ڈیل ہو گئی ہے۔

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
بس یہی وہ وجہ ہے کہ تم لوگوں کی ذہنیت کو روزِ روشن کی طرح عیاں کیئے دیتی ہے۔ پھر اگر کوئی کہہ دے کہ بادشاہ ننگا ہے، تو برا مان جاتے ہو۔

جب تم خود سیاسی عناد پر بنائے گئے مقدمات کرو اور ریاستی مشینری کو اپنا ذاتی نوکر بنا کر استعمال کرو، تو پھر ایک دِن عوام کے جوتے کھانے کی بھی تیاری کر کے رکھو۔ نہیں تو رانا کو بھی گرفتار کروا لو، جس کے اپنے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری نکلے ہوئے ہیں۔

اور ہاں، امریکی بھی ابھی تک سوچ رہے ہیں کہ ۶ جنوری کے واقعے کا کرنا کیا ہے؟ اتنے سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی فوجداری کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، کیونکہ انھیں بھی معلوم ہے کہ اسطرح وہ صرف اپنے قانون نافظ کرنے والے اداروں کا مذاق اڑوائیں گے۔ فوج اسی لیئے طلب کی گئی تھی کیونکہ بابے بڈھن کو پولیس پر بھی اعتماد نہیں رہا تھا۔
https://news.wttw.com/2022/12/19/jan-6-panel-pushes-trump-s-prosecution-forceful-finish


رانا پر 15 کلو چرس برآمد کروانے والے جعلی مقدمات کی بات کرتے ہیں ۔ رانا نے بھی اپنے اردگرد نسواری اکٹھے کیے ہوتے تو پھر تم بھی آج اس کی شکایت کرتے ۔

بات تو سیدھی سی ہے وارنٹ عدالت نے نکالا ہے ، بندہ عدالت کو درکار ہے اور تم یہاں کھچڑی پکانے کفگیر لے کر پہنچ گئے ہو ۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)


رانا پر 15 کلو چرس برآمد کروانے والے جعلی مقدمات کی بات کرتے ہیں ۔ رانا نے بھی اپنے اردگرد نسواری اکٹھے کیے ہوتے تو پھر تم بھی آج اس کی شکایت کرتے ۔

بات تو سیدھی سی ہے وارنٹ عدالت نے نکالا ہے ، بندہ عدالت کو درکار ہے اور تم یہاں کھچڑی پکانے کفگیر لے کر پہنچ گئے ہو ۔
اوہ، یہ یہاں کے سیاستدانوں اور مولویوں کی حرکتیں دیکھتے ہم بچپن سے پچپن تک پہنچ گئے۔ جیسے کوئی بھی مولوی کمپنی کی مشہوری کے لیئے پہلے اپنے اوپر مرتد اور واجب القتل کے فتوے لگواتا ہے، ویسے ہی یہ سیاستدان بھی اپنے اوپر کیس بنوا کر لوسی کتے کی طرح معصوم صورت بنا کر پھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پنجاب کی بیوروکریسی ۱۹۸۰ سے ان شریفوں کے ہاتھ میں ہے۔ عمران خان الٹا بھی لٹک گیا، لیکن اس بیوروکریسی کو کنٹرول نہیں کر پایا کہ اسمیں سب انھی کے بندے گھسیڑے ہوئے ہیں۔ اگر یہ بات سچ نہیں، تو عمران خان کی حکومت پنجاب میں ہوتے ہوئے بھی اس پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جارہی تھی؟

اور جہاں تک بات رہی عدالت کی درکاری کی، تو پہلا اصول کسی بھی کیس میں اس کے قابل سماعت ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ کیا اس کیس میں جج صاحب نے مقدمے کے قابلِ سماعت ہونے کا نتیجہ اخذ کر لیا ہے یا پھر صرف افسر شاہی جھاڑ رہے ہیں، کہ بندہ حاضر کرو؟

چلو یہ تو رہا تمھارا جواب، اب رانے کی گرفتاری کا بتاوٗ، کب کروا رہے ہو اسکی گرفتاری؟
 
Last edited:

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
اوہ، یہ یہاں کے سیاستدانوں اور مولویوں کی حرکتیں دیکھتے ہم بچپن سے پچپن تک پہنچ گئے۔ جیسے کوئی بھی مولوی کمپنی کی مشہوری کے لیئے پہلے اپنے اوپر مرتد اور واجب القتل کے فتوے لگواتا ہے، ویسے ہی یہ سیاستدان بھی اپنے اوپر کیس بنوا کر لوسی کتے کی طرح معصوم صورت بنا کر پھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پنجاب کی بیوروکریسی ۱۹۸۰ سے ان شریفوں کے ہاتھ میں ہے۔ عمران خان الٹا بھی لٹک گیا، لیکن اس بیوروکریسی کو کنٹرول نہیں کر پایا کہ اسمیں سب انھی کے بندے گھسیڑے ہوئے ہیں۔ اگر یہ بات سچ نہیں، تو عمران خان کی حکومت پنجاب میں ہوتے ہوئے بھی اس پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جارہی تھی؟

اور جہاں تک بات رہی عدالت کی درکاری کی، تو پہلا اصول کسی بھی کیس میں اس کے قابل سماعت ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ کیا اس کیس میں جج صاحب نے مقدمے کے قابلِ سماعت ہونے کا نتیجہ اخذ کر لیا ہے یا پھر صرف افسر شاہی جھاڑ رہے ہیں، کہ بندہ حاضر کرو؟

چلو یہ تو رہا تمھارا جواب، اب رانے کی گرفتاری کا بتاوٗ، کب کروا رہے ہو اسکی گرفتاری؟


