https://twitter.com/x/status/1656586082031419396
https://twitter.com/x/status/1656585703302524929
https://twitter.com/x/status/1656588052205035522
https://twitter.com/x/status/1656588704926908416
https://twitter.com/x/status/1656586043108343808
نیب نے منتخب عوامی نمائندوں کو تضحیک سے گرفتار کیا، یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم پر پیش ہوئے، ڈائری برانچ سے رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کیا۔
کیا کوئی اپنے حق کے استعمال کےلئے عدالتی احاطے میں ہو تو کیا اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ
لگتا ہے عمران خان کوئی درخواست دائر کرنا چاہتے تھے اس لئے ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک کےلئے ڈائری برانچ گئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
کیا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں لگا تھا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال ضمانت کی درخواست ساعت کےلئے مقرر تھی، وکیل
سپریم کورٹ
عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کے لیے ہائیکورٹ آئے تھے، وکیل حامد خان
عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، حامد خان
دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا، حامد خان
بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، حامد خان
عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پرتشدد ہوئی ، حامد خان
ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، چیف جسٹس
عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں، چیف جسٹس
“پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے، ایک مقدمہ میں عدالت بلایا تھا، دوسرا دائر ہو رہا تھا، کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے،
کیا مناسب نہ ہوتا نیب رجسٹرار سے اجازت لیتا، نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا”۔ جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
https://twitter.com/x/status/1656585703302524929
https://twitter.com/x/status/1656588052205035522
https://twitter.com/x/status/1656588704926908416
https://twitter.com/x/status/1656586043108343808
نیب نے منتخب عوامی نمائندوں کو تضحیک سے گرفتار کیا، یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم پر پیش ہوئے، ڈائری برانچ سے رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کیا۔
کیا کوئی اپنے حق کے استعمال کےلئے عدالتی احاطے میں ہو تو کیا اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ
لگتا ہے عمران خان کوئی درخواست دائر کرنا چاہتے تھے اس لئے ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک کےلئے ڈائری برانچ گئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
کیا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں لگا تھا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال ضمانت کی درخواست ساعت کےلئے مقرر تھی، وکیل
سپریم کورٹ
عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کے لیے ہائیکورٹ آئے تھے، وکیل حامد خان
عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، حامد خان
دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا، حامد خان
بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، حامد خان
عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پرتشدد ہوئی ، حامد خان
ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، چیف جسٹس
عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں، چیف جسٹس
“پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے، ایک مقدمہ میں عدالت بلایا تھا، دوسرا دائر ہو رہا تھا، کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے،
کیا مناسب نہ ہوتا نیب رجسٹرار سے اجازت لیتا، نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا”۔ جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
Last edited by a moderator: