بات صاف ہے جو وزیر اعظم پاکستان کی عوام کی مرضی سے بنے اس پر سب قوانین لگتے ہیں
جو انٹرنیشنل ایسٹیبلشمنٹ کی مرضی اور حکم سے بناے جایں ہماری ایسٹیبلشمنٹ اعلی عدالتیں ہمارا سپریم کورٹ سب ادارے اس کے غلام ہیں ۔عمران خان پر نہ بنے تو بھی کیس پر کیس اس پر درج ہونگے عدالتی کاروائی ہو گی۔لیکن شریف اس ملک کے گاڈ فادر ہیں ان کے لیے کوی قانون نہیں جس کی پابندی ان پر فرض ہو ۔
نہ ان کو ہاتھ لگایا جاسکتا ہے نہ اس جیل میں رکھا جاسکتا ہے جس میں ایسے مجرم رکھے جاتے ہیں۔
مریم نواز کی سفارشیں بیرونی آ قاوں سے آتی ہیں ڈان لیکس کرے قانون توڑے پریس کانفرنسیں کرے توہین عدالت ریاست الیکشن کمیشن یا توہین پاکستان بھی کر دے تو کوی مسئلہ نہیں