Ghamidi Sahib's Lies and his Support for Afgan Jehad

imisa2

Senator (1k+ posts)

غامدی صاحب کیسی کیسی علمی بددیانتی کے مرتکب ہوسکتے ہیں، اس کا اندازہ ہمیں اس وقت ہوا جب جاوید غامدی نے "سماء ٹی وی" پر افغان جہاد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یہ ارشادات فرمائے۔ ایک صاحب، ڈاکٹر الطاف قادر، نے مطالبہ کیا: "جن لوگوں نے افغان جہاد کی سرپرستی کی اور قبائلی علاقے کے لوگوں کو استعمال کیا ، ان لوگوں کو سزا دی جائے "۔ اس پر جاوید غامدی فرماتے ہیں:

مجھے اِن سے سو فیصد اتفاق ہے۔ میرے نزدیک اصل جرم کا ارتکاب امریکہ نے کیا، اور پھر ہماری اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے کیا۔ ان کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ اس قسم کی پرائویٹ آرمی بنائیں، اور مذہبی بنیاد
پر لوگوں کو منظم کریں اور ان کے ذریعے سے جہاد فرمائیں – افغانستان میں بھی اور کشمیر میں بھی – دونوں جگہ یہ بنیادی غلطی کی گئی۔ میں نے اس زمانے میں بھی بڑی شدت کے ساتھ اس کی طرف توجہ دلائی تھی، کہ ہم اپنے وجود میں بارود بھر رہے ہیں اور اپنی قبر کھود رہے ہیں۔ - - - اور میں یہ بات درست سمجھتا ہوں کہ جن لوگوں نے اس طرح کی پالیسیاں بنائیں، ان کی مذمت کی جانی چاہیے۔- - - میں نے اپنے کانوں سے یہ سنا ہے کہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ [افغان جہاد میں] ہم سے غلطی ہوئی، ہم نے سارے معاملے کو ایک دوسرے زاویے سے دیکھا۔ جو کچھ ڈاکٹر الطاف کہہ رہے ہیں، میں بھی ہمیشہ یہی کہتا
رہا ہوں
۔ - - - بجائے اس کے کہ ہم ان قبائلیوں کو جدید ریاست میں منظم کرتے، ہم نے انہیں اس کام کے لیے استعمال کیا ۔ - - - جنہوں نے یہ کام کیا وہ سرتاسر مجرم ہیں۔ - - - میں ہمیشہ یہی کہتا رہا ہوں
غور کیجیے غامدی صاحب کا دعویٰ ہے کہ ان کا ہمیشہ سے یہی موقف ہے
اور یہ ہے ان کے ۱۹۸۸ کے ایک مضمون کا اقتباس۔

یہ قوم ان کی ہر بات فراموش کر دے سکتی ہے، لیکن جہادِ افغانستان کے معاملے میں وہ جس طرح اپنے موقف پر جمے رہے اور جس پامردی اور استقامت کے ساتھ انہوں نے فرزندانِ لینن کے مقابلے میں حق کا علم بلند کیے رکھا، اسے اب زمانے کی گردشیں صبح نشور تک ہمارے حافظے سے محو نہ کر سکیں گی۔ میں جب فیصل مسجد کے بلند و بالا مناروں کے سایے میں ان کے مرقد کو دیکھتا ہون تو مجھے بے اختیار اپنے وہ شعر یاد آ جاتے ہیں جو میں نے اب سے برسوں پہلے، غالباً ۱۹۷۳ء میں شہادت گاہ بالاکوٹ کی زیارت کے موقع پر کہے تھے:
فضا خموش، سواد فلک ہے تیرہ و تار کہ لٹ گئی ہے کہیں آبروئے چرخ بریں
نگاہ قلب کے تاروں میں اختلال سرود مرے وجود میں شاید مرا وجود نہیں
شروع وادی کاغان میں مقام جنوں مقام حاصل انساں، مقام اِلّا ہُو
مری حیات پریشاں کی رفعتوں کا مقام مری قبائے دریدہ کی آرزوئے رفو
یہی مقام ہے اس قافلۃ حق کا مقام گواہ جس کی شہادت پہ عصمتِ جبریل
مری نگاہ تمنا کی جستجو کا کمال نواح مشہد احمد، مقام اسماعیل
میں اس مقام کے ذروں کو آسماں کہہ دوں اور اپنی منزل فردا کے رازداں کہہ دوں
ستمبر سنہ ۱۹۸۸ء
:lol::lol::lol:

