battery low
Chief Minister (5k+ posts)

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلیے اُن کی رہائش گاہ پہنچ گیا۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی وفد کا ایک گھنٹے سے زائد وقت تک انتظار کر کے جے یوآئی مرکز سے واپس اپنے گھر روانہ ہوگئے تھے اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ تاخیر کی وجہ میڈیا کی موجودگی ہے کیونکہ پی ٹی آئی نے میڈیا کی موجودگی میں ملاقات سے انکار کردیا تھا۔
وفد میں اسد قیصر، عامر ڈوگر، بیرسٹر سیف اور فضل احمد شامل ہیں جبکہ بیرسٹر گوہر رہنماؤں کے ساتھ نہیں آئے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق ملاقات میں پی ٹی آئی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو مل کر حکومت سازی کے لیے دعوت دی جائے گی۔
جمیعت علمائے اسلام کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان وفد سمیت پی ٹی آئی وفد کا انتظار کرتے رہے، تاہم پی ٹی آئی وفد نے میڈیا کے ہوتے ہوئے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی وفد سے متوقع ملاقات کی تصدیق مولانا فضل الرحمان خود کرچکے تھے۔
ذرائع کے مطابق مولانا عبدالغفورحیدری بھی مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے ذرائع نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے حکومت سازی کے لیے جے یو آئی سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور اس سلسلے میں بیرسٹر گوہر علی کی قیادت میں 5 رکنی وفد آج رات مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق وفد میں بیرسٹر گوہر علی کے ہمراہ اسد قیصر، بیرسٹر سیف اور آخوند زادہ حسین ہوں گے۔
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کی جانب سے جے یو آئی کو مل کر حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر خان کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہونے جا رہی ہے، ضروری نہیں ہر بات پر اتفاق کیا جائے۔
علی محمد خان نے کہا کہ فارم45 کوئی اور کہانی سنا رہے ہیں اورفارم 47 کوئی اور کہانی سنا رہے ہیں، تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، تحریک انصاف ابھی تک موجود ہے اور ہم سب اس کے رکن ہیں لہٰذا تحریک انصاف کو پارلیمان میں سیاست کرنے دی جائے، پی ٹی آئی پرپابندی لگائیں گے تو جمہوریت کمزور ہوگی۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کے ساتھ اتحاد کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ان کے بانی پی ٹی آئی سے متعلق بیانات سے پارٹی میں تشویش ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے ہماری حکمت عملی جاری ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پارٹی کا تشخص ہر صورت برقرار رکھنا ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے ملکی مسائل پربات ہوسکتی ہے لیکن حکومت کے لیے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا حصہ بننا مشکل ہے۔
Source