پاکستان کی سیاست میں 2011 میں ایک فتنے کا ظہور ہوتا ہے، اس فتنے کو پروان چڑھانے میں فوج کا پورا پورا ہاتھ تھا۔ فوج نے بحیثیت ادارہ دہائیاں لگادیں اس فتنے کو طاقتور بنانے میں۔ جنرل پاشا سے لے کر جنرل ظہیر، جنرل راحیل، جنرل باجوہ اور جنرل فیض تک، سب نے اس فتنے کو اپنی اپنی بساط کے مطابق طاقت بخشی۔ اس فتنے کا کام روزِ اول سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ 2013 میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنتے ہی یہ فتنہ حرکت میں آیا اور اس نے دھرنوں کا آغاز کردیا۔ فوج نے میڈیا کے ذریعے اس فتنے کے دھرنوں کو پورے ملک کی فضاؤں میں اس طرح مسلط کردیا گویا لگتا تھا حکومت آج گئی کہ کل گئی۔۔ اس کے باوجود ن لیگ کی حکومت نے اپنا وقت پورا کیا، پرفارم کرکے دکھایا۔ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، دہشتگردی کا خاتمہ کیا، سی پیک کا آغاز کیا، ملک میں انڈسٹری لگی، ڈالر کنٹرول میں رہا۔
فوج کو مگر یہ سب کارکردگی نظر نہیں آئی، فوج کو لگتا تھا کہ ان کا پروان چڑھایا ہوا فتنہ ہی اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔ وہ یہ پہچان ہی نہیں پائے کہ اس فتنے کی سیاست صرف اور صرف تخریب کاری پر مبنی ہے۔ فوج نے 2018 میں جوڑ توڑ کرکے اس کو الیکشن جتوایا اور اس فتنے کو حکومت میں لے آئے۔ حکومت میں آنے کے بعد اس فتنے نے اپنے اصل رنگ دکھانے شروع کئے، اس نے امریکہ، چین، انڈیا، فرانس، سعودی عرب سب سے پاکستان کے تعلقات بگاڑ کر عالمی محاذ پر پاکستان کو تنہا کردیا۔ ملک میں اس نے لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے بھیک پر لگادیا، لنگر خانے، صحت کارڈ، پناہ گاہیں، احساس بھیک پروگرامز شروع کئے، ویلتھ کریئشن تو ہو نہیں رہی تھی، ان پروگرامز سے ملک کی نوٹ چھاپنے والی مشین سے نوٹ چھاپ چھاپ کر عوام کو بھیک دی جانے لگی نتیجہ کیا نکلا، مہنگائی ہی مہنگائی۔ اس کے علاوہ اس نے اپنے تمام سیاسی مخالفین کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالنا شروع کردیا، سب پر جھوٹے مقدمات قائم کئے اور ان کو جیلوں میں ڈالا۔ اس کی ہر کیبینٹ میٹنگ اسی مدعے پر ہوتی تھی کہ فلاں کو کیسے جیل میں ڈالنا ہے اور فلاں پر کیا مقدمات بنانے ہیں۔
اس فتنے کی یہ حرکات دیکھیں تو فوج کی آنکھیں کھلیں کہ یہ ہم نے کس بلا کو سر پر بٹھا لیا، اس میں تو ملک چلانے کی ٹکے کی قابلیت نہیں، الٹا یہ ملک کو وہ نقصان پہنچا رہا تھا جو پچھلوں کے باپ بھی نہ پہنچا سکے تھے۔ جنرل باجوہ نے اس فتنے کو بارہا سمجھانے کی کوشش کی کہ ملک کی اکانومی پر توجہ دیں، اکانومی ہے تو سب ہے۔ مگر اس فتنے نے یہ بات ماننے سے انکار کردیا۔ مجبوراً فوج نے لات مار کر اس کو حکومت سے نکال دیا۔ حکومت سے نکلنے کے بعد اس نے مزید فتنہ پھیلانا شروع کردیا۔۔
اب حالت یہ ہوچکی ہے کہ یہ فتنہ پاکستان کیلئے زہرِ قاتل بن چکا ہے۔ اس فتنے کو چونکہ پروان چڑھانے میں فوج ہی کا سب سے بڑا ہاتھ ہے، لہذا یہ ذمہ داری بھی فوج پر ہی عائد ہوتی ہے کہ پاکستان کو اس فتنے سے نجات دلائے۔ اور فوج کو اپنا یہ فرض نبھانا ہوگا۔ اس فتنے کی قربانی ملک کے مفاد کیلئے بہت ضروری ہے۔ بعض اوقات سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں اور فوج کو یہ سخت فیصلہ لینا ہوگا۔۔
فوج کو مگر یہ سب کارکردگی نظر نہیں آئی، فوج کو لگتا تھا کہ ان کا پروان چڑھایا ہوا فتنہ ہی اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔ وہ یہ پہچان ہی نہیں پائے کہ اس فتنے کی سیاست صرف اور صرف تخریب کاری پر مبنی ہے۔ فوج نے 2018 میں جوڑ توڑ کرکے اس کو الیکشن جتوایا اور اس فتنے کو حکومت میں لے آئے۔ حکومت میں آنے کے بعد اس فتنے نے اