیکولر ازم کا مطلب یہ ہے کے انسانی ذہن خدا ہے اور انسان کو کسی الہامی رہنمائی کی ضرورت نہی. یہ تصور اخلاقیات کا وجود ہی ختم کر دیتا ہے
 

Azizi

Banned
بس گلے پڑ جائے گا
میں تو بس اتنا کہوں جمہوریت ایک لعنت ہے

وجہ یہ کہ برطانیہ جو کہ جمہوریت کے بانیوں میں سے ہے اس نے 16 ویں صدی سے لے کر مِڈ 19 ویں صدی تک پوری دُنیا میں لُوٹ مار کی اور آدھی سے زیادہ دُنیا کا مال لو ٹنے کے بعد ایک نظام جمیوریت متعارف کرایا
بندہ پوچھے دولت ساری تم سمیٹ گئے تو نظام تو چل ہی جائے گا نظام تو اُس سے پہلے بھی چل ہی رہے تھے ہم چونکہ برطانوی غلامی میں تھے لہذا ہمارے اوپر واجب تھا کہ آزادی کے بعد اپنے حاکم کے نظام کو مقدم رکھیں لہذا آج تک یہ طوق ہمارے گلے میں موجود ہے جمہوریت کی زیادہ سے زیادہ عُمر 300 سال ہے لیکن دُنیا تو ہزاروں سال سے قائم ہے اور ایک اور نقطہ وہ یہ کہ ہمیشہ سے اور شروع سے یہ دستور رہا ہے کہ کہ جب بھی کو ئی نظام آیا اپنی عُمر پوری کی اور چلتا رہا انبیاءکرام آئے نظام لائے عُمر پوری ہو ئی نظام فارغ بادشاہوں کا نظام آیا عمریں پوری کیں نظام فارغ دورخاضر میں چونکہ جنہوں نے ٹیکنالوجی کی ایجاداد کیں لہذا ہمارے لیے بھی واجب ہے کہ اس کو اپنائیں اور اپنانا بھی چاہیے اگر کہیں اپنایا یعنی پاکستان میں تو آمریت اور کڑپٹ لوگوں کے ہاتھے چڑھ گیا اگر کہیں اپنایا مثلا تُرکی میں تو ہمسایگی کا فائدہ اُٹھاتے اُٹھاتے صحیح معنوں میں فائدہ بھی ہوا آج ایک مُقام حاصل بھی کر لیا اور اگر اس کو عربوں میں نافذ کرنے کی کوشش بھی کی تو اُلٹا گلے پر گیا اور مُرسی صاحب کو قید خانے میں ڈلوا دیا کیونکہ مُرسی کے عزائم بہت مضبوط تھے
لُبے لُباب یہ کہ نظام کے موجد نظام کو صحیح معنوں میں ہم پر نافذ نہیں ہونے دیں گے کیونکہ جانتے ہیں ان کے گلے پڑ جائے گا
 

dilavar

Chief Minister (5k+ posts)
بس گلے پڑ جائے گا
میں تو بس اتنا کہوں جمہوریت ایک لعنت ہے

وجہ یہ کہ برطانیہ جو کہ جمہوریت کے بانیوں میں سے ہے اس نے 16 ویں صدی سے لے کر مِڈ 19 ویں صدی تک پوری دُنیا میں لُوٹ مار کی اور آدھی سے زیادہ دُنیا کا مال لو ٹنے کے بعد ایک نظام جمیوریت متعارف کرایا
بندہ پوچھے دولت ساری تم سمیٹ گئے تو نظام تو چل ہی جائے گا نظام تو اُس سے پہلے بھی چل ہی رہے تھے ہم چونکہ برطانوی غلامی میں تھے لہذا ہمارے اوپر واجب تھا کہ آزادی کے بعد اپنے حاکم کے نظام کو مقدم رکھیں لہذا آج تک یہ طوق ہمارے گلے میں موجود ہے جمہوریت کی زیادہ سے زیادہ عُمر 300 سال ہے لیکن دُنیا تو ہزاروں سال سے قائم ہے اور ایک اور نقطہ وہ یہ کہ ہمیشہ سے اور شروع سے یہ دستور رہا ہے کہ کہ جب بھی کو ئی نظام آیا اپنی عُمر پوری کی اور چلتا رہا انبیاءکرام آئے نظام لائے عُمر پوری ہو ئی نظام فارغ بادشاہوں کا نظام آیا عمریں پوری کیں نظام فارغ دورخاضر میں چونکہ جنہوں نے ٹیکنالوجی کی ایجاداد کیں لہذا ہمارے لیے بھی واجب ہے کہ اس کو اپنائیں اور اپنانا بھی چاہیے اگر کہیں اپنایا یعنی پاکستان میں تو آمریت اور کڑپٹ لوگوں کے ہاتھے چڑھ گیا اگر کہیں اپنایا مثلا تُرکی میں تو ہمسایگی کا فائدہ اُٹھاتے اُٹھاتے صحیح معنوں میں فائدہ بھی ہوا آج ایک مُقام حاصل بھی کر لیا اور اگر اس کو عربوں میں نافذ کرنے کی کوشش بھی کی تو اُلٹا گلے پر گیا اور مُرسی صاحب کو قید خانے میں ڈلوا دیا کیونکہ مُرسی کے عزائم بہت مضبوط تھے
لُبے لُباب یہ کہ نظام کے موجد نظام کو صحیح معنوں میں ہم پر نافذ نہیں ہونے دیں گے کیونکہ جانتے ہیں ان کے گلے پڑ جائے گا



یار اجیجی تیرا وی جواب نہی - میں تے کہنا شہر دے دروازے سے پہلی انٹری والا طریقہ صحیح سی ؟؟؟؟؟


نہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی - اتنا پیسا خرچ کر کے غلیظ شریف لعنتی دا کاروبار ہی چمکانا ہے تو بہتر ہے کسی غریب دا بھلا ہو جاے؟؟؟؟؟
 

dilavar

Chief Minister (5k+ posts)

salam sir

hope so u r fine
must say l have no words about this article
having double meaning not easy to understand in lst reading
simply yehe kahun gi hamari gov is ka surface meaning he samijti hai
actual meaning kahen aur chupa hai

شاہ زادی صاحب جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کے خدا راہ فونٹ سائز تین سے اوپر نہ جاین اور سرخ فونٹ ایکزام پیپر کے؛کیلئے محدود رکھیں -شکریہ
 

shahzadi mughal

Senator (1k+ posts)
شاہ زادی صاحب جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کے خدا راہ فونٹ سائز تین سے اوپر نہ جاین اور سرخ فونٹ ایکزام پیپر کے؛کیلئے محدود رکھیں -شکریہ

ok
sure sir
 

Azizi

Banned



یار اجیجی تیرا وی جواب نہی - میں تے کہنا شہر دے دروازے سے پہلی انٹری والا طریقہ صحیح سی ؟؟؟؟؟


نہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی - اتنا پیسا خرچ کر کے غلیظ شریف لعنتی دا کاروبار ہی چمکانا ہے تو بہتر ہے کسی غریب دا بھلا ہو جاے؟؟؟؟؟
حکیم صاحب نظام چلنا چاہیے اور نظام چلے گا بھی
اگر لُچ نہ تلیے تے
تُسی لُچ تلنا چاہندے او کیونکہ تُسی کھڈاری او تے کھڈاری دی گُرتی ہوندی اے
کھیڈاں گے نہ کھڈاواں گے بس وچ پسوُری پاواں گے

 
Last edited:

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
۔جمہوریت کی برائیوں اور شریعت کی اچھائیوں پر مبنی سینکڑوں صفحات کالے کرنے کے باوجود بڑے ہی واضح حقائق ہیں کہ جو صرف خواہشات سے تبدیل نہیں ہو سکتے. مثلا، ماڈل جمہوری مغربی ممالک اور دنیا میں ہی جہنم کا منظر پیش کرنے والے شریعت زدہ صومالیہ، اسلامک اسٹیٹ، مشرقی نائیجرین علاقے، طالبانی دور کا افغانستان، فاٹا و سوات وغیرہ کا آپس میں موازنہ ہی آنکھیں کھولنے کیلیے کافی ہے

مسلم معاشروں میں اس ایشو پر تحقیق ہونی چاہیے کہ کیا آج کے مہذب دور میں مسلمان کسی جاہل ترین ملا کو خدا کا درجہ دیکر اسکی اتباع میں آنکھیں بند کر کے دوزخ میں کودنے پر راضی ہیں؟؟؟ اسکا ایک بالواسطہ جواب شریعت کے نفاذ کی علمبردار مذہبی جماعتوں کو انتخابات میں پڑنے والے ووٹوں سے بھی بخوبی اخذ کیا جا سکتا ہے
 

dilavar

Chief Minister (5k+ posts)
حکیم صاحب نظام چلنا چاہیے اور نظام چلے گا بھی
اگر لُچ نہ تلیے تے
تُسی لُچ تلنا چاہندے او کیونکہ تُسی کھڈاری او تے کھڈاری دی گُرتی ہوندی اے
کھیڈاں گے نہ کھڈاواں گے بس وچ پسوُری پاواں گے



لیکن اے نظام ہے کونڑ تے کتھوں آیا اے ؟؟؟؟؟؟
 

shahzadi mughal

Senator (1k+ posts)
ماشا الله
لیکن یہ سر انگریزی ہے یا اردو؟ انگریجی کے سر تو کب کے رخصت ہو چکے ہیں اور بندوں کو صرف سر کہنا محقول بات نہی؟؟؟؟؟



nice but its my habit to call sir


'ye engraizi wala he sir hai "SIR"
'
 

dilavar

Chief Minister (5k+ posts)
۔جمہوریت کی برائیوں اور شریعت کی اچھائیوں پر مبنی سینکڑوں صفحات کالے کرنے کے باوجود بڑے ہی واضح حقائق ہیں کہ جو صرف خواہشات سے تبدیل نہیں ہو سکتے. مثلا، ماڈل جمہوری مغربی ممالک اور دنیا میں ہی جہنم کا منظر پیش کرنے والے شریعت زدہ صومالیہ، اسلامک اسٹیٹ، مشرقی نائیجرین علاقے، طالبانی دور کا افغانستان، فاٹا و سوات وغیرہ کا آپس میں موازنہ ہی آنکھیں کھولنے کیلیے کافی ہے

مسلم معاشروں میں اس ایشو پر تحقیق ہونی چاہیے کہ کیا آج کے مہذب دور میں مسلمان کسی جاہل ترین ملا کو خدا کا درجہ دیکر اسکی اتباع میں آنکھیں بند کر کے دوزخ میں کودنے پر راضی ہیں؟؟؟ اسکا ایک بالواسطہ جواب شریعت کے نفاذ کی علمبردار مذہبی جماعتوں کو انتخابات میں پڑنے والے ووٹوں سے بھی بخوبی اخذ کیا جا سکتا ہے

بھائی جان مجھے تاریخ میں کوئی وقت ایسا بتا دیں جب اصولی طور پر جمہوریت نہ رہی ہو. یہ اور بات کے ایک پراپر سیسٹم سو دو سو سالوں میں ارتقا پزیر ہوا ہے