نادر عقیل انصاری صاحب کا تفصیلی مضمون اس لنک پر ملاحظہ فرمائیں

https://ia601300.us.archive.org/28/...hamidi Sahib The Quarterly Jee Vols 11&12.pdf
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
[FONT=&quot]ایران نے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف ہزارہ برادری اور شمالی اتحاد کی مدد کی، ہزارہ برادری کی صورتحال بھی تقریباً لبنان جیسی ہی تھی۔ پشتونوں اور دیگر گروہوں کو سعودیہ، قطر، کویت، عرب امارات نیز امریکہ و پاکستان کی مدد حاصل تھی۔ یہاں بھی ایران نے ہزارہ کی خواہش پر ان کی مدد کی، تاکہ وہ سوویت یونین کے خلاف جہاد میں شریک ہوسکیں اور اپنے علاقوں کا دفاع کرسکیں۔ لبنان کی طرح افغانستان میں بھی ایران نے فقط ہزارہ کی مدد نہیں کی، کیونکہ اسے احساس تھا کہ فقط ہزارہ کی مدد کرنے سے سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ اس کے ثبوت کے لئے ایک بات کافی ہے کہ کئی برس تک گلبدین حکمت یار ایران میں مقیم رہے اور افغانستان کے مقتول صدر برہان الدین ربانی کے علاوہ کئی دیگر افغان گروہوں کی ایران کھل کر مدد کرتا رہا۔[/FONT]
 

imisa2

Senator (1k+ posts)

[FONT=&amp]ایران نے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف ہزارہ برادری اور شمالی اتحاد کی مدد کی، ہزارہ برادری کی صورتحال بھی تقریباً لبنان جیسی ہی تھی۔ پشتونوں اور دیگر گروہوں کو سعودیہ، قطر، کویت، عرب امارات نیز امریکہ و پاکستان کی مدد حاصل تھی۔ یہاں بھی ایران نے ہزارہ کی خواہش پر ان کی مدد کی، تاکہ وہ سوویت یونین کے خلاف جہاد میں شریک ہوسکیں اور اپنے علاقوں کا دفاع کرسکیں۔ لبنان کی طرح افغانستان میں بھی ایران نے فقط ہزارہ کی مدد نہیں کی، کیونکہ اسے احساس تھا کہ فقط ہزارہ کی مدد کرنے سے سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ اس کے ثبوت کے لئے ایک بات کافی ہے کہ کئی برس تک گلبدین حکمت یار ایران میں مقیم رہے اور افغانستان کے مقتول صدر برہان الدین ربانی کے علاوہ کئی دیگر افغان گروہوں کی ایران کھل کر مدد کرتا رہا۔[/FONT]

انصاری صاحب لنک کھول کر پورا مضمون پڑہیں۔ بڑاچشم کشا ہے
 

imisa2

Senator (1k+ posts)

غامدی صاحب ضیا الحق کی ثنا میں اپنی شاعری کو بھی استعمال کرتے رہے ہیں
:lol::lol::lol:
آج اپنے محسن کو گالیوں سے نواز رہے ہیں
یہ متجددین اتنا جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟؟؟
 
Last edited:

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)
پہلی بات یہ ہے کہ علمی بحث سے زیادہ تھریڈ شروع کرنے والے حضرت کی کوشش صرف ایک شخصیت کو غلط ثابت کرنے پر مرکوز ہے
جو مضمون دیا گیا ہے وہاں جناب نادر عقیل انصاری صاحب نے غامدی صاحب کو جہاد کا منکر قرار دے کر بات شروع کی ہے. اول تو یہ بات ہی جھوٹ ہے. لیکن طریقہ واردات یہ ہے کہ اصل دلیل دینے سے پہلے ہی ایک ایسا گھناؤنا لیبل لگا دو کہ باقی مضمون پڑھنے والا پہلے سے ہی اپنا ذہن بنا لے اور وہ دلیل اور عقل کی بجائے جذبات سے رائے قائم کرے
اب آتے ہیں غامدی صاحب کے الفاظ کی جانب. تو تھریڈ لکھنے والے صاحب اور انصاری صاحب بھی بڑی خوبصورتی سے اپنے مطلب کی باتیں بیان کر گئے ہیں اور جو باتیں انکے موقف کے الٹ ہیں وہ نظر انداز کر گئے ہیں


جاوید احمد غامدی


صدر جنرل محمد ضیاء الحق بھی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات ہماری تاریخ کا ایک ناقابل
فراموش سانحہ ہے۔ نفاذ دین کے لئے جو حکمتِ عملی انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اختیار کیے رکھی، مجھے اگرچہ اس سے سخت اختلاف تھا لیکن ابھی پچھلے ماہ میں نے جب “شریعت آرڈیننس
کے نفاذ کے بعد ان کی حکمت عملی پر تنقید لکھی تو اس میں یہ بھی لکھا