عمرانی پنگوڑے ، چند نسواریوں کو بھیج کے رانا کو اغوا کروالے ۔ ویسے بھی ٹی ٹی پی کے اقبال کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں ، وہ وہیں موجود ہے ۔



پنجاب کی بیوروکریسی کو قابو کرنے کے لیے کوئ دوسرا وسیم اکرم پلس تلاش کرنا ۔ کوکینی اپنے کوکین کو سونگھ کر اینی مانی مونی مو کے تحت اب بڑے ڈاکو کا انتخاب کر چکا ہے ، اس سے پہلے بزدار پنجاب کی بیورو کریسی کے لیے چنا تھا ۔ تم لوگ سوچتے بھی جسم کے نچلے حصے سے ہو جب اپنی نا لائقی کے عذر تلاش کرتے ہو ۔

عدالت سے مذاکرات کا ڈرامہ بھی کرہ ارض میں پہلی دفعہ پاکستان میں دیکھا جا رھا ہے ۔ چار دفعہ اثتنا دینے کے بعد بھی کبوتری ڈربے سے نکل نہیں رہی ہے بلکہ ڈربے میں بیٹھے عدالت سے مذاکرات ہورہے ہیں ۔


یہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کرنے کا اختیار ملزم کو نہیں دیا جاسکتا ۔ اب یہ ایک اور بھونڈی سی کوشش ہے جو اصل معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے تم نے چھوڑی ہے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
اس کا تجزیہ کرنا تو آپ لوگوں کا کام ہے لیکن جہاں تک یہ سوال ہے کہ ملک کو اس کا فائدہ ہو گا یا نقصان تو سیاسی قوتوں کو کبھی مزاکرات کے دروازے بند نہی کرنے چاہئیں۔ مغربی ممالک میں اختلافات صرف اشوز اور ان کے حل کی تجویزات پر ہوتے ہیں یا پھر ریسورسز کی تقسیم اور محاصل کے منبع پر۔ لیکن غریب اور کرپٹ ممالک میں جہاں سیاست دان ٹاپ کے پانچ سات چوروں میں سے ایک ہو وہاں ضروری نہی کہ مزاکرات کا مقصد ملک کی بہتری ہی ہو۔ عمران خان اگر خود شہباز شریف سے مزاکرات کرتا ہے تو ایک بات تو میرے مطابق طے ہے کہ اس کا سیاسی نقصان پی ٹی آئی کو ہو گا۔
۔
عمران خان کو اب موجودہ مہنگائی اور معاشی مسائل پر ذمہ داری شیئر کرنی پڑے گی۔
عمران خان کو اپنے چار سال کے بیانئے کہ ’چوروں سے بات نہی کروں گا باقی سب سے کر سکتا ہوں‘ پر شکست ہوگی۔
اب عمران خان کے خلاف ایک بیانیہ بن سکتا ہے کہ اپنی ذات کے لئے یہ اپنے ہی اصول (غلط یا صحیح) قربان کر دیتا ہے اور مثالیں دی جائیں گیں کہ جب یہ اپنا اقتدار بچانے کے آخری لمحات میں تھا تو اقتدار بچانے کے لئے علیم خان کو وزیراعلی بنانے پر راضی ہو گیا تھا حالانکہ اُسے پہلے وزیراعلی نہ بنانے کی سب سے بڑی وجہ عمران خود ہی یہ بتاتا تھا کہ وہ اربوں مالیت کی دریا کی زمین کو سوسائٹی کے لئے ریگولرائز کرانا چاہتا ہے۔ اور اب اسی طرح اپنی گرفتاری سے بچنے کے لئے اپنے پانچ سالہ بیانئے پر کمپرومائز کر رہا ہے۔
۔
دوسری طرف یہ ایک دفعہ پھر ثابت ہو گیا کہ اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور اس کی ساری مشینری بشمول پولیس اور عدلیہ اتنی طاقت ور ہے کہ عوام کی طاقت ان کے سامنے کوئی حیثیت نہی رکھتی اور وہ نڈر سے نڈر بندے کو بھی جھکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ ہی کو دیکھ لیں کہ پرسوں تک اس کا کیا رویہ تھا اور عمران خان کے اس بیان کے بعد کہ ملک کی بہتری کے لئے وہ ہر ایک سے بات کرنے کو تیار ہے، کیسے پنجاب حکومت سے بھی پی ٹی آئی کا معائدہ ہوگیا، پولیس بھی سیکورٹی دے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ بھی گرفتار نہ کرنے کا آرڈر جاری کرتی ہے اور رانا ثنااللہ بھی کہہ رہا ہے کہ گرفتار کرنے میں کوئی دلچسپی نہی۔ تو یہ ثابت ہوا کہ کوئی سیاسی جدوجہد ملک کو ان کے قبضے سے نہی نکال سکتی بلکہ یہاں اگر تبدیل آئے گی تو کسی عوامی انقلاب ہی سے آسکتی ہے جو کہ اس خطے کا مزاج ہی نہی ہے۔
۔
تیسری بات جو پچھلے تین دن کی ایکٹیوٹیز سے میں نے اخذ کی ہے وہ یہ کہ عمران خان کو اسد عمر، خٹک، فواد، شفقت محمود، اسد قیصر، عمران اسماعیل، شیریں مزاری، شبلی،محمود خان، یاسمین راشد،شہباز گِل اور شاہ محمود جیسے فرنٹ لائن لیڈرز پر پورا اعتماد نہی ہے اسی لئے اپنی گرفتاری کی صورت میں جن چھ افراد پر مشتمل کمیٹی کو لیڈ کرنے کے لئے بنایا گیا اس میں ان لیڈران میں سے سوائے شاہ محمود قریشی کے مجبورا دئیے گئے نام کے علاوہ کسی کا نام نہی تھا۔ بلکہ ان چھ میں سیف اللہ نیازی، علی امین گنڈاپور، اعظم سواتی، اعجاز چوہدری اور مراد سعید جیسے سیکنڈ ٹیئر نام نظر آئے۔​
آپ شائد اس گمان میں ہیں کہ مذاکرات کا محور جلد انتخابات کے علاوہ کچھ اور ہوگا۔ جبکہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ عمران خان کا بیانیہ اس وقت مار کھاتا اگر وہ ان کی حکومت کو طول دینے پر رضامند ہوجاتا۔

