ملک میں جنگ جاری ہے اور وہ عوام کے خلاف ہے: جسٹس مقبول باقر

Resilient

Minister (2k+ posts)
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں ہر حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن اور ہر مخالف غدار بتایا جا رہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پنجاب حکومت کی جانب سے قبل از وقت مقامی حکومتیں تحلیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کیا، مارشل لا کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر مخالف غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جا رہا ہے، بلدیاتی حکومت کو ختم کر کے پنجاب حکومت نے واضح آئین کی خلاف ورزی کی، ایسے تو اپنی مرضی کی حکومت آنے تک اپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے، ملک جمہوریت کیلئے بنایاتھا، جمہوریت کھوئی تو آ دھا ملک بھی گیا، میڈیا والے پٹ رہے ہیں، ہمیں نہیں پتہ کس نے کس کو اٹھا لیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟، اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی آپشن دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرالیتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر معمولی سوال کیا کہ جو صحافی سمجھتے ہیں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ایک صحافی نے بھی ہاتھ نا اٹھایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یہ کہنےمیں عار نہیں کہ میڈیا آ زاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے، ملک کو منظم طریقے سے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے، صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے، میڈیا کو کنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ججز کو ایسی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے لیکن کیا کریں ملک میں آ ئیڈیل صورتحال نہیں، کب تک خاموش رہیں گے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ملک میں واقعی ایک جنگ جاری ہے اور وہ عوام کے خلاف ہے۔

 
Last edited by a moderator:

xecutioner

Chief Minister (5k+ posts)
We can see everything dear colonial my lord who have properties in their colonial masters land safe and sound.
We have seen what one eyed justice has done to Pakistan. We have also seen what ppl are shaming your one eye lord on streets of London and other eye lord in front if his dodgy apartments.
My lord its a fight and this fight will only be won by the one who has very first trait of being honest abd truthful. My lord we have seen many like you shamefully hiding from pakistani public - I know this doesn't matter to filth like you my lord.
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں ہر حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن اور ہر مخالف غدار بتایا جا رہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پنجاب حکومت کی جانب سے قبل از وقت مقامی حکومتیں تحلیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کیا، مارشل لا کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر مخالف غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جا رہا ہے، بلدیاتی حکومت کو ختم کر کے پنجاب حکومت نے واضح آئین کی خلاف ورزی کی، ایسے تو اپنی مرضی کی حکومت آنے تک اپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے، ملک جمہوریت کیلئے بنایاتھا، جمہوریت کھوئی تو آ دھا ملک بھی گیا، میڈیا والے پٹ رہے ہیں، ہمیں نہیں پتہ کس نے کس کو اٹھا لیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟، اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی آپشن دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرالیتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر معمولی سوال کیا کہ جو صحافی سمجھتے ہیں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ایک صحافی نے بھی ہاتھ نا اٹھایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یہ کہنےمیں عار نہیں کہ میڈیا آ زاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے، ملک کو منظم طریقے سے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے، صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے، میڈیا کو کنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ججز کو ایسی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے لیکن کیا کریں ملک میں آ ئیڈیل صورتحال نہیں، کب تک خاموش رہیں گے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ملک میں واقعی ایک جنگ جاری ہے اور وہ عوام کے خلاف ہے۔

Enn haramm Khoroon Kay leaye Awam say refrandom karwa jaie Kay Awam curropt judges Kay baray main Kia sochtay hain aor Khas Kar justice qayoom, Iftikhar Thakur and justice Faiz Kay baray main Kia sochtay hain? Kay Yeh chorr hay yaa nahee enn adlia Kay madarion Koh Pata Chal jaie gaa keh Awam haramm Khorr judges Kay baray main Kia sochtay hain.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟، اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی آپشن دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرالیتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر معمولی سوال کیا کہ جو صحافی سمجھتے ہیں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ایک صحافی نے بھی ہاتھ نا اٹھایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یہ کہنےمیں عار نہیں کہ میڈیا آ زاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے، ملک کو منظم طریقے سے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے، صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے، میڈیا کو کنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے۔


My Lord Himself for Media:

EtXpahGXAAA6aBR
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)

My Lord Himself for Media:

