پنجاب حکومت لے کر تحریک انصاف ایسے بڑھکیں مار رہی ہے جیسے پنجاب میں ان کی بادشاہت قائم ہو چکی ہے . گرفتاریوں کی بات ایسے کر رہے ہیں جسے پنجاب پولیس تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس بن چکی ہے . پولیس چلانا تو دور کی بات پنجاب حکومت مرکز اور اسٹبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر نہیں چل سکتی . اب وہ وقت نہیں جب فرمائش پر ائی جی بدلتے تھے اب آئی جی لگانے میں مرکز کی مرضی بھی شامل ہونا بھی ضروری ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ مرکز اور اسٹبلشمنٹ ڈویزن پنجاب حکومت کو ان کی مرضی کے افسر دیں گے . جب ن مرکز میں تھی اور سندھ میں پی پی تھی تو چار سال مرکز کی مرضی کا ائی جی سندھ حکومت کی مرضی کے خلاف کام کرتا رہا تھا . ایسا ہی اب پنجاب میں ہو گا پنجاب حکومت کو مرضی کے افسران نہیں دئیے جائیں گے اور تحریک انصاف کو کسی صورت بدمعاشی نہیں کرنے دی جاۓ گی
ویسے بھی پنجاب کی بیورو کریسی تحریک انصاف کی غلام نہیں جو ان سے مرضی کی گرفتاریاں کروائیں گے . بیورو کریسی کو آئین و قانون کے مطابق چلنا ہو گا . آج کل بڑی بڑھکیں مار رہے پچیس مئی کا حساب . تمھاری اتنی اوقات نہیں تھی کہ ماڈل ٹاؤن سانحے کے مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کر سکتے اور تم بات کرتے ہو پچیس مئی کی . یوتھیوں کو اتنا بھی ہواؤں میں نہیں اڑنا چاہئیے کہ بعد میں منہ کے بل زمین پر آ گریں . یہ لولی لنگڑی پنجاب حکومت انہیں دی گئی ہے بلکہ پرویز الہی کو دی گئی ہے اور ظاہر ہے پنجاب میں ق اور پی ٹی ائی حریف ہیں زیادہ دیر اکٹھے نہیں چل سکیں گے . یہ جو گرفتاریوں کی باتیں ہیں یہ یوتھیوں کی اوقات نہیں الٹا ایسا نہ ہو کہ پنجاب پولیس ہی یوتھیوں کو گرفتار کر کے ان کی چھترول لگا دے