وہ ایک یاد گار رات تھی، جب ہم آدھی رات کو کمراٹ سے کوئی پانچ چھ گھنٹہ پہلےدیر کےپہاڑوں میں ہوٹل کی تلاش میں تھے،اور ایک اجنبی نے گاڑی روک کر ہمیں اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی، ۔کہ ہم مسافر تھے، اور مہمان نوازی پختون کلچر کی پہچان ہے،مگر ہمارے مودبانہ انکار پر ہمیں ہوٹل کا رستہ سمجھایا، جس کے لیئے ہمیں گاڑی موڑ کر تھوڑا واپس جانا تھا۔۔
جب ہم اپنی جیپ لے کر وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ ہوٹل سڑک سے کوئی سو میٹر نیچھے واقع ہے، جس تک جانے والا رستہ بھی ابھی کچا تھا، مگر گاڑی گزارنے لائق تھا۔۔اور اگلی صبح وہ ہوٹل کچھ اسطرح دل کش نظر آیا۔۔یہ سنگم ہوٹل ہے۔ جو آج سوشئیل میڈیا میں ہزاروں میل دور سے تیرتا ہوا میرے سامنے آیا اور میں نے اسے پہلی نظر میں ہی پہچان لیا۔
سفر کمراٹ کا ۔۔تحریر جانی۔