یہ امر بھی بعید ازقیاس نہیں کہ اگر واقعتاً پی ڈی ایم حکومت حکومتی مشینری کے استعمال سے اپنی دہشت بٹھانے میں کامیاب ہوگئی ہے، تو پھر تو اسے کسی قسم کے مذاکرات کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ عمران خان کو جیل میں ڈال کر آرام سے دفعہ ۱۴۴
کا نفاذ کرکے راوی کو چین ہی چین لکھنے کا آرڈر جاری کر دیتے۔

ایک جانب آئی ایم ایف اور دوسری جانب انٹرنیشنل کمیونٹی کا بڑھتا ہوا دباوٗ، پی ڈی ایم کی حکومت اس وقت کسی سانحاتی عمل کی متحمّل ہی نہیں ہوسکتی۔ یہ صورتحال ان کے پلان کے برعکس بہت ہی زیادہ تیزی سے شدّت اختیار کرگئی اور اسمیں ایک ظلِّ شاہ کے نا حق خون نے کچھ ایسا رنگ گھول دیا کہ قانون نافظ کرنے والے اداروں کو بھی پیچھے ہٹنا پڑا۔

سپریم کورٹ کا الیکشن ۹۰ دِن میں کروانے کا حکم بھی کسی بات کی جانب کھلا اشاہ کرتا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ بھی اس پی ڈی ایم کی حکومت کے ساتھ مزید ذلیل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ خیر یہ اس اسٹیبلشمنٹ کی پرانی عادت بھی ہے، جو ان سیاستدانوں کو ہمیشہ ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے ردّی کی ٹوکری کی نذر کردیتی ہے، جو کہ ان کی اصل جگہہ ہے۔

عمران بہت پہلے بیان دے چکا تھا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں وہ بات چیت کے لیئے راضی ہے، لہٰذا اس بیان کو اس واقعے کے ساتھ نتھی نہ کریں۔ جبکہ دوسری جانب پی ڈی ایم اکڑی ہوئی تھی کہ عمران کو جیل میں ڈالنا ہی ڈالنا ہے اور الیکشن لٹکانے ہی لٹکانے ہیں ۔۔۔ تو اگر اس زاویئے سے غور کریں، تو اس وقت پی ڈٰی ایم کی حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کرنے کا اختیار ملزم کو نہیں دیا جاسکتا ۔ اب یہ ایک اور بھونڈی سی کوشش ہے جو اصل معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے تم نے چھوڑی ہے
Maintainability and Jurisdiction
یہ کسی بھی قانونی مقدمے میں سب سے پہلا سوال ہوتا ہے۔ یہ پوری دنیا کا قانون ہے۔ ایک مقدمہ ہی قابل سماعت نہ ہو یا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہی نہ ہو تو وہ کیس کیسے عدالت سن سکتی ہے؟ یہ کوئی رانا باندری کا ناچ نہیں ہے، قانون ہے۔ کسی بھی قانونی ماہر سے پوچھ لو۔

اب باندری کا بتاوٗ، اسے کب گرفتار کر رہے ہو؟ یا پھر اب دوسری قلابازی کھانے کی سوچ رہے ہو؟ میں جان نہیں چھوڑوں گا اس سوال پر ساری رات قلابازیاں کھاتے رہو بے شک۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
Maintainability and Jurisdiction
یہ کسی بھی قانونی مقدمے میں سب سے پہلا سوال ہوتا ہے۔ یہ پوری دنیا کا قانون ہے۔ ایک مقدمہ ہی قابل سماعت نہ ہو یا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہی نہ ہو تو وہ کیس کیسے عدالت سن سکتی ہے؟ یہ کوئی رانا باندری کا ناچ نہیں ہے، قانون ہے۔ کسی بھی قانونی ماہر سے پوچھ لو۔

اب باندری کا بتاوٗ، اسے کب گرفتار کر رہے ہو؟ یا پھر اب دوسری قلابازی کھانے کی سوچ رہے ہو؟ میں جان نہیں چھوڑوں گا اس سوال پر ساری رات قلابازیاں کھاتے رہو بے شک۔



ابے عمرانی پنگوڑے ، جا کر کوکینی کو عدالت میں پیش کر ، وھاں جج سے معلوم کرے کہ یہ مینٹین ایبل ھے یا نہیں ، وہ بتائے گا کہ کہاں سے سوچا جاتا ہے ۔


چل فیر کوکینی کو کہہ کہ عدالت سے کہے کہ جب تک رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرکے عدالت میں نہیں لاتے ، وہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگا ۔
فیر میں سننا چاھتا ہوں کہ چھتر بنڈ پر مارے جاتے ہیں یا کوکینی ناک پر ۔



تمہارے الفاظ سے ظاھر ہے کہ ڈھیٹ بندے کس قسم کے بہانے تراشتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں سچ صرف وھی مانا جاتا ہے جس سے اپنا فائدہ ہو ۔


انتہائ فضول قسم کی بحث ہے ۔ عدالت میں پیش نہیں ہونا اور نام رکھا ہے تحریک انصاف ۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
آپ شائد اس گمان میں ہیں کہ مذاکرات کا محور جلد انتخابات کے علاوہ کچھ اور ہوگا۔ جبکہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ عمران خان کا بیانیہ اس وقت مار کھاتا اگر وہ ان کی حکومت کو طول دینے پر رضامند ہوجاتا۔

یہ امر بھی بعید ازقیاس نہیں کہ اگر واقعتاً پی ڈی ایم حکومت حکومتی مشینری کے استعمال سے اپنی دہشت بٹھانے میں کامیاب ہوگئی ہے، تو پھر تو اسے کسی قسم کے مذاکرات کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ عمران خان کو جیل میں ڈال کر آرام سے دفعہ ۱۴۴
کا نفاذ کرکے راوی کو چین ہی چین لکھنے کا آرڈر جاری کر دیتے۔

ایک جانب آئی ایم ایف اور دوسری جانب انٹرنیشنل کمیونٹی کا بڑھتا ہوا دباوٗ، پی ڈی ایم کی حکومت اس وقت کسی سانحاتی عمل کی متحمّل ہی نہیں ہوسکتی۔ یہ صورتحال ان کے پلان کے برعکس بہت ہی زیادہ تیزی سے شدّت اختیار کرگئی اور اسمیں ایک ظلِّ شاہ کے نا حق خون نے کچھ ایسا رنگ گھول دیا کہ قانون نافظ کرنے والے اداروں کو بھی پیچھے ہٹنا پڑا۔

سپریم کورٹ کا الیکشن ۹۰ دِن میں کروانے کا حکم بھی کسی بات کی جانب کھلا اشاہ کرتا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ بھی اس پی ڈی ایم کی حکومت کے ساتھ مزید ذلیل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ خیر یہ اس اسٹیبلشمنٹ کی پرانی عادت بھی ہے، جو ان سیاستدانوں کو ہمیشہ ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے ردّی کی ٹوکری کی نذر کردیتی ہے، جو کہ ان کی اصل جگہہ ہے۔

عمران بہت پہلے بیان دے چکا تھا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں وہ بات چیت کے لیئے راضی ہے، لہٰذا اس بیان کو اس واقعے کے ساتھ نتھی نہ کریں۔ جبکہ دوسری جانب پی ڈی ایم اکڑی ہوئی تھی کہ عمران کو جیل میں ڈالنا ہی ڈالنا ہے اور الیکشن لٹکانے ہی لٹکانے ہیں ۔۔۔ تو اگر اس زاویئے سے غور کریں، تو اس وقت پی ڈٰی ایم کی حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔
عمران کے بات کرنے کو تیار ہیں کے پہلے بیان ہمیشہ ساتھ ایک مزید فقرہ رکھتے تھے کی چوروں سے بات نہی کرونگا۔ وہ بات کرنے کی طرف اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف کرتا تھا۔ اب وہ حکومت سے بات کرنے کو تیار ہے۔ یہ ہے فرق۔
اسٹیبلشمنٹ اسے حکومت سے بات کرنے پر اس لئے رضامند کرنا چاہتی تھی کہ پہلا مسئلہ آئی ایم ایف کا ہے جو کہ عمران کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے اور کوئی ایسا معائدہ نہی کرنا چاہتی جس پر الیکشن کے بعد عمل نہ ہو۔ اس لئے دونوں ایسے دھڑے جو ان کے مطابق الیکشن جیت کر نئی حکومت بنا سکتے ہیں وہ دونوں آئی ایف ڈیل کو مانیں تو ہی معائدہ ہوگا۔

لیکن جب بات ہوگی تو الیکشنز پر بھی بات ہوگی۔ اسٹیبلشمنٹ نہی چاہتی کہ صوبائی الیکشنز الگ ہوں اور وفاقی الگ۔ اس میں پیسے کا بھی مسئلہ ہے یعنی ۴۱ ارب کا اضافی خرچ۔ لیکن یہ پھر ہمیشہ کے لئے مسئلہ بن جائے گا کہ پانچ سالہ مدت بھی صوبائی اسمبلی کی پہلے ختم ہوگی وغیرہ۔ ان کی کوشش ہوگی کہ یا تو عمران خان اکتوبر پر مان جائے یا اس سے پہلے کوئی درمیانی رستہ نکل آئے۔

اب یہ پی ٹی آئی پر ہے کہ وہ مزاکرات سے کیا حاصل کرتی ہے۔ کیا وہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن بنوا سکتے ہیں۔ کیا اگر صوبائی الیکشنز پوسٹ پون ہوں تو تین ماہ بعد وہ کوئی غیرجانبدار حکومت کی مدت ختم ہونے پر نئی غیرجانبدار عبوری حکومت کے لئے مطالبہ منوا سکیں گے۔
باقی رہی بات ڈیل یا نو ڈیل تو اس بارے آج کے اخبار ہی پڑھ لیں کہ کیسے جنگ اخبار تک کی ٹون بدل گئی ہے۔ کیسے آٹھ دس کیسز میں ضمانتیں ہوگئیں کیسے بلٹ پروف گاڑی کو عدالت کے احاطے میں جانے دیا گیا۔ کیسے پنجاب حکومت سے ڈیل ہوگئی۔ کیسے اسلام آباد ہائی کورٹ جو کہ اسٹیبلشمنٹ کا اصل بگل بچہ ہے نے گرفتار نہ کرنے کا حکم ہی نہی دیا بلکہ سیاسی کارکنوں کی پولیس کے خلاف جنگ کو حق بجانب بھی قرار دے دیا گیا۔ رانا کی ٹون بھی بدل گئی، سارے ٹی وی
کورج بھی کرنے لگے اور پولیس نے سیکورٹی دینے کا بیان بھی داغ دیا۔​
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
عمران کے بات کرنے کو تیار ہیں کے پہلے بیان ہمیشہ ساتھ ایک مزید فقرہ رکھتے تھے کی چوروں سے بات نہی کرونگا۔ وہ بات کرنے کی طرف اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف کرتا تھا۔ اب وہ حکومت سے بات کرنے کو تیار ہے۔ یہ ہے فرق۔
اسٹیبلشمنٹ اسے حکومت سے بات کرنے پر اس لئے رضامند کرنا چاہتی تھی کہ پہلا مسئلہ آئی ایم ایف کا ہے جو کہ عمران کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے اور کوئی ایسا معائدہ نہی کرنا چاہتی جس پر الیکشن کے بعد عمل نہ ہو۔ اس لئے دونوں ایسے دھڑے جو ان کے مطابق الیکشن جیت کر نئی حکومت بنا سکتے ہیں وہ دونوں آئی ایف ڈیل کو مانیں تو ہی معائدہ ہوگا۔