وہ جب تک زندہ رہے ہم نے ان سے اختلاف بھی کیا اور ان پرتنقید بھی کی


یہ قوم ان کی ہر بات فراموش کر دے سکتی ہے، لیکن جہادِ افغانستان کے معاملے میں وہ جس طرح

اپنے موقف پر جمے رہے اور جس پامردی اور استقامت کے ساتھ انہوں نے فرزندانِ لینن کے مقابلے میں حق کا علم بلند کیے رکھا، اسے اب زمانے کی گردشیں صبح نشور تک ہمارے حافظے سے محو نہ کر سکیں گی۔ میں جب فیصل مسجد کے بلند و بالا مناروں کے سایے میں ان کے مرقد کو دیکھتا ہون تو مجھے بے اختیار اپنے وہ شعر یاد آ جاتے ہیں

جو میں نے اب سے برسوں پہلے، غالباً ۱۹۷۳ء میں شہادت گاہ بالاکوٹ کی زیارت کے موقع پر کہے تھے​



بغض میں سامنے لکھی عبارت بھی نہیں پڑھی جاتی. ضیاء صاحب کی تعریف افغان جہاد کے طریقہ کار پر نہیں بلکہ انکے اپنے موقف پر جمے رہنے کی وجہ سے کی گئی. اور اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ غامدی صاحب انکے اس موقف کی حمایت بھی کرتے ہیں
اشعار بھی ضیاء لئے نہیں کہے گئے بلکہ کسی اور موقع پر لکھے گئے اشعار کو صرف یاد کیا گیا ہے
یہ سوال البتہ بنتا ہے کہ لوگ کسی کے بغض میں سامنے لکھی بات کو الٹ کیوں پیش کرتے ہیں؟​
 
Last edited:

imisa2

Senator (1k+ posts)

اکمل صاحب یہ مضمون بنیادی طور پر غامدی صاحب کے افغان جہاد کے بارے مین نقطہ نظر کے بارے میں ہے۔ اب دیکھیے ہمیں بغض کا الزام دیتے ہوئے آپ کتنی بھیانک غلطیاں کر بیٹھے ہیں۔
غامدی صاحب کا جو پیرا آپ نے نقل کیا ہے وہ ان کی ضیا الحق کی نفاذ دین کی حکمت عملی کے بارے میں ہے نہ کہ افغان جہاد کے بارے میں: دیکھیے غامدی صاحب صراحت سے لکھ رہے ہیں۔

نفاذ دین کے لئے جو حکمتِ عملی انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اختیار کیے رکھی،
مجھے اگرچہ اس سے سخت اختلاف تھا​
لیکن ابھی پچھلے ماہ میں نے جب “شریعت آرڈیننس​

کے نفاذ کے بعد
ان کی حکمت عملی پر تنقید لکھی​
تو اس میں یہ بھی لکھا۔۔۔
مگر افغان جہاد پر جو وہ لکھتے ہیں، جسے آپ نے بھی قوٹ کیا لیکن شاید بدنیتی کے باعث اسے میں خاص بات کو نمایاں کرنا بھول گئے تو لیجیے میں کر دیتا ہوں۔
جہادِ افغانستان کے معاملے میں وہ جس طرح اپنےموقف پر جمے رہے اور جس پامردی اور استقامت کے ساتھ انہوں نے فرزندانِ لینن کے مقابلے میں حق کا علم بلند کیے رکھا، اسے اب
زمانے کی گردشیں صبح نشور تک ہمارے حافظے سے محو نہ کر سکیں گی۔
اسی حق کی لڑائی کو ہی غامدی صاحب آج دہشت گردی سمجھتے ہیں۔ آپ غامدی صاحب کے شاگرد سہی مگر بدنیتی سے تو کام نہ لیں۔


