Aur iska zimmay war kon hay?
Duniya nay iss Zulm par ankhain band ki hoi hein —— Humra yeh haal Corrupt Awam aur Leaders ki waja sey hoa hai
جو جنگ خود شروع کی ہو، اس میں مار پڑنے پر رونا دھونا نہیں مچاتے۔۔ 7اکتوبر سے پہلے کے غزہ کی تصاویر اور ویڈیو دیکھیں تو لگتا ہے کتنا ڈویلپڈ علاقہ ہے، مگر غزہ کے لوگوں کو امن پسند نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے سے 100 گنا زیادہ طاقتور اسرائیل پر حملہ کردیا۔ نتیجے میں اسرائیل اب ان کی منجی ٹھوک رہا ہے تو اب یہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں اور رو دھو رہے ہیں۔ ہر ریاست کا پہلا فرض اپنے شہریوں کی حفاظت ہے اور اسرائیل وہی کررہا ہے۔ غزہ کے لوگوں کے پاس ابھی بھی اسرائیل شہری بطور ہوسٹیج موجود ہیں۔ اسرائیل جب تک اپنے تمام شہری چھڑا نہیں لیتا، اس کوپورا حق ہے کہ صفائی مشن جاری رکھے۔۔
And whom should we blame for that?جنگ 1948 میں سر زمین فلسطین کے بیچ و بیچ اسرائیل نامی ریاست بنا کر شروع کی گئی تھی. اسرائیل دنیا میں ایک بڑے بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے جیسا ہی ہے
you, or tell me otherwise.And whom should we blame for that?
جنگ 1948 میں سر زمین فلسطین کے بیچ و بیچ اسرائیل نامی ریاست بنا کر شروع کی گئی تھی. اسرائیل دنیا میں ایک بڑے بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے جیسا ہی ہے
Sahi keh rahay ho jung hamas nay shuru key laykin jo tabahi israel nay machai hay ousk defend nahi kiya ja sakta. Israel nay universities, schools, mosques, church, international journalists, UN workers tak ko nahi chora sub bomb say ura diya. taqreebun 15 hazar kay qareeb massom bachoon ka qatal hua hay aur jo qatal aur zakhmi nehattay loog hain ouskey koi tadaad nahi pataجو جنگ خود شروع کی ہو، اس میں مار پڑنے پر رونا دھونا نہیں مچاتے۔۔ 7اکتوبر سے پہلے کے غزہ کی تصاویر اور ویڈیو دیکھیں تو لگتا ہے کتنا ڈویلپڈ علاقہ ہے، مگر غزہ کے لوگوں کو امن پسند نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے سے 100 گنا زیادہ طاقتور اسرائیل پر حملہ کردیا۔ نتیجے میں اسرائیل اب ان کی منجی ٹھوک رہا ہے تو اب یہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں اور رو دھو رہے ہیں۔ ہر ریاست کا پہلا فرض اپنے شہریوں کی حفاظت ہے اور اسرائیل وہی کررہا ہے۔ غزہ کے لوگوں کے پاس ابھی بھی اسرائیل شہری بطور ہوسٹیج موجود ہیں۔ اسرائیل جب تک اپنے تمام شہری چھڑا نہیں لیتا، اس کوپورا حق ہے کہ صفائی مشن جاری رکھے۔۔
۔ 1948 میں قابض فورسز نے خطے کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا تھا، جس طرح پاکستان اور ہندوستان کو کیا، اسرائیل نے تو تقسیم قبول کرلی مگر مسلمانوں نے کہا ہم نے چھتر کھانے ہیں۔ تب بھی جنگ میں پہل مسلمانوں نے ہی کی تھی، مگر ہر بار اسرائیل سے منہ کی کھائی۔ ہر بار مسلمانوں کی پٹائی ہوئی اور مسلمانوں نے رونا دھونا مچایا۔ اس بار بھی پہل غزہ کے مسلمانوں نے کی اور اب اسرائیل ان کی جم کر پٹائی کررہا ہے اور اب پھر وہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں۔ قوموں کی تقدیر ان کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ اگر غزہ کے مسلمانوں کا رویہ انسانوں والا ہوتا تو آج انسانوں کی طرح امن سے رہ رہے ہوتے، مگر انہوں نے ذلت اور خواری کی زندگی پسند کی اور آج کتوں کی در بدر کبھی ایک جگہ تو کبھی دوسری جگہ بھٹکتے پھررہے ہیں ۔۔۔
Sahi keh rahay ho jung hamas nay shuru key laykin jo tabahi israel nay machai hay ousk defend nahi kiya ja sakta. Israel nay universities, schools, mosques, church, international journalists, UN workers tak ko nahi chora sub bomb say ura diya. taqreebun 15 hazar kay qareeb massom bachoon ka qatal hua hay aur jo qatal aur zakhmi nehattay loog hain ouskey koi tadaad nahi pata