لیکن جب بات ہوگی تو الیکشنز پر بھی بات ہوگی۔ اسٹیبلشمنٹ نہی چاہتی کہ صوبائی الیکشنز الگ ہوں اور وفاقی الگ۔ اس میں پیسے کا بھی مسئلہ ہے یعنی ۴۱ ارب کا اضافی خرچ۔ لیکن یہ پھر ہمیشہ کے لئے مسئلہ بن جائے گا کہ پانچ سالہ مدت بھی صوبائی اسمبلی کی پہلے ختم ہوگی وغیرہ۔ ان کی کوشش ہوگی کہ یا تو عمران خان اکتوبر پر مان جائے یا اس سے پہلے کوئی درمیانی رستہ نکل آئے۔

اب یہ پی ٹی آئی پر ہے کہ وہ مزاکرات سے کیا حاصل کرتی ہے۔ کیا وہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن بنوا سکتے ہیں۔ کیا اگر صوبائی الیکشنز پوسٹ پون ہوں تو تین ماہ بعد وہ کوئی غیرجانبدار حکومت کی مدت ختم ہونے پر نئی غیرجانبدار عبوری حکومت کے لئے مطالبہ منوا سکیں گے۔
باقی رہی بات ڈیل یا نو ڈیل تو اس بارے آج کے اخبار ہی پڑھ لیں کہ کیسے جنگ اخبار تک کی ٹون بدل گئی ہے۔ کیسے آٹھ دس کیسز میں ضمانتیں ہوگئیں کیسے بلٹ پروف گاڑی کو عدالت کے احاطے میں جانے دیا گیا۔ کیسے پنجاب حکومت سے ڈیل ہوگئی۔ کیسے اسلام آباد ہائی کورٹ جو کہ اسٹیبلشمنٹ کا اصل بگل بچہ ہے نے گرفتار نہ کرنے کا حکم ہی نہی دیا بلکہ سیاسی کارکنوں کی پولیس کے خلاف جنگ کو حق بجانب بھی قرار دے دیا گیا۔ رانا کی ٹون بھی بدل گئی، سارے ٹی وی
کورج بھی کرنے لگے اور پولیس نے سیکورٹی دینے کا بیان بھی داغ دیا۔​


فیر تے ساریاں خیراں ای خیراں نے ، اب عمرانی پنگوڑوں کو آرام سے انگوٹھا چوسنا چاھیے ۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

ابے عمرانی پنگوڑے ، جا کر کوکینی کو عدالت میں پیش کر ، وھاں جج سے معلوم کرے کہ یہ مینٹین ایبل ھے یا نہیں ، وہ بتائے گا کہ کہاں سے سوچا جاتا ہے ۔
ابے او شبراتی لمڈے، اب مجھے کیوں کہہ رہے ہو کہ عمران کو عدالت میں پیش کرواوٗ؟ اپنے رانے مچھّڑ کو کہو کہ مچھ جیل میں ڈال دے اگر ہمّت ہے تو۔



چل فیر کوکینی کو کہہ کہ عدالت سے کہے کہ جب تک رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرکے عدالت میں نہیں لاتے ، وہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگا ۔
فیر میں سننا چاھتا ہوں کہ چھتر بنڈ پر مارے جاتے ہیں یا کوکینی ناک پر ۔
واہ ۔۔۔۔ کیا توجیح پیش کی ہے رانے کے عدالت میں پیش نہ ہونے کی۔ معلوم ہے، جواب کوئی نہیں تمھارے پاس ۔۔۔۔ لہٰذا آئندہ اپنی بچی کھچی عزّت بچانے کے لیئے کوشش کرنا کہ اسی بات پر بولو جس پر خود بھی عمل کرسکتے ہو۔ رانے کو پیش نہیں کرنا لیکن عمران کو گالیاں نکالنی ہیں ۔۔۔۔۔

تمہارے الفاظ سے ظاھر ہے کہ ڈھیٹ بندے کس قسم کے بہانے تراشتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں سچ صرف وھی مانا جاتا ہے جس سے اپنا فائدہ ہو ۔
جا بھائی، جا کر کسی وکیل سے کچھ پوچھ لے، پھر اپنے یہ جہالت کے فتوے بانٹنا۔
وڈّا ارسطو آیا

انتہائ فضول قسم کی بحث ہے ۔ عدالت میں پیش نہیں ہونا اور نام رکھا ہے تحریک انصاف ۔
تم رانے کی بات کرو، وہ اسی لیئے پیش نہیں ہورہا کہ اسکی پارٹی کا نام تحریک انصاف نہیں ہے؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
عمران کے بات کرنے کو تیار ہیں کے پہلے بیان ہمیشہ ساتھ ایک مزید فقرہ رکھتے تھے کی چوروں سے بات نہی کرونگا۔ وہ بات کرنے کی طرف اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف کرتا تھا۔ اب وہ حکومت سے بات کرنے کو تیار ہے۔ یہ ہے فرق۔
اسٹیبلشمنٹ اسے حکومت سے بات کرنے پر اس لئے رضامند کرنا چاہتی تھی کہ پہلا مسئلہ آئی ایم ایف کا ہے جو کہ عمران کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے اور کوئی ایسا معائدہ نہی کرنا چاہتی جس پر الیکشن کے بعد عمل نہ ہو۔ اس لئے دونوں ایسے دھڑے جو ان کے مطابق الیکشن جیت کر نئی حکومت بنا سکتے ہیں وہ دونوں آئی ایف ڈیل کو مانیں تو ہی معائدہ ہوگا۔​
یہ بات درست ہے کہ خان صاحب براہ راست اسٹیبلشمنٹ، بلکہ فوج سے بات کرنا چاہتے تھے، جبکہ یہ اپنے اندر مضحکہ خیز بات ہے۔ فوج پسِ پردہ ہی بات کرسکتی ہے۔ سامنے کے مذاکرات تو سیاسی پارٹیوں سے ہی ہوں گے۔ خان کو یہ بات کوئی تین مہینے پہلے سمجھ آئی۔ لیکن پی ڈی ایم حکومت اس کے لیئے بلکل تیّار نہیں تھی۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ نے پی ڈی ایم کی ناکامی کو مزید اپنے ماتھے کا ٹیکہ بننے سے بچنے کے لیئے اب نیا پینترہ بدلا ہے۔ کچھ تحریک انصاف والے بھی نرم ہوئے ہیں۔ عارف علوی نے اسمیں بہت کردار ادا کیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو اور تحریک انصاف کو کافی قریب لے کر آئے ہیں۔

لیکن جب بات ہوگی تو الیکشنز پر بھی بات ہوگی۔ اسٹیبلشمنٹ نہی چاہتی کہ صوبائی الیکشنز الگ ہوں اور وفاقی الگ۔ اس میں پیسے کا بھی مسئلہ ہے یعنی ۴۱ ارب کا اضافی خرچ۔ لیکن یہ پھر ہمیشہ کے لئے مسئلہ بن جائے گا کہ پانچ سالہ مدت بھی صوبائی اسمبلی کی پہلے ختم ہوگی وغیرہ۔ ان کی کوشش ہوگی کہ یا تو عمران خان اکتوبر پر مان جائے یا اس سے پہلے کوئی درمیانی رستہ نکل آئے۔
بات فی الحال الیکشن پر ہی ہوگی۔ آئی ایم ایف نے کبھی بھی کسی سیاسی پارٹی کی پرواہ نہیں کی ہے۔ انھیں بین الاقوامی قوانین اور عدالتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انکی جوتی سے اگر کوئی حکومت معاہدے پر عمل درآمد نہیں کرتی۔ وہ اپنا پیسہ نکلوانا بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ فی الحال تو ڈار جان بوجھ کر پروگرام میں تاخیر کر رہا ہے، تاکہ اسکی حکومت کو جواز مہیّا رہے اور یہ بکواس ہانک رہا ہے کہ آئی ایم ایف کی ڈیل سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے نہیں ہورہی۔

آئی ایم ایف کے اندر کی خبر یہ ہے کہ وہ تو پچھلے سال نومبر سے پیسے لیئے بیٹھے ہیں۔ ابھی پچھلے دِنوں تو انھوں نے سری لنکا کو بھی چین کی شورٹی کے بغیر پیسے دے دیئے ہیں۔ پاکستان کو بھی دینے کو تیّار ہیں، لیکن ڈار کو معلوم ہے کہ یہاں معاہدہ ہوا اور وہاں انکی حکومت کو ہٹا کر نئے الیکشن کروا دیئے جائیں گے۔


اب یہ پی ٹی آئی پر ہے کہ وہ مزاکرات سے کیا حاصل کرتی ہے۔ کیا وہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن بنوا سکتے ہیں۔ کیا اگر صوبائی الیکشنز پوسٹ پون ہوں تو تین ماہ بعد وہ کوئی غیرجانبدار حکومت کی مدت ختم ہونے پر نئی غیرجانبدار عبوری حکومت کے لئے مطالبہ منوا سکیں گے۔​
سیدھا اور سادا جواب ہے کہ : جی نہیں۔ تحریک انصاف اس میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کر پائے گی۔ نہ الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہوگا اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ انھیں دوبارہ اپنے سر پر چڑھنے دے گی۔ بس کوئی درمیانہ سا رزلٹ نکال کر انھیں بھی خوش کرے گی اور اپنے بغل بچے بھی اقتدار میں رکھے گی۔

باقی رہی بات ڈیل یا نو ڈیل تو اس بارے آج کے اخبار ہی پڑھ لیں کہ کیسے جنگ اخبار تک کی ٹون بدل گئی ہے۔ کیسے آٹھ دس کیسز میں ضمانتیں ہوگئیں کیسے بلٹ پروف گاڑی کو عدالت کے احاطے میں جانے دیا گیا۔ کیسے پنجاب حکومت سے ڈیل ہوگئی۔ کیسے اسلام آباد ہائی کورٹ جو کہ اسٹیبلشمنٹ کا اصل بگل بچہ ہے نے گرفتار نہ کرنے کا حکم ہی نہی دیا بلکہ سیاسی کارکنوں کی پولیس کے خلاف جنگ کو حق بجانب بھی قرار دے دیا گیا۔ رانا کی ٹون بھی بدل گئی، سارے ٹی وی
کورج بھی کرنے لگے اور پولیس نے سیکورٹی دینے کا بیان بھی داغ دیا۔​
جی یہ ہم دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اس کے پیچھے چار دِن جو راولپنڈی میں گیٹ نمبر ۴ پر دوڑیں لگتی رہی ہیں، وہ کسی کسی کو معلوم ہے۔ خان کسی طرح سے بین الاقوامی اداروں کی توجّہ اس طرف مبذول کروانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ امریکہ کے متعلق بھی اپنا بیانیہ بدلا ہے، یعنی یو ٹرن لیا ہے، او اس سب کے پیشِ نظر گیٹ نمبر ۴ کو بھی اپنی حکمتِ عملی تبدیل کرنی پڑی ہے۔