پہلی بات یہ ہے کہ علمی بحث سے زیادہ تھریڈ شروع کرنے والے حضرت کی کوشش صرف ایک شخصیت کو غلط ثابت کرنے پر مرکوز ہے
جو مضمون دیا گیا ہے وہاں جناب نادر عقیل انصاری صاحب نے غامدی صاحب کو جہاد کا منکر قرار دے کر بات شروع کی ہے. اول تو یہ بات ہی جھوٹ ہے. لیکن طریقہ واردات یہ ہے کہ اصل دلیل دینے سے پہلے ہی ایک ایسا گھناؤنا لیبل لگا دو کہ باقی مضمون پڑھنے والا پہلے سے ہی اپنا ذہن بنا لے اور وہ دلیل اور عقل کی بجائے جذبات سے رائے قائم کرے
اب آتے ہیں غامدی صاحب کے الفاظ کی جانب. تو تھریڈ لکھنے والے صاحب اور انصاری صاحب بھی بڑی خوبصورتی سے اپنے مطلب کی باتیں بیان کر گئے ہیں اور جو باتیں انکے موقف کے الٹ ہیں وہ نظر انداز کر گئے ہیں


جاوید احمد غامدی


صدر جنرل محمد ضیاء الحق بھی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات ہماری تاریخ کا ایک ناقابل
فراموش سانحہ ہے۔ نفاذ دین کے لئے جو حکمتِ عملی انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اختیار کیے رکھی، مجھے اگرچہ اس سے سخت اختلاف تھا لیکن ابھی پچھلے ماہ میں نے جب “شریعت آرڈیننس
کے نفاذ کے بعد ان کی حکمت عملی پر تنقید لکھی تو اس میں یہ بھی لکھا

وہ جب تک زندہ رہے ہم نے ان سے اختلاف بھی کیا اور ان پرتنقید بھی کی


یہ قوم ان کی ہر بات فراموش کر دے سکتی ہے، لیکن جہادِ افغانستان کے معاملے میں وہ جس طرح

اپنے موقف پر جمے رہے اور جس پامردی اور استقامت کے ساتھ انہوں نے فرزندانِ لینن کے مقابلے میں حق کا علم بلند کیے رکھا، اسے اب زمانے کی گردشیں صبح نشور تک ہمارے حافظے سے محو نہ کر سکیں گی۔ میں جب فیصل مسجد کے بلند و بالا مناروں کے سایے میں ان کے مرقد کو دیکھتا ہون تو مجھے بے اختیار اپنے وہ شعر یاد آ جاتے ہیں

جو میں نے اب سے برسوں پہلے، غالباً ۱۹۷۳ء میں شہادت گاہ بالاکوٹ کی زیارت کے موقع پر کہے تھے​



بغض میں سامنے لکھی عبارت بھی نہیں پڑھی جاتی. ضیاء صاحب کی تعریف افغان جہاد کے طریقہ کار پر نہیں بلکہ انکے اپنے موقف پر جمے رہنے کی وجہ سے کی گئی. اور اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ غامدی صاحب انکے اس موقف کی حمایت بھی کرتے ہیں
اشعار بھی ضیاء لئے نہیں کہے گئے بلکہ کسی اور موقع پر لکھے گئے اشعار کو صرف یاد کیا گیا ہے
یہ سوال البتہ بنتا ہے کہ لوگ کسی کے بغض میں سامنے لکھی بات کو الٹ کیوں پیش کرتے ہیں
؟​
 
Last edited:

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)

اکمل صاحب یہ مضمون بنیادی طور پر غامدی صاحب کے افغان جہاد کے بارے مین نقطہ نظر کے بارے میں ہے۔ اب دیکھیے ہمیں بغض کا الزام دیتے ہوئے آپ کتنی بھیانک غلطیاں کر بیٹھے ہیں۔
غامدی صاحب کا جو پیرا آپ نے نقل کیا ہے وہ ان کی ضیا الحق کی نفاذ دین کی حکمت عملی کے بارے میں ہے نہ کہ افغان جہاد کے بارے میں: دیکھیے غامدی صاحب صراحت سے لکھ رہے ہیں۔

نفاذ دین کے لئے جو حکمتِ عملی انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اختیار کیے رکھی،
مجھے اگرچہ اس سے سخت اختلاف تھا​
لیکن ابھی پچھلے ماہ میں نے جب “شریعت آرڈیننس​

کے نفاذ کے بعد
ان کی حکمت عملی پر تنقید لکھی​
تو اس میں یہ بھی لکھا۔۔۔
مگر افغان جہاد پر جو وہ لکھتے ہیں، جسے آپ نے بھی قوٹ کیا لیکن شاید بدنیتی کے باعث اسے میں خاص بات کو نمایاں کرنا بھول گئے تو لیجیے میں کر دیتا ہوں۔
جہادِ افغانستان کے معاملے میں وہ جس طرح اپنےموقف پر جمے رہے اور جس پامردی اور استقامت کے ساتھ انہوں نے فرزندانِ لینن کے مقابلے میں حق کا علم بلند کیے رکھا، اسے اب
زمانے کی گردشیں صبح نشور تک ہمارے حافظے سے محو نہ کر سکیں گی۔
اسی حق کی لڑائی کو ہی غامدی صاحب آج دہشت گردی سمجھتے ہیں۔ آپ غامدی صاحب کے شاگرد سہی مگر بدنیتی سے تو کام نہ لیں۔


