ایم ایف ایف نےمعاہدہ کرنا ہےتوکرے،نہیں کرنا تونہ کرے:اسحاق ڈارکا دبنگ جواب

imf-ishaq-dar-deal-st.jpg


وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک کہہ دیا آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے، اگر نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے، اس کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے،وفاقی وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف نے جتنے پیشگی اقدامات کہے ہم نے کرلیے، اب مزید نہیں کرسکتے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگوں کا پلان ہے، اس میں کوئی پریشانی نہیں،امید ہے چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کردے گا،بجٹ 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔


پاکستان اور بین الا قوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان مذاکرات کے بعد فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ جلد ہونے کی توقع ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط جاری ہو سکے گی۔

اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے مشن کے پاکستانی وفد سے مذاکرات نو فروری کو ختم ہو ئے جس کے بعد دونوں کے درمیان ورچوئل مذاکرات کے مختلف ادوار بھی منعقد ہوئے جس میں سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کے لیے ضروری امور نمٹائے گئے۔

آئی ایم ایف سے اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد پیشگی اقدامات کے طور پر پاکستان نے سیلز ٹیکس کی شرح سترہ سے اٹھارہ فیصد کرنے اور لگژری اشیا پر اس کی شرح 25 فیصد کرنے کے اقدامات اٹھائے تو اس کے ساتھ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی بڑھا دی گئی۔ آئی ایم ایف شرط کے تحت بجلی کے بلوں پر سرچارج کی شرح بھی بڑھا دی گئی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر اور اس کی وجہ سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری نہ ہونے میں بین الاقوامی ادارے کی جانب سے پیش کی جانے والی کچھ شرائط ہیں جن پر عمل درآمد کے بعد ہی ا
اسٹاف لیول معاہدہ ممکن ہو پائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے بلوں پر 3.82 روپے فی یونٹ کے حساب سے مستقل سر چارج لگانے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ اس شعبے میں جمع ہونے والے گردشی قرضے کو مستقل طور پر ختم کیا جا سکے جسے اب حکومت کی جانب سے پورا کر دیا گیا۔
 

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
انگور کٹھے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مطبل "پیھے" کوئی نہی لبنے ۔ ۔ ۔
demand hai pehle khan ko khatam kero phir $ milain gay

general kehta hai pehle $ do phir kha ln ko maarain gay... (pehle mushi bhi yehi shikwa kerta tha or ab aik saal se napak fauj bhi amrika ki yaqeen dahani per trust nahi ker pa rehi) 😂
 

Nida Fatima

Politcal Worker (100+ posts)
دبنگ بیان، لول
جب تک نئی حکومت نہیں آتی نہ آئی ایم ایف قرض دے گا اور نہ ورلڈ بنک
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)

حرام خور نوتھیئوں آ جاؤ ۔۔۔ تمھارا باپ رنڈی رونہ رو رہا ہے

Cracking Up Lol GIF by HULU
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
imf-ishaq-dar-deal-st.jpg


وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک کہہ دیا آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے، اگر نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے، اس کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے،وفاقی وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف نے جتنے پیشگی اقدامات کہے ہم نے کرلیے، اب مزید نہیں کرسکتے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگوں کا پلان ہے، اس میں کوئی پریشانی نہیں،امید ہے چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کردے گا،بجٹ 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔


پاکستان اور بین الا قوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان مذاکرات کے بعد فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ جلد ہونے کی توقع ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط جاری ہو سکے گی۔

اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے مشن کے پاکستانی وفد سے مذاکرات نو فروری کو ختم ہو ئے جس کے بعد دونوں کے درمیان ورچوئل مذاکرات کے مختلف ادوار بھی منعقد ہوئے جس میں سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کے لیے ضروری امور نمٹائے گئے۔

آئی ایم ایف سے اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد پیشگی اقدامات کے طور پر پاکستان نے سیلز ٹیکس کی شرح سترہ سے اٹھارہ فیصد کرنے اور لگژری اشیا پر اس کی شرح 25 فیصد کرنے کے اقدامات اٹھائے تو اس کے ساتھ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی بڑھا دی گئی۔ آئی ایم ایف شرط کے تحت بجلی کے بلوں پر سرچارج کی شرح بھی بڑھا دی گئی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر اور اس کی وجہ سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری نہ ہونے میں بین الاقوامی ادارے کی جانب سے پیش کی جانے والی کچھ شرائط ہیں جن پر عمل درآمد کے بعد ہی ا
اسٹاف لیول معاہدہ ممکن ہو پائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے بلوں پر 3.82 روپے فی یونٹ کے حساب سے مستقل سر چارج لگانے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ اس شعبے میں جمع ہونے والے گردشی قرضے کو مستقل طور پر ختم کیا جا سکے جسے اب حکومت کی جانب سے پورا کر دیا گیا۔
اس میں کچھ دبنگ نہی ہے۔ پی ڈی ایم کی سیاست اس وقت ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر لگی ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے کوئی بھی غلط فیصلہ نہی کیا لیکن پھر بھی صرف ایک بیانئے کی خاطر یا اس لئے کہ کسی طرح چیف جسٹس نوٹس لے اور مریم نواز کو توہین عدالت پر بلا لے تاکہ وہ مسکین بن سکیں۔
اسی طرح اسحاق ڈار کو بھی پاکستان کی معیشت سے اب کوئی غرض نہی۔ انہوں نے اگر جون یا جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا سوچ لیا ہے تو انہیں اس سے کیا کہ آئی ایم ایف سے معائدہ ہوتا ہے یا نہی۔ پاکستان میں دس ارب ڈالر موجود ہیں (چار ارب سٹیٹ بنک کے اور چھ ارب پرائیویٹ بنکوں کے) اور جون جولائی تک یہ آرام سے گزار لیں گے اور ایک ڈوبا ہوا ملک عبوری حکومت کے حوالے کردیں گے۔ معائدہ نہ ہونے سے ان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بجٹ بناتے ہوئے یہ آئی ایم ایف کی نہی سنیں گے اور ملازمین کو چالیس فیصد تنخواہوں میں بڑھوتی دے کر ووٹ خرید کی کوشش کریں گے ساتھ ساتھ پٹرول سستا کردیں گے۔
اور اس طرح مصیبتوں کا پہاڑ نئی حکومت کے لئے چھوڑ جائیں گے۔​