سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ دنیا کا عالمی اصول ہے کہ مجرم کو اپیل کا حق ہوتا ہے مگر یہاں ثاقب نثار نے فیصلے ایسے کیے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو ٹرائل کورٹ میں تبدیل کردیا ۔
جیو نیو ز کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا ہے اس ملک میں طاقتور سیاستدان نہیں ہیں، طاقتور وہ ہوتا ہے جس پر آپ تنقید نہیں کرسکتے، سیاستدانوں کو تو سزائیں بھی ہوجاتی ہیں ان پر گالم گلوچ بھی کردی جاتی ہے ، طاقتور کے بارے میں عمران خان کو بھی معلوم ہے اور مجھے بھی معلوم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج عمران خان نے جس تقریر میں نواز شریف کے کیسز پر تنقید کی ہے تو اس وقت ان کے سامنے خسرو بختیار بیٹھے تھے جو نواز شریف حکومت کا حصہ تھے، عمر ایوب موجودتھے جو نواز شریف کی کابینہ کا حصہ تھے، فواد چوہدری یوسف رضا گیلانی کی وکالت کرتے ہوئے سزاؤں کو سیاستدانوں کیلئے کریڈٹ قرار دیتے تھے۔
سلیم صافی نے اینکر سے کہا کہ اس پروگرام (رپورٹ کارڈ) میں غیر سنجیدہ لوگوں کے غیر سنجیدہ بیانات پر بحث ہوتی ہے اسی لیے میں اس پروگرام میں شریک نہیں ہوتا، آپ ایک ایسے شخص کے بیان پر گفتگو کررہی ہیں جو ایک دن ایک بات کرتا ہے اور اگلے ہی دن اس بات کی مخالفت کردیتا ہے۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے عمران خان نیازی ازم فلسفے کا شکار ہیں جس کے اپنے اصول ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ جو میں سمجھتا ہوں، سوچتا ہوں ، کہتا ہوں وہی ٹھیک ہے،وہ سمجھتے ہیں کہ ایک دن میں فوج کی مخالف گفتگو کروں تو لوگ مجھےداد دیں، اگلے دن میں اسی کی مخالف سمت میں انتہا پر کھڑا ہوجاؤں تب بھی لوگ مجھے سراہیں۔
سلیم صافی نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو ایک جیسی سزا سنائی تھی، جہانگیر ترین اس فیصلے کے بعد بھی عمران خان کے نمبر 2 رہے، انہوں نے اس حکومت کے قیام میں پورا پورا کردار ادا کیا، وہ وزیراعظم سیکرٹیریٹ میں بیٹھا کرتے تھے اور ان کے وزراء جہانگیر ترین کے پاس حاضری دیا کرتے تھے ، تو عمران خان نے تب تو نہیں کہا کہ میں سپریم کورٹ سے نااہل شخص کی خدمات لے رہا ہوں۔