حضرت عمر کو (سنی) اسلام میں بہت خاص مقام حاصل ہے۔ حضرت عمر ان چار صحابہ میں شامل ہیں جو پیغمبر اسلام کے سب سے زیادہ قریب رہے اور پیغمبر اسلام نے خود ان کی تربیت کی۔ پیغمبر اسلام کی وفات کے بعد جس خلیفہ نے سب سے زیادہ اسلامی ریاست کو توسیع دی، سب سے زیادہ فتوحات کیں وہ حضرت عمر ہی ہیں۔ حضرت عمر کو لاء گیور بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں انہوں نے بہت سے ایسے قوانین تشکیل دیئے جن کو آج بھی مسلم دنیا میں فالو کیا جاتا ہے۔
پیغمبر اسلام نے جس ریاستِ مدینہ کی بنیاد رکھی اس کو حضرت عمر نے آگے بڑھایا۔ اس ریاستِ مدینہ کی ایک چھوٹی سی جھلک آج آپ کو دکھلاتے ہیں۔ عام طور پر ہمارے ہاں عام مسلمانوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ صحابہ کرام یا ان کے جانشین جہاں جہاں فتوحات کرتے تھے، وہاں عدل و انصاف اور رواداری پر مبنی ایسی حکومت قائم کرتے تھے کہ وہاں کے لوگ مسلمانوں کے گرویدہ ہوجاتے تھے اور خود ہی جوق در جوق اسلام میں داخل ہوجاتے تھے۔ مگر حقیقت کیا ہے، وہ آپ کو پیکٹ آف عمر میں ملے گی جس کو معاہدہ عمر بھی کہا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کی تھوڑی بہت شد بدھ رکھنے والا بھی پیکٹ آف عمر سے ضرور واقف ہوگا کیونکہ اسلامی تاریخ میں معاہدہ عمر کو خاص مقام حاصل ہے۔ حضرت عمر نے جب شام، عراق اور یروشلم کو فتح کیا تو یہ معاہدہ وہاں کے لوگوں (عیسائیوں ، یہودیوں وغیرہ) کے ساتھ کیا گیا تھا۔ مصر کی فتح کے بعد وہاں کے لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہی معاہدہ کیا گیا تھا۔ تو اس معاہدے کی شقیں ملاحظہ کیجئے۔
۔1۔ غیر مسلم کوئی بھی نئی عبادتگاہ، نیا گرجا گھر یا نئی خانقاہ نہیں بنائیں گے۔
۔2۔ جو گرجا گھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیں ان کی نئی تعمیر نہیں کی جائے گی۔
۔3۔ گرجا گھر پر صلیب کا نشان آویزاں کرنے پر پابندی ہوگی۔
۔4۔ مسلمان چاہے دن میں چاہیں یا رات کو، وہ جب بھی غیر مسلموں کی عبادتگاہوں میں داخل ہونا چاہیں، ان کو روکا نہیں جائے گا۔
۔5۔ یہودی اور مسیحی عبادت کے دوران اپنی آواز دھیمی رکھیں گے۔
۔6۔ غیر مسلم اپنے بچوں کو قرآن نہیں پڑھائیں گے مبادہ قرآن پڑھانے کی آڑ میں وہ قرآن کی گستاخی کریں۔
۔7۔ غیر مسلم پبلک مقامات پر کسی بھی قسم کی مذہبی شعائر، مذہبی رسومات یا مذہبی کتب کی نمود و نمائش نہیں کریں گے۔۔
۔8۔ غیر مسلم اپنے جنازے خاموشی سے لے جائیں گے اور ایسٹر کے جلوس نہیں نکالیں گے۔
۔9۔ غیر مسلم مسلمانوں کے نزدیک اپنے مُردوں کو نہیں دفنائیں گے۔
۔10۔غیر مسلم مسلمانوں کا ادب کریں گے اور اگر کوئی مسلمان ان کی جگہ پر بیٹھنا چاہے تو فوراً اپنی نشست خالی کردیں گے۔
۔11۔ اگر کوئی مسلمان مسافر آئے تو غیر مسلم پر لازم ہوگا کہ تین دن اس کی مہمان نوازی کرے۔
۔12۔ غیر مسلم مسلمانوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کریں گے، اگر کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرنا چاہے تو اسے نہیں روکیں گے۔
۔13۔غیر مسلم مسلمانوں جیسی شکل و صورت یا ہیئت اختیار نہیں کریں گے، مسلمانوں جیسے کپڑے یا جوتے نہیں پہنیں گے، مسلمانوں کی طرح کمر بند اور پگڑی نہیں پہنیں گے۔
۔14۔ غیر مسلموں پر پابندی ہوگی کہ وہ مسلمانوں کی طرح کے القاب یا کنیت اختیار کریں۔
۔15۔ غیر مسلموں پر لازم ہوگا کہ وہ اپنی پیشانی کے بال کترے رکھیں اور اپنی کمر پر زنار باندھیں۔
۔16۔ غیر مسلموں پر پابندی ہوگی کہ وہ مسلمانوں کی طرح جانوروں پر سواری کریں ۔