EtXpahGXAAA6aBR
آچھا تو اس کے کرتوتوں سے پردہ نہ ہٹایا جائے اور حرام خور لندن میں جائیدادیں بنا کر عیاشیاں کرتے رہیں ہو سکتا ھے ایسی حدیبیہ پیپر ملز کی منی لانڈرنگ سے اس جج نے بھی جائیدادیں بنائی ہوں ایسی وجہ سے حدیبیہ ملز کیس کی منی لانڈرنگ کا کیس بند کر دیا کہ یہ بہت پرانا کیس ہوچکا ھے اب اس جرم پر بات نہیں ہوسکتی ھے اس پر پردہ رہنے دو ۔ منی لانڈرنگ جرم جرم ہوتا ھے کوئی جرم پرانا ہو جائے اور اس کا سراغ مل جائے تو وہ کیسے بند ہو سکتا ھے جرم کا سراغِ اگر سو100 سالوں پعد بھی ثبوت مل جائے تو جرم جرم ہوتا ھے اور قانون کے مطابق ملزمان کو سزا سنائی جائے گی خواہ ملزم اس دنیا سے بھی رخصت ہو چکا ہو تاکہ کیسی بیگناہ کو سزا نہ مل جائے جب اصل ملزم کا پتہ چل جائے تو قانون کے مطابق اس کا اعلان کیا جائے گا۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
کرپٹ اور فکری بد دیانت مافیا کی چیخیں قاضی عیسی سے سنیں ۔عیسی نے ذاتی مفاد اور عناد میں جس قدر قانون اور آئین کی پامالی کی ہے شاید کسی اور نے نہیں کی ۔۔ عیسی نے حدیبیہ کی گاجریں کھائیں تھیں ، اسی کا غبار ہمیشہ ابلتا رہتا ہے
 

ranaji

President (40k+ posts)
سنا ہے کسی جج نما لعنتی فراڈئے منی لانڈر نے اپنی ماں کا سودا کرکے عدالتی دلا گیری کر کے رشوت لے کر پیسہ منی لانڈر کیا اور اس حرام خور فراڈئے نے میڈیا کو حدیبیہ کیس کی کوریج سے روک دیا اس وقت میڈیا کی آ زادی اس حرام خور ور فراڈئے منی لانڈر کے پچھواڑے میں گھس گئی تھی شاید جب وہ ۔۔۔زادہ لعنتی فراڈیا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو بجائے اپنی منی ٹریل دینے کے بے غیرتوں کی طرح عورتوں کے پیچھے چھپ کر بھونکنا شروع ہوگیا
میڈیا اس وقت بھی آ زاد تھا جب ایک حرام خور جج نے اپنی ماں کا سودا کیا اور میڈیا کو کوریج سے روک دیا
لکھ دی لعنت منی لانڈر حرام خور چور فراڈئے پر
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں ہر حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن اور ہر مخالف غدار بتایا جا رہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پنجاب حکومت کی جانب سے قبل از وقت مقامی حکومتیں تحلیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کیا، مارشل لا کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر مخالف غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جا رہا ہے، بلدیاتی حکومت کو ختم کر کے پنجاب حکومت نے واضح آئین کی خلاف ورزی کی، ایسے تو اپنی مرضی کی حکومت آنے تک اپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے، ملک جمہوریت کیلئے بنایاتھا، جمہوریت کھوئی تو آ دھا ملک بھی گیا، میڈیا والے پٹ رہے ہیں، ہمیں نہیں پتہ کس نے کس کو اٹھا لیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟، اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی آپشن دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرالیتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے غیر معمولی سوال کیا کہ جو صحافی سمجھتے ہیں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ایک صحافی نے بھی ہاتھ نا اٹھایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یہ کہنےمیں عار نہیں کہ میڈیا آ زاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے، ملک کو منظم طریقے سے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے، صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے، میڈیا کو کنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں، ایسے لوگوں کو ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ججز کو ایسی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے لیکن کیا کریں ملک میں آ ئیڈیل صورتحال نہیں، کب تک خاموش رہیں گے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ملک میں واقعی ایک جنگ جاری ہے اور وہ عوام کے خلاف ہے۔

Iss Choutiay judge key koi haysiat nahi
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
Faiz Kheesa, Maqbool Bakri, Afridi, Soor, Mona Ather aur Babar is shit left behind by KANA DUJAL AUR LONDON KA GUNJA SHAITAN.....
People of Pakistan wasting time of bulshitt ? shitt democracy. Real power with judeciry. Eextuve of the democracy have no powers , it's now proven. Criminal judges still working.