
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے عدلیہ کے کہنے پر قانون سازی کرنی ہے تو عدلیہ خو د ہی آئین و قانون سازی کرلے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے عالمی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان موجودہ کشیدگی سے متعلق کھل کر بات کی اور کہا کہ میں یہ ہرگز نہیں کہتا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوچکے ہیں، آپ کیسے منتخب نمائندوں کی حدود میں آسکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ منتخب نمائندوں کی حدود میں آئیں گے تو پھر لوگ آپ کی حدود میں جانا شروع ہوجائیں گے، آپ کسی پر حملہ کریں تو وہ کیا کرے گا؟ جو اس کے ہاتھ آئے گاوہ آپ کو مارے گا، میں نہیں چاہتا ہم جواب الجواب لکھنے کیلئے بیٹھ جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمان اور وکلاء کا مطالبہ ہے کہ تمام ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے، یہ بینچ جو فیصلہ کرے گا ہمیں منظور ہوگا، پھر فل کورٹ بنانے میں قباحت
کیا ہے؟ اس اقدام سے ملک میں ہیجانی کیفیت ختم ہوسکتی ہے، تو ایسا کیوں نہیں کیا جارہا؟لگتا ہے الیکشن کا معاملہ اب کسی کی انا کا مسئلہ بن گیا ہے، ماضی میں ایسا کبھی بھی نہیں ہوا۔
راجاپرویز اشرف نے کہا کہ اب پارلیمان پر قدغن لگادی گئی کہ وہی قانون سازی کی جائے جو عدلیہ چاہے گی تو پھر آئین سازی بھی وہ خود کرلیں، پھر الیکشن کیلئے یہ مارا ماری کیوں؟
عدلیہ سے کہیں آپ قانون بنائیں آپ ہی عمل کروالیں، سپریم کورٹ میں تقسیم ہونا خطرناک بات ہے، ایسا ہونے سے سپریم کورٹ نہیں چل سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون بھی وہی بنائیں اور فیصلے بھی وہی کریں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے مداخلت کرنے کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کر دے۔
انہوں نے کہا حکومت کو بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لےجانے کے بجائے پارلیمان میں بیٹھ کر حل کرنا چاہیے، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لےجانےسے نقصان ہوگا اور یہ نقصان عدلیہ کا بھی ہوگا کیونکہ سیاسی معاملات عدالتوں میں جانے سے عدلیہ کمزور ہوگی۔