۔17۔ غیر مسلم کسی مسلمان غلام کی خریداری نہیں کرے گا۔
پیغمبر اسلام نے جس ریاستِ مدینہ کی بنیاد رکھی اس کو حضرت عمر نے آگے بڑھایا۔ اس ریاستِ مدینہ کی ایک چھوٹی سی جھلک آج آپ کو دکھلاتے ہیں۔ عام طور پر ہمارے ہاں عام مسلمانوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ صحابہ کرام یا ان کے جانشین جہاں جہاں فتوحات کرتے تھے، وہاں عدل و انصاف اور رواداری پر مبنی ایسی حکومت قائم کرتے تھے کہ وہاں کے لوگ مسلمانوں کے گرویدہ ہوجاتے تھے اور خود ہی جوق در جوق اسلام میں داخل ہوجاتے تھے۔ مگر حقیقت کیا ہے، وہ آپ کو پیکٹ آف عمر میں ملے گی جس کو معاہدہ عمر بھی کہا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کی تھوڑی بہت شد بدھ رکھنے والا بھی پیکٹ آف عمر سے ضرور واقف ہوگا کیونکہ اسلامی تاریخ میں معاہدہ عمر کو خاص مقام حاصل ہے۔ حضرت عمر نے جب شام، عراق اور یروشلم کو فتح کیا تو یہ معاہدہ وہاں کے لوگوں (عیسائیوں ، یہودیوں وغیرہ) کے ساتھ کیا گیا تھا۔ مصر کی فتح کے بعد وہاں کے لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہی معاہدہ کیا گیا تھا۔ تو اس معاہدے کی شقیں ملاحظہ کیجئے۔
۔1۔ غیر مسلم کوئی بھی نئی عبادتگاہ، نیا گرجا گھر یا نئی خانقاہ نہیں بنائیں گے۔
۔2۔ جو گرجا گھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیں ان کی نئی تعمیر نہیں کی جائے گی۔
۔3۔ گرجا گھر پر صلیب کا نشان آویزاں کرنے پر پابندی ہوگی۔
۔4۔ مسلمان چاہے دن میں چاہیں یا رات کو، وہ جب بھی غیر مسلموں کی عبادتگاہوں میں داخل ہونا چاہیں، ان کو روکا نہیں جائے گا۔
۔5۔ یہودی اور مسیحی عبادت کے دوران اپنی آواز دھیمی رکھیں گے۔
۔6۔ غیر مسلم اپنے بچوں کو قرآن نہیں پڑھائیں گے مبادہ قرآن پڑھانے کی آڑ میں وہ قرآن کی گستاخی کریں۔
۔7۔ غیر مسلم پبلک مقامات پر کسی بھی قسم کی مذہبی شعائر، مذہبی رسومات یا مذہبی کتب کی نمود و نمائش نہیں کریں گے۔۔
۔8۔ غیر مسلم اپنے جنازے خاموشی سے لے جائیں گے اور ایسٹر کے جلوس نہیں نکالیں گے۔
۔9۔ غیر مسلم مسلمانوں کے نزدیک اپنے مُردوں کو نہیں دفنائیں گے۔
۔10۔غیر مسلم مسلمانوں کا ادب کریں گے اور اگر کوئی مسلمان ان کی جگہ پر بیٹھنا چاہے تو فوراً اپنی نشست خالی کردیں گے۔
۔11۔ اگر کوئی مسلمان مسافر آئے تو غیر مسلم پر لازم ہوگا کہ تین دن اس کی مہمان نوازی کرے۔
۔12۔ غیر مسلم مسلمانوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کریں گے، اگر کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرنا چاہے تو اسے نہیں روکیں گے۔
۔13۔غیر مسلم مسلمانوں جیسی شکل و صورت یا ہیئت اختیار نہیں کریں گے، مسلمانوں جیسے کپڑے یا جوتے نہیں پہنیں گے، مسلمانوں کی طرح کمر بند اور پگڑی نہیں پہنیں گے۔
۔14۔ غیر مسلموں پر پابندی ہوگی کہ وہ مسلمانوں کی طرح کے القاب یا کنیت اختیار کریں۔
۔15۔ غیر مسلموں پر لازم ہوگا کہ وہ اپنی پیشانی کے بال کترے رکھیں اور اپنی کمر پر زنار باندھیں۔
۔16۔ غیر مسلموں پر پابندی ہوگی کہ وہ مسلمانوں کی طرح جانوروں پر سواری کریں ۔
۔17۔ غیر مسلم کسی مسلمان غلام کی خریداری نہیں کرے گا۔
Source: Islam and the Jews: The Pact of Umar, 9th Century CE
Source: معاہدہ عمر
Source: Pact of Umar
قرآن کی سب سے مستند تفسیر، تفسیر ابن کثیر میں معاہدہِ عمر کی تفصیل ملاحظہ کیجئے۔۔


- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/86Y0dts/dluaoe.jpg
Last edited: