Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)

عمران بھائی سے ملاقات۔ صحافی توقیر کھرل کے قلم سے۔
عمران ریاض خان سے آج پہلی ملاقات ہوئی۔انکے گھر کے باہر پہنچے تو 12ربیع الاول کی مناسبت سے گھر جگمگارہا تھا۔وہ باہر آئے اور ہمیں پرتپاک انداز سے ملے ۔میرے ساتھ صحافی سلمان درانی تھے وہ انکو دیکھ کر فرطِ جزبات سے اشکبار ہوگئے عمران ریاض نے لڑکھڑاتی زبان سے کہا صبر کریں یہ وقت بھی گزر جائے گا۔اتنے میں مسجد سے اذان کی صدا آئی ۔اکٹھے نماز ادا کی ۔پھر کچھ دیر واک کی اس دوران کچھ دیر گفتگو ہوئی۔
عمران ریاض خان نے کہا زبانوں کو خاموش کروایا جاسکتا ہے دِل ڈرائے نہیں جاسکتے ۔وہاں ایسا ماحول تھا دو دن بھی گزارنے مشکل تھے مگر اللہ نے ہمت دی چارماہ گزارے۔
وہاں اپنا کوئی نہیں تھا صرف خدا تھا۔
واک کرتے کرتے کچھ فاصلہ پہ انکے ایک عزیز کا گھر آیا جو چند دن پہلے وفات پاگئے تھے انکے ورثاء سے ملے۔یہاں وہ اپنے نحیف جسم کی کمزوری کو بھول چکے تھے اور مرحوم کی یادوں کی زنبیل کھول لی۔وہ ٹھیک سے نہ بولنے کے باوجود بولنے کی کوشش کررہے تھے یاد داشت بالکل ٹھیک تھی ۔اندر کا صحافی بولنے کو بے تاب ہے لیکن زبان کی رکاوٹ آرہی ہے۔یہ درست ہے دو لفظ جوڑ کر بولنے میں دشواری ہے مگر چند دِنوں میں صحت بہت بہتر ہے۔
کسی بھی نفسیاتی دباو کا دل دماغ کے بعد زبان پہ بہت اثر ہوتا ہے۔مجھے مرحوم صحافی مُنو بھائی یاد آرہے تھے انکی زبان میں لکنت تھی کہتے تھے ایک بار بچپن میں والد نے میرے سامنے میری والدہ کو تھپڑ مارا تھا تو یہ واقعہ میرے لیے وحشتناک حادثہ بن گیا میری زبان میں زندگی بھر کیلیے لکنت آئی جو بڑھاپے تک رہی۔
عمران ریاض خان کا جہاں وزن کم ہوا ہے وہاں نفسیاتی دباو کے باعث زبان زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مکمل صحت یابی کیلیے چار ماہ درکار ہیں مگر عمران ریاض جلد ٹھیک ہونا چاہتے ہیں۔
ہم نے پوچھا سنا ہے آپ صحافت چھوڑ رہے ہیں ۔زیر لب مسکراتے ہوئے کہا کہ میں اپنی حالت سے لوگوں کی ہمدردی نہیں لینا چاہتا۔ بس ایک مہینہ لگے گا پھر سے سب شروع کریں گے ۔
https://twitter.com/x/status/1707078419270484026
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/WtHTcy6/imrh1i1h1h11.jpg