جناب میں نے بہت اچھی طرح سوچ سمجھ کر ہی یہ لکھا ہے
پہلی دو مثالوں کا مقصد ہی یہ تھا کہ غامدی صاحب کو ضیاء سے سخت اختلاف تھا
افغان جہاد کے بارے میں انہوں نے ضیاء صاحب کو انکے اپنے موقف پر قائم رہنے پر تعریف کی ہے. اس سے آگے جو بات بیان ہوئی ہے وہ بھی درست ہے کیوں کہ ضیاء کی حکمت عملی سے لاکھ اختلاف کے باوجود یہ تو تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ سوویت یونین کا نظریہ ہمارے نظریات سے متصادم تھا اور ضیاء نے اسی کو بنیاد بنا کر افغان جہاد میں مسلسل امریکا کی حمایت کی
لیکن اس بات کا یہ مطلب کہیں سے نہیں نکلتا کہ جو طریقہ کار اختیار کیا گیا غامدی صاحب اس سے بھی پوری طرح متفق تھے
کسی تحریک یا جہاد کے بنیادی نظریے سے اتفاق یا اختلاف کرنا الگ بات ہے اور اس کے طریقہ کار سے اتفاق یا اختلاف کرنا الگ بات. اس فرق کو ملحوظ خاطر رکھئے


ان کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ اس قسم کی پرائویٹ آرمی بنائیں، اور مذہبی بنیاد
[FONT=&amp]پر لوگوں کو منظم کریں اور ان کے ذریعے سے جہاد فرمائیں[/FONT][FONT=&amp]
[/FONT]

یہ الفاظ جہاد، افغان جہاد یا کشمیری جہاد کے خلاف نہیں بلکہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کے طریقہ کار کے خلاف ہیں
امید ہے آپ اشعار کے بارے میں اپنی رائے پر نظر ثانی کریں گے
 
Last edited:

imisa2

Senator (1k+ posts)

جناب جہاں غامدی صاحب نفاذ دین سے متعلق ضیا کی پالیسی سے اختلاف فرما رہے ہیں وہاں تو ان کے لئے بہترین موقع تھا کہ موقع کی مناسبت سے افغان جہاد کی حکمت عملی سے بھی اختلاف کرتے۔ اختلاف ظاہر کرنے کی بجائے وہ اس جنگ کو اس طرح مکمل شرف قبولیت دے رہے ہیں کہ اس جنگ مین وہ حق کا علم بلند کئے ہوئے تھے۔
کیا جائز نظریے کے لئے جہاد کی بجائے فساد پھیلانا حق کا علم بلند کرنا ہوتا ہے؟


جناب میں نے بہت اچھی طرح سوچ سمجھ کر ہی یہ لکھا ہے
پہلی دو مثالوں کا مقصد ہی یہ تھا کہ غامدی صاحب کو ضیاء سے سخت اختلاف تھا
افغان جہاد کے بارے میں انہوں نے ضیاء صاحب کو انکے اپنے موقف پر قائم رہنے پر تعریف کی ہے. اس سے آگے جو بات بیان ہوئی ہے وہ بھی درست ہے کیوں کہ ضیاء کی حکمت عملی سے لاکھ اختلاف کے باوجود یہ تو تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ سوویت یونین کا نظریہ ہمارے نظریات سے متصادم تھا اور ضیاء نے اسی کو بنیاد بنا کر افغان جہاد میں مسلسل امریکا کی حمایت کی
لیکن اس بات کا یہ مطلب کہیں سے نہیں نکلتا کہ جو طریقہ کار اختیار کیا گیا غامدی صاحب اس سے بھی پوری طرح متفق تھے
کسی تحریک یا جہاد کے بنیادی نظریے سے اتفاق یا اختلاف کرنا الگ بات ہے اور اس کے طریقہ کار سے اتفاق یا اختلاف کرنا الگ بات. اس فرق کو ملحوظ خاطر رکھئے


[FONT=&amp] ان کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ اس قسم کی پرائویٹ آرمی بنائیں، اور مذہبی بنیاد[/FONT]
[FONT=&amp]پر لوگوں کو منظم کریں اور ان کے ذریعے سے جہاد فرمائیں
[/FONT]

یہ الفاظ جہاد، افغان جہاد یا کشمیری جہاد کے خلاف نہیں بلکہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کے طریقہ کار کے خلاف ہیں
 

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)

جناب جہاں غامدی صاحب نفاذ دین سے متعلق ضیا کی پالیسی سے اختلاف فرما رہے ہیں وہاں تو ان کے لئے بہترین موقع تھا کہ موقع کی مناسبت سے افغان جہاد کی حکمت عملی سے بھی اختلاف کرتے۔ اختلاف ظاہر کرنے کی بجائے وہ اس جنگ کو اس طرح مکمل شرف قبولیت دے رہے ہیں کہ اس جنگ مین وہ حق کا علم بلند کئے ہوئے تھے۔
کیا جائز نظریے کے لئے جہاد کی بجائے فساد پھیلانا حق کا علم بلند کرنا ہوتا ہے؟

اگر آپ وہ تحریر غور سے پڑھیں تو آپ پر انکشاف ہوگا کہ وہ مضمون نہ تو ضیاء صاحب سے اختلاف پر ہے اور نہ ہی افغان جہاد پر. وہ مضمون خاص ضیاء کی موت پر ہے اور کسی کی موت پر لکھے گئے مضمون میں اس سے اختلاف کی تفصیل بیان نہیں کی جاتی. بلکہ عام طور پر مرحوم سے اختلاف کے باوجود اسکے مثبت پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے. غامدی صاحب بھی ضیاء کی تعریف اسی ضمن میں کر رہے ہیں اور آپ ایک جملے کو بنیاد بنا کر پورے افغان جہاد کی حمایت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
مزید یہ کہ غامدی صاحب کا اسی مضمون میں ایک اور جملہ بھی میں نے خاص نقل کیا تھا جو نہ تو نفاذ دین سے متعلق ہے اور نہ ہی افغان جہاد سے متعلق

وہ جب تک زندہ رہے ہم نے ان سے اختلاف بھی کیا اور ان پر تنقید بھی کی

اس تنقید میں سبھی معاملات شامل ہو سکتے ہیں
ایک طرف آپ مرحوم کی ذاتی تعریف میں سے افغان جہاد کی حمایت نکال رہے ہیں تو دوسری طرف صرف طریقہ کار کے اختلاف کو پورے افغان جہاد ہی نہیں بلکہ جہاد سے انکار سے تعبیر کر رہے ہیں
 

imisa2

Senator (1k+ posts)

میرا سوال وہیں ہے اور اسی کے جواب پر یہ بحث فیصل ہو سکتی ہے۔ یہ مضمون واقعی ضیاء صاحب کی وفات پر ہے اور اسی مضمون میں وہ ضیاء صاحب کی نفاذ دین کی حکمت عملی سے اپنے اختلاف کا ذکر کرنا نہیں بھولے
افغان جہاد سے اختلاف تو اس سے کہیں بڑھ کر تھا کیونکہ وہ تو جہاد کے نام پر"جرم فساد" کا ارتکاب ہو رہا تھا اور پھر غامدی صاحب تو "ہمیشہ سے یہ کہتے پائے گئے تھے"۔ یہاں اختلاف ظاہر کرتے ہوئے ضیاء کے پھیلائے ہوئے فساد پر چاہے مجملاً ہی سہی اعتراض کرنا کیوں بھول گئے بلکہ یہی نہیں اس جنگ
مین ضیاء کو علم حق بلند کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا؟؟؟
حیرت ہے


اگر آپ وہ تحریر غور سے پڑھیں تو آپ پر انکشاف ہوگا کہ وہ مضمون نہ تو ضیاء صاحب سے اختلاف پر ہے اور نہ ہی افغان جہاد پر. وہ مضمون خاص ضیاء کی موت پر ہے اور کسی کی موت پر لکھے گئے مضمون میں اس سے اختلاف کی تفصیل بیان نہیں کی جاتی. بلکہ عام طور پر مرحوم سے اختلاف کے باوجود اسکے مثبت پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے. غامدی صاحب بھی ضیاء کی تعریف اسی ضمن میں کر رہے ہیں اور آپ ایک جملے کو بنیاد بنا کر پورے افغان جہاد کی حمایت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
مزید یہ کہ غامدی صاحب کا اسی مضمون میں ایک اور جملہ بھی میں نے خاص نقل کیا تھا جو نہ تو نفاذ دین سے متعلق ہے اور نہ ہی افغان جہاد سے متعلق

