اگر آج عمر عطاء بندیال پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں تو کیا قاضی فائز عیسیٰ کو معاف کر دیا جائے گا: سینئر صحافی وتجزیہ کار
سینئر صحافی وتجزیہ کار ایثار رانا نے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام سٹریٹ ٹالک ود عائشہ بخش میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اور جو تفریق کا بیج بویا جا رہا ہے وہ اگلی کئی دہائیوں تک آنے والے جج بھی کاٹیں گے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال کے بعد آنے والے ججز کیا اس کے بعد اپنے فرائض درست طریقے سے سرانجام دے سکیں گے؟ اگر آج عمر عطاء بندیال پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں تو کیا قاضی فائز عیسیٰ کو معاف کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں وہ لوگ جو اس پاکستان کے کسی ادارے کی عزت برقرار نہیں رہنے دینا چاہتے نے اتنا شور ڈالا ہوا ہے کہ اب چیف جسٹس اپنے ریمارکس میں کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔ ملک کے سب سے سپریم ادارے کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ ہماری بدقسمتی اور انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں آئین موجود نہیں وہاں پارلیمنٹ سپریم ہوتی ہے لیکن جن ممالک میں آئین وپارلیمنٹ موجود ہیں وہاں بھی سب سے سپریم عدلیہ ہوتی ہے۔ ملک میں جو بیج بویا جا رہا ہے اسے آنے والے جج کاٹیں گے، ججز کے فیصلوں کو آلودہ کر دیا گیا ہے۔ جو ججز اس چیز کا حصہ بنے ہیں اور خوش ہیں تو سمجھ لیں کہ آنے والے دنوں میں انہیں یہ سب کچھ دیکھنا پڑے گا۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار حسن نثار کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے بعد صرف توشہ خانہ کی سیاست ہوئی ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی سیاحت پر توجہ دی جاتی تو آج مستحکم معاشی ملک ہوتا لیکن 75 سالوں میں کیا کیا؟ آدھا ملک گنوانے کے بعد بھی آپ کے دامن میں تعلیم، صحت، سکیورٹی بھی موجود نہیں۔ ہمارے پاس سوائے قرضوں اور بھنگے ملی نغموں کےکچھ نہیں ہے اور 32 سالوں سے یہی کہہ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست، جمہوریت اور آئین نام کی کسی چیز کا پاکستان میں وجود نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ I'm the only sacred cow in the countryجبکہ نصرت بھٹو مرحومہ نے کہا تھا کہ Bhutto's are born to rule جو قوم کے منہ پر چپیڑیں ہیں۔ پاکستان کا سیاستدان اگر نااہل ، کرپٹ، بدنیت اور خودغرض نہ ہوتا تو مارشل لاء کبھی لگ ہی نہیں سکتا۔