میری کچھ عرصہ پہلے کسی غیر ملکی سے بات ہوئی، جس نے صاف کہہ دیا کہ پی ڈی ایم کی حکومت سے اب امریکہ مائی باپ بھی خوش نہیں ہے، وجہ یہ ہے کہ یہ کھوتے صرف اپنی چوریاں بچانے میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے لگا دیا ہے۔ آپ شائد میری بات سے اتفاق نہ کریں، لیکن پاکستان کا ڈیفالٹ فی الحال تو امریکہ کے بھی مفاد میں نہیں۔ اسکا جنوبی ایشیاء کا سارا پلان ملیا میٹ ہوجانے کا خطرہ ہے۔ بھارت کے ساتھ اسکے تعلقات بن بھی رہے ہیں لیکن پھر بھی نہیں بن پارہے ہیں۔ روس اور چین کے لیئے اب بھی پاکستان ہی امریکہ کے لیئے سب سے زیادہ قابلِ اعتماد حلیف ہے۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
ابے او شبراتی لمڈے، اب مجھے کیوں کہہ رہے ہو کہ عمران کو عدالت میں پیش کرواوٗ؟ اپنے رانے مچھّڑ کو کہو کہ مچھ جیل میں ڈال دے اگر ہمّت ہے تو۔

عمرانی پنگوڑے ۔ مجھے تیری تحریر سے نظر آتا ہے کہ تجھے قانون کتنا عزیز ہے ۔ جب ان کی گاف کے منکے ٹوٹیں گے تو تم سب سے پہلے پوسٹر لے کر کالیے کی طرح یو این او کے دفتر کے باھر کھڑے ہوگے ۔

واہ ۔۔۔۔ کیا توجیح پیش کی ہے رانے کے عدالت میں پیش نہ ہونے کی۔ معلوم ہے، جواب کوئی نہیں تمھارے پاس ۔۔۔۔ لہٰذا آئندہ اپنی بچی کھچی عزّت بچانے کے لیئے کوشش کرنا کہ اسی بات پر بولو جس پر خود بھی عمل کرسکتے ہو۔ رانے کو پیش نہیں کرنا لیکن عمران کو گالیاں نکالنی ہیں ۔۔۔۔۔


ابے کوڑہ مغز عدالت میں پیشاب کیوں بند ہوتا ہے ، اگر کوکینی ککی عدالت پیشی کی وجہ رانے کے ساتھ مشروط ہے تو پھر یہ سب کچھ عدالت میں کہنے کی کیا رکاوٹ ہے ۔


وجہ مجھے معلوم ہے یہ اتنا بھونڈا عذر ہے کہ جج تمہارا دماغی معائنہ کرنے کے لیے پاگلوں کے ھسپتال بھیج دے گا ۔




جا بھائی، جا کر کسی وکیل سے کچھ پوچھ لے، پھر اپنے یہ جہالت کے فتوے بانٹنا۔
وڈّا ارسطو آیا

او ارسطو کی نسل ، خواجہ حارث خوامخواہ ہی ھائیکورٹ میں اپنی پھٹوانے پہنچ گیا تھا ۔ اسے چاھیے تھا کہ تجھ سے مشورہ کر لیتا ، بات ہی ختم ہوجانی تھی ۔ اسے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ مینٹین ایبل ہی نہیں ہے ، ویسے تیرے جیسے فری مشورہ دینے والے مجمع لگا کر بندر کا شو کراتے ہیں اور مفید مشورے مفت میں بانٹتے ہیں ۔

تم رانے کی بات کرو، وہ اسی لیئے پیش نہیں ہورہا کہ اسکی پارٹی کا نام تحریک انصاف نہیں ہے؟


کوکینی کا کیس ہے لیکن بات رانا کی کرو ۔ کافی احمق ہو ، یوتھیے خوب پھدو بنیں گے ۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
عمرانی پنگوڑے ۔ مجھے تیری تحریر سے نظر آتا ہے کہ تجھے قانون کتنا عزیز ہے ۔ جب ان کی گاف کے منکے ٹوٹیں گے تو تم سب سے پہلے پوسٹر لے کر کالیے کی طرح یو این او کے دفتر کے باھر کھڑے ہوگے ۔
ابھی تو فی الحال رانے کی ٹوٹی پھوٹی اور روندی ہوئی پوچھل اٹھاوٗ اور چلتے پھرتے نظر آوٗ
ابے کوڑہ مغز عدالت میں پیشاب کیوں بند ہوتا ہے ، اگر کوکینی ککی عدالت پیشی کی وجہ رانے کے ساتھ مشروط ہے تو پھر یہ سب کچھ عدالت میں کہنے کی کیا رکاوٹ ہے ۔
رانے کی ہوا کیوں بند ہوتی ہے؟ مشروط کچھ نہیں۔ لیکن رانے کا عذر بتاتے ہوئے تم کیوں تتلانے لگتے ہو؟

وجہ مجھے معلوم ہے یہ اتنا بھونڈا عذر ہے کہ جج تمہارا دماغی معائنہ کرنے کے لیے پاگلوں کے ھسپتال بھیج دے گا ۔
واہ، کیا جگت ماری ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور اب کامیڈی کا آسکر لینے کے لیئے لائن میں بیٹھ گئے ہو۔