جو جنگ خود شروع کی ہو، اس میں مار پڑنے پر رونا دھونا نہیں مچاتے۔۔ 7اکتوبر سے پہلے کے غزہ کی تصاویر اور ویڈیو دیکھیں تو لگتا ہے کتنا ڈویلپڈ علاقہ ہے، مگر غزہ کے لوگوں کو امن پسند نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے سے 100 گنا زیادہ طاقتور اسرائیل پر حملہ کردیا۔ نتیجے میں اسرائیل اب ان کی منجی ٹھوک رہا ہے تو اب یہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں اور رو دھو رہے ہیں۔ ہر ریاست کا پہلا فرض اپنے شہریوں کی حفاظت ہے اور اسرائیل وہی کررہا ہے۔ غزہ کے لوگوں کے پاس ابھی بھی اسرائیل شہری بطور ہوسٹیج موجود ہیں۔ اسرائیل جب تک اپنے تمام شہری چھڑا نہیں لیتا، اس کوپورا حق ہے کہ صفائی مشن جاری رکھے۔۔
پاکستان اور ہندوستان مقامی آبادی کے مابین ہوا تھا. ہجرت دونوں حصوں کی مقامی آبادی نے کی تھی. اسرائیل میں غیر مقامی افراد کو بسانے کے لئے مقامی آبادی کی نسل کشی کی جا رہی ہے
Israel kay paas limited war ka option tha aur yeah apni technology say siraf hamas ko target kartay na kay shehar kay shehar ujar daay taay. Jahan tak muslims ka dhara dhar bachay payda karnay key baat hay tou woh aik seperate issue hay.
اسرائیل کے پاس اور کیا راستہ تھا، غزہ میں 90 فیصد سے زائد لوگ حماس کو سپورٹ کرتے ہیں، نہ صرف زبانی بلکہ عملی طور پر۔ وگرنہ ابھی تک اسرائیل کے ہوسٹیج حماس گود میں لئے نہ پھررہی ہوتی۔ یہ غزہ کے لوگوں کی سپورٹ سے ہی ممکن ہوا ہے ۔ اور جب تک اسرائیل کو اپنے شہری واپس نہیں مل جاتے اس کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ جنگ جاری رکھے۔ جہاں تک بچوں کے مرنے کی بات ہے تو بچوں کے مرنے پر کسے دکھ نہیں ہوتا، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ مسلمان جانوروں کی طرح دھڑا دھڑ بچے پیدا کرتے ہیں، اس لئے مرتے بھی بچے ہی زیادہ ہیں۔ ویسے بھی غزہ کے لوگوں سے پوچھ لو تو وہ بڑے فخر سے کہتے ہیں ہمارے بچے پیدا ہی شہید ہونے کیلئے ہوتے ہیں۔
Israel kay paas limited war ka option tha aur yeah apni technology say siraf hamas ko target kartay na kay shehar kay shehar ujar daay taay. Jahan tak muslims ka dhara dhar bachay payda karnay key baat hay tou woh aik seperate issue hay.
یہ تنازعہ نہیں قبضہ ہےمقامی ہو یا غیر مقامی، ایک بار جب تنازعہ کھڑا ہوجائے تو فیصلہ اس کے تناظر میں ہوتا ہے۔ تقسیم کے بعد فلسطینیوں کے ہاتھ میں فیصلہ تھا یا تو وہ عمر بھر چھتر کھاتے رہیں اور اپنے بچوں کو مرواتے رہیں یا پھر تقسیم کو قبول کریں، امن سے رہیں اور اپنی ڈویلپمنٹ پر توجہ دیں۔ فلسطینیوں نے مگر چھتر کھانا منظور کیا۔
U r saying what israel says... speaking enemy's language.جو جنگ خود شروع کی ہو، اس میں مار پڑنے پر رونا دھونا نہیں مچاتے۔۔ 7اکتوبر سے پہلے کے غزہ کی تصاویر اور ویڈیو دیکھیں تو لگتا ہے کتنا ڈویلپڈ علاقہ ہے، مگر غزہ کے لوگوں کو امن پسند نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے سے 100 گنا زیادہ طاقتور اسرائیل پر حملہ کردیا۔ نتیجے میں اسرائیل اب ان کی منجی ٹھوک رہا ہے تو اب یہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں اور رو دھو رہے ہیں۔ ہر ریاست کا پہلا فرض اپنے شہریوں کی حفاظت ہے اور اسرائیل وہی کررہا ہے۔ غزہ کے لوگوں کے پاس ابھی بھی اسرائیل شہری بطور ہوسٹیج موجود ہیں۔ اسرائیل جب تک اپنے تمام شہری چھڑا نہیں لیتا، اس کوپورا حق ہے کہ صفائی مشن جاری رکھے۔۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|