شکارپور کے کچے کے ڈاکوؤں کی دہشت کم نہ ہوئی, پولیس ڈاکو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے, ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار فیروز اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی, ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے جیکب آباد کے رہائشی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کو 13 روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔
کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد سہیل بروہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس میں مغوی نے بتایا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، اور 13 روز ہو گئے ابھی تک انھیں رہا نہیں کرایا جا سکا۔
جیل پولیس کے مغوی اہلکار نے کہا آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں ہمیں بازیاب کرایا جائے,پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد کو تیرہ روز قبل اغوا کیا تھا۔
ادھر ورثا کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 70 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔
پولیس اور رینجرز اندرون سندھ کچے کے علاقے میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور کشمور کے علاقے اعوان محلہ سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم شاہد اور شعیب سے پستول، 30 راؤنڈز، 4 لاکھ سے زائد رقم برآمد ہوئی، بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان گھنٹہ گھر مارکیٹ میں دکان سے لوٹ مار کے بعد فرار ہو گئے تھے۔
سندھ میں کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے ہیں, گزشتہ چند روز کے دوران کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں۔
ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق بالائی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں, سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں,دونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