او ارسطو کی نسل ، خواجہ حارث خوامخواہ ہی ھائیکورٹ میں اپنی پھٹوانے پہنچ گیا تھا ۔ اسے چاھیے تھا کہ تجھ سے مشورہ کر لیتا ، بات ہی ختم ہوجانی تھی ۔ اسے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ مینٹین ایبل ہی نہیں ہے ، ویسے تیرے جیسے فری مشورہ دینے والے مجمع لگا کر بندر کا شو کراتے ہیں اور مفید مشورے مفت میں بانٹتے ہیں ۔
ابے کسی ارسطو کی نسل کی اجڑی فصل، تمھیں معلوم ہے کہ خواجہ حارث نے ہائیکورٹ میں کیا دلائل دیئے تھے؟ اگر معلوم ہوتا تو کبھی یہ سوال نہ کرتے۔

کوکینی کا کیس ہے لیکن بات رانا کی کرو ۔ کافی احمق ہو ، یوتھیے خوب پھدو بنیں گے ۔
تمھاری چوتھائی انچ کی عقل دانی کے لیئے گو کہ یہ بات بڑی ہے، لیکن ہاں، خواجہ حارث نے یہی کہا کہ اس نے مینٹین ایبلٹی پر دلائل دیئے اور دوسری جانب الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کے لیئے وقت مانگا تھا۔ ساتھ ہی خواجہ حارث نے یہ بھی شکایت کی کہ ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے آرڈر میں ان دلائل کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے کہ وہ کبھی ہوئے ہی نہ ہوں۔ اب جتنے انٹرویو او دیگر ذرائع، جہاں عدالتی کاروائی کے بارے میں اشاعت ہوئی ہے، وہاں سے اس بات کی تصدیق کر سکتے ہو۔ دیگر، اگر سستے میں خودکشی کا ارادہ ہے تو کسی وکیل سے بھی پوچھ لینا کہ کیا جیورسڈکشن اور مینٹین ایبلٹی سب سے پہلے سوال نہیں ہوتے کسی بھی مقدمے میں؟
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
ابھی تو فی الحال رانے کی ٹوٹی پھوٹی اور روندی ہوئی پوچھل اٹھاوٗ اور چلتے پھرتے نظر آوٗ

رانے کی ہوا کیوں بند ہوتی ہے؟ مشروط کچھ نہیں۔ لیکن رانے کا عذر بتاتے ہوئے تم کیوں تتلانے لگتے ہو؟



یعنی چوپڑیاں اور وہ بھی دو دو ۔ خود عدالت میں اپنی پیش نہیں کرنی لیکن دوسروں کی فکر ستائے جارھی ہے ۔ سبحان اللہ ۔

واہ، کیا جگت ماری ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور اب کامیڈی کا آسکر لینے کے لیئے لائن میں بیٹھ گئے ہو۔


تم سے زیادہ بڑی یبڑیا کون مار سکتا ہے ۔ میں نے تو ایک مخلصانہ مشورہ دیا تھا لیکن عموما لوگ مقام نارسائ تک پہنچ چکے ہوتے ہیں ۔ امید ہے تمہارا معاملہ اب بھی قابل حل ہے ۔

ابے کسی ارسطو کی نسل کی اجڑی فصل، تمھیں معلوم ہے کہ خواجہ حارث نے ہائیکورٹ میں کیا دلائل دیئے تھے؟ اگر معلوم ہوتا تو کبھی یہ سوال نہ کرتے۔



اچھا ۔ 🤔۔ سوال تو میں ایسے بھی نہیں کر رھا ہوں لیکن تمہارا طرز عمل بتا رھا ہے کہ کوئ گہری دماغی چوٹ لگی ہے ۔ بحرحال ، تو پھر جوابا" ھائیکورٹ نے کیا کہا تھا حارثے کو ؟ کہیں یہ تو نہیں کہہ دیا کہ اپنی خارش عدالت سے باھر شوشل میڈیا پر جاکر کرو 😊؟

تمھاری چوتھائی انچ کی عقل دانی کے لیئے گو کہ یہ بات بڑی ہے، لیکن ہاں، خواجہ حارث نے یہی کہا کہ اس نے مینٹین ایبلٹی پر دلائل دیئے اور دوسری جانب الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کے لیئے وقت مانگا تھا۔ ساتھ ہی خواجہ حارث نے یہ بھی شکایت کی کہ ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے آرڈر میں ان دلائل کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے کہ وہ کبھی ہوئے ہی نہ ہوں۔ اب جتنے انٹرویو او دیگر ذرائع، جہاں عدالتی کاروائی کے بارے میں اشاعت ہوئی ہے، وہاں سے اس بات کی تصدیق کر سکتے ہو۔ دیگر، اگر سستے میں خودکشی کا ارادہ ہے تو کسی وکیل سے بھی پوچھ لینا کہ کیا جیورسڈکشن اور مینٹین ایبلٹی سب سے پہلے سوال نہیں ہوتے کسی بھی مقدمے میں؟



مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے خواجہ کو ھٹا کر کوکینی تجھے وکیل بنا کر بھیجتا ۔ خشک بورے کی ڈھیری ، پہلی بات تو یہ ہے کہ ملزم کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا ۔ چاھے تم لوگوں کی چااروں طرف سے پاٹ کیوں نہ جائے ۔ چار دفعہ استثنا دے چکا ہے ۔ حیلے بہانوں سے کئ ماہ گزار چکے ہو ، اس مقدمے میں اب فرد جرم لگنی ہے جس کی وجہ سے کوکینی وھاں سے بھاگ رھا ہے ۔
 

Back
Top