آرمی چیف ، جہانگیر خان ترین اور ہمنوا وں کی ملک سے غداری
الله پاک نے تمام رازوں سے عمران خان کے توسط سے پردہ اٹھا دیا ہے
ٹیمپلرز کی حالیہ تاریخ اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ یہ قوم اپنے تمام اسباب کے ساتھ مسلمانوں کو ہرا نہیں سکے مگر انہوں نے
مقامی لوگوں کے توسط سے اپنی مکارانہ اور سازشی چالوں سے مسلمانوں کو پہلے فلسطین سے محروم کیا ، سلطنت عثمانیہ ختم کیا ، مسلمان ملکوں کو چھوٹے ملکوں میں تقسیم کر کے ان میں پھوٹ ڈالی اور اپنی دولت اور قیادت کو اپنے کنٹرول ہاتھ میں رکھا اور پھر نیٹو کی جھنڈے تلے کمزور اور تقسیم عرب ممالک کو تباہ و برباد کر دیا
پاکستان میں ہم کئی عشروں سے چیف آف آرمی اسٹاف کی غداری دیکھ رہے ہیں
آرمی چیف نے سیاسی پارٹیز میں اپنے سیاسی اثاثے رکھے ہیں
جہانگیر خان ترین جیسے لوگوں کی غداری سے آج پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے
پہلے ذوالفقار علی بھٹو شہید عوام کے دلوں میں بستے تھے اور آج عمران خان
دونوں کا انجام ایک ہی طریقہ واردات یعنی آرمی چیف کی مدد سے پورے نظام کو تباہ و برباد کر دیا گیا
آرمی چیف نے پہلے نواز شریف کو باہر بھگایا ،
شریف اور زرداریوں کو پاکستان میں محفوظ رکھا
چودھریوں کو سپیکر شپ دے کر محفوظ کیا
ایم کیو ایم کو اپنی مٹھی میں رکھا
موجودہ دور کا میر صادق
جہانگیر خان ترین
اور آخر میں جہانگیر خان ترین کو بھگا دیا
جہانگیر خان کی ایک نسل میں کی جانے والی ترقی نا قابل یقین تھی
وہ عمران خان کو ہٹا کر خود وزیراعظم بننے کا متمنی تھا
یہ اسکا خواب تھا کیونکے یہ پاکستانی نظام کو اچھی طرح سمجھ چکا تھا
سوشل میڈیا پر ساری بحث منحرف ہو جانے والوں پر ہے مگر انکی ڈوری ہلانے والوں پر چپ سادھے ہوے ہیں
آج سوشل میڈیا پر میر صادق اور میر جعفر کو یاد کیا جا رہا ہے
ٹیپو کی فوج نے غداری کی
انگریزوں کی فوج بھوکی تھی۔ بعد میں ہیرس نے کیپٹن میلکم کے سامنے خود قبول کیا کہ میرے خیمے پر تعینات انگریز گارڈ اتنا کمزور ہو چکا تھا کہ اگر اسے دھکا دیا جاتا تو وہ نیچے گر جاتا۔'
تین مئی کی رات تقریباً 5000 فوجی جن میں قریب 3000 انگریز تھے خندقوں میں چھپ گئے تاکہ ٹیپو کی فوج کو ان کی سرگرمی کا پتا نا لگے۔ جیسے ہی حملے کا وقت نزدیک آیا ٹیپو سلطان سے غداری کرنے والے شخص میر صادق نے فوجیوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے بلایا۔
ایک اور تاریخ دان میر حسین علی خان کرمانی نے اپنی کتاب 'ہسٹری آف ٹیپو سلطان' میں کرنل مارک ولکس کے حوالے سے لکھا ہے 'ٹیپو کے ایک کمانڈر ندیم نے تنخواہ کا مسئلہ کھڑا کر دیا تھا۔ اس لیے دیوار کے سراخ کے پاس تعینات فوجی بھی اس کے پیچھے چل دیے۔ اسی وقت انگریزوں نے پیچھے سے حملہ بول دیا۔
اس درمیان ٹیپو کے ایک بہت وفادار کمانڈر سعید غفار انگریزوں کی توپ کے گولے سے ہلاک ہو گئے۔
کرمانی لکھتے ہیں کہ جیسے ہی غفار کی موت ہوئی، قلعے سے غدار فوجیوں نے انگریزوں کی جناب سفید رومال ہلانے شروع کر دیے۔
read://https_www.bbc.com/?url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Furdu%2Fregional-52532804%3Fat_custom3%3DBBC%2BUrdu%26at_custom2%3Dfacebook_page%26at_custom4%3D12586AE6-A736-11EC-952D-81BD96E8478F%26at_campaign%3D64%26at_custom1%3D%255Bpost%2Btype%255D%26at_medium%3Dcustom7%26fbclid%3DIwAR0zRs0GXzH51K_7j2Jc2pCMwxDT3KkGIgkGJtFnulj6p1xGbioJRKbHFcw