طوفان آ جاۓ گا
سونامی سب بہا لے جاۓ گی
خوں خرابہ ہو جاۓ گا
ملک میں خانہ جنگی لگ جاۓ گی
یہ ہے وہ روز مرہ کی بکواس جو انصافی چوبیس گھنٹے سوشل میڈیا رہتے ہیں . ان کے انقلاب کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں . ان کے ہاتھ سوشل میڈیا لگ گیا ہے اب یہ سوشل میڈیا پر سنسنی خیز فلمیں بناتے رہتے ہیں . اب کل کا ان کا بڑا لیڈر گرفتار ہوا کہیں کوئی احتجاجی مظاہرہ ہوا کوئی سڑکوں پر نکلا پورے ملک میں پتہ نہیں ہلا . یہ ان کی اوقات ہے یہ سوشل میڈیا پر ایسے بڑھکیں مارتے ہیں جسے ان کو کسی نے ہاتھ بھی لگایا تو عوام کا سمندر سب بہا لے جاۓ گا لیکن یہاں سمندر ایک پانی کی ببوند بھی مدد کو نہیں پہنچی
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں
اب کہاں چھپا بیٹھا ہے ؟ اب توپیں کیوں خاموش ہو گئی ہیں . اب کیا زبان دل کا ساتھ نہیں دے رہی یا خوف بولنے کی اجازت نہیں دے رہا . دو ٹکے کا لیڈر اب چھپ کر بیٹھا ہے بنی گالا میں . پہلے دن سے کہا نیازی دو ٹکے کا لیڈر ہے جو اپنی چیف سٹاف کے لیے باہر نہیں نکلا وہ اور کس کے لیے نکلے گا . جب وزیر اعظم ہاؤس میں نیازی کو باندھ کر مارا جا رہا تھا اور نکالا جا رہا تھا تب بھی اس کا چیف سٹاف اس کے ساتھ تھا . اب چیف سٹاف پر برا وقت آیا ہے تو نیازی کو اپنی جان کی فکر پڑ گئی ہے . یہ ہوتا ہے دو ٹکے کا لیڈر جو خود پر اپنے ساتھیوں کو قربان کروا دیتا ہے لیکن اپنی قربانی پیش نہیں کرتا ہے . یہ ہی فرق ہے بھٹو میں اور نیازی میں بھٹو خود پھانسی پر چڑھا اور نیازی ڈرپوک بنی گالا کے محلات میں چھپا بیٹھا ہے . یہ وہ بات نہیں کہ اپوزیشن میں ہے تین صوبوں میں حکومت ہے اس کے باوجود اتنا ڈر اتنا خوف زبان بند ہے
اتنی سی اوقات ہے تحریک انصاف کے انقلاب کی یہ تب تھا جب اسٹبلشمنٹ اور میڈیا ان کے ساتھ تھا اب یہ ایک شہر تو کیا ایک سڑک بند کرنے کے اہل نہیں .نیازی شروع دن سے ہی بزدل اور ڈرپوک انسان تھا اس نے اس سے پہلے بھی بہت سے جانثار ساتھیوں کو ذلیل کروایا اب تو سامنے ہے گیل کی جیل میں چھترول ہو رہی ہے اور نیازی چین کی بانسری بجا رہا ہے