وہ جب تک زندہ رہے ہم نے ان سے اختلاف بھی کیا اور ان پر تنقید بھی کی

اس تنقید میں سبھی معاملات شامل ہو سکتے ہیں
ایک طرف آپ مرحوم کی ذاتی تعریف میں سے افغان جہاد کی حمایت نکال رہے ہیں تو دوسری طرف صرف طریقہ کار کے اختلاف کو پورے افغان جہاد ہی نہیں بلکہ جہاد سے انکار سے تعبیر کر رہے ہیں
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
جو اقتباس صاحب تهریڈ نے سپرد قلم کیا هے اس میں تو مجهے کہیں بهی جہاد کی حمائیت نظر نہیں آئی بلکه مجهے تو صاحب مضمون سرا سر بد دیانتی کرتے محسوس هوئے هیں بلکه میں تو یه کہنے میں خود کو حق بجانب سمجهتا هوں که کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑه بهاگ متی نے کنبه جوڑا ویسے میرا غامدی صاحب سے کوئی تعلق نہیں هے
 

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)

میرا سوال وہیں ہے اور اسی کے جواب پر یہ بحث فیصل ہو سکتی ہے۔ یہ مضمون واقعی ضیاء صاحب کی وفات پر ہے اور اسی مضمون میں وہ ضیاء صاحب کی نفاذ دین کی حکمت عملی سے اپنے اختلاف کا ذکر کرنا نہیں بھولے
افغان جہاد سے اختلاف تو اس سے کہیں بڑھ کر تھا کیونکہ وہ تو جہاد کے نام پر"جرم فساد" کا ارتکاب ہو رہا تھا اور پھر غامدی صاحب تو "ہمیشہ سے یہ کہتے پائے گئے تھے"۔ یہاں اختلاف ظاہر کرتے ہوئے ضیاء کے پھیلائے ہوئے فساد پر چاہے مجملاً ہی سہی اعتراض کرنا کیوں بھول گئے بلکہ یہی نہیں اس جنگ
مین ضیاء کو علم حق بلند کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا؟؟؟
حیرت ہے

اسکا جواب تو غامدی صاحب ہی دے سکتے ہیں. لیکن چونکہ وہ ضیاء کی وفات پر لکھی گئی ایک تحریر میں افغان جہاد کے طریقہ کار سے اختلاف کا ذکر کرنا بھول گئے تو اسکا مطلب یہ ہے وہ افغان جہاد کے ہر پہلو سے مکمل اتفاق کرتے تھے. واہ صاحب واہ

اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

کیا یہ غامدی صاحب کی صوابدید نہیں کہ ضیاء صاحب کی وفات پر لکھے گئے مضمون میں وہ کس اختلاف کا ذکر کرتے ہیں اور کس کا نہیں؟ کیا دو شخصیات کے درمیان موجود تمام اختلافات کا فیصلہ ایک دوسرے کی موت پر لکھی گئی تحریر سے ہوتا ہے؟ (جو کہ یکطرفہ ہی ہو سکتی ہے
 
Last edited:

imisa2

Senator (1k+ posts)
جو اقتباس صاحب تهریڈ نے سپرد قلم کیا هے اس میں تو مجهے کہیں بهی جہاد کی حمائیت نظر نہیں آئی بلکه مجهے تو صاحب مضمون سرا سر بد دیانتی کرتے محسوس هوئے هیں بلکه میں تو یه کہنے میں خود کو حق بجانب سمجهتا هوں که کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑه بهاگ متی نے کنبه جوڑا ویسے میرا غامدی صاحب سے کوئی تعلق نہیں هے
اصل مضمون تو لنک پر ہے۔ کیا مضمون پڑھ لیا ہے؟تھریڈ مین تو صرف غامدی صاحب کے دو اقتباسات دیے گئے ہیں۔ جھوٹ ہی بولنا ہو تب بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے
 

imisa2

Senator (1k+ posts)

اگر آپ کو سوال کا جواب معلوم نہیں تھا تو مجھ پر تہمت بھی نہیں لگانی تھی۔
پھر غامدی صاحب صرف اپنے اختلاف کا ذکر نہیں کر رہے بلکہ اس "جرم فساد" کو حق کا علم بلند کرنا کہ رہے ہیں
باقی اندھے تو اس وقت صرف آپ محسوس ہو رہے ہیں

اسکا جواب تو غامدی صاحب ہی دے سکتے ہیں. لیکن چونکہ وہ ضیاء کی وفات پر لکھی گئی ایک تحریر میں افغان جہاد کے طریقہ کار سے اختلاف کا ذکر کرنا بھول گئے تو اسکا مطلب یہ ہے وہ افغان جہاد کے ہر پہلو سے مکمل اتفاق کرتے تھے. واہ صاحب واہ

اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

کیا یہ غامدی صاحب کی صوابدید نہیں کہ ضیاء صاحب کی وفات پر لکھے گئے مضمون میں وہ کس اختلاف کا ذکر کرتے ہیں اور کس کا نہیں؟ کیا دو شخصیات کے درمیان موجود تمام اختلافات کا فیصلہ ایک دوسرے کی موت پر لکھی گئی تحریر سے ہوتا ہے؟
 

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)

اگر آپ کو سوال کا جواب معلوم نہیں تھا تو مجھ پر تہمت بھی نہیں لگانی تھی۔
پھر غامدی صاحب صرف اپنے اختلاف کا ذکر نہیں کر رہے بلکہ اس "جرم فساد" کو حق کا علم بلند کرنا کہ رہے ہیں
باقی اندھے تو اس وقت صرف آپ محسوس ہو رہے ہیں

آپ اپنا سوال تو دیکھئے
غامدی صاحب نے ضیاء کی وفات پر جو تحریر لکھی ہے اس میں افغان جہاد کی مخالفت کیوں نہیں کی؟ اور کیوں کہ انہوں نے اس تحریر میں مخالفت کا ذکر نہیں کیا اس لئے کبھی بھی نہیں کی
اس منطق کا کوئی کیا جواب دے سکتا ہے؟
جو سوال میں پوچھ رہا ہوں انکو تو آپ ہاتھ تک نہیں لگا رہے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اصل مضمون تو لنک پر ہے۔ کیا مضمون پڑھ لیا ہے؟تھریڈ مین تو صرف غامدی صاحب کے دو اقتباسات دیے گئے ہیں۔ جھوٹ ہی بولنا ہو تب بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے
بڑی گندی سوچ هے آپ کی جهٹ جهوٹ کا الزام لگا دیا جس مضمون کے اقتباس ایسے هوں اسے پڑهنے کی کیا ضرورت هے چاول کے ایک دانے سے هی دیگ کا پته چل جاتا هے
 

imisa2

Senator (1k+ posts)
آپ کے کمنٹ پر سوال میں نے اٹھا یا تھا۔ جس کا جواب مجھے ابھی تک نہیں ملا۔ اب کاپی پیسٹ کر رہا ہوں

میرا سوال وہیں ہے اور اسی کے جواب پر یہ بحث فیصل ہو سکتی ہے۔ یہ مضمون واقعی ضیاء صاحب کی وفات پر ہے اور اسی مضمون میں وہ ضیاء صاحب کی نفاذ دین کی حکمت عملی سے اپنے اختلاف کا ذکر کرنا نہیں بھولے
افغان جہاد سے اختلاف تو اس سے کہیں بڑھ کر تھا کیونکہ وہ تو جہاد کے نام پر"جرم فساد" کا ارتکاب ہو رہا تھا اور پھر غامدی صاحب تو "ہمیشہ سے یہ کہتے پائے گئے تھے"۔ یہاں اختلاف ظاہر کرتے ہوئے ضیاء کے پھیلائے ہوئے فساد پر چاہے مجملاً ہی سہی اعتراض کرنا کیوں بھول گئے بلکہ یہی نہیں اس جنگ
مین ضیاء کو علم حق بلند کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا؟؟؟


آپ اپنا سوال تو دیکھئے
غامدی صاحب نے ضیاء کی وفات پر جو تحریر لکھی ہے اس میں افغان جہاد کی مخالفت کیوں نہیں کی؟ اور کیوں کہ انہوں نے اس تحریر میں مخالفت کا ذکر نہیں کیا اس لئے کبھی بھی نہیں کی
اس منطق کا کوئی کیا جواب دے سکتا ہے؟
جو سوال میں پوچھ رہا ہوں انکو تو آپ ہاتھ تک نہیں لگا رہے
 

imisa2

Senator (1k+ posts)
بڑی گندی سوچ هے آپ کی جهٹ جهوٹ کا الزام لگا دیا جس مضمون کے اقتباس ایسے هوں اسے پڑهنے کی کیا ضرورت هے چاول کے ایک دانے سے هی دیگ کا پته چل جاتا هے

حضور آپ ایسے ہی پرائی شادی میں عبد اللہ دیوانہ بن رہے ہیں۔ مضمون پڑھے بغیر آپ صاحب مضمون پر بدنیتی کا الزام لگا رہے ہیں۔ جھوٹ کو جھوٹ ہی کہا جاتا ہے
والسلام
 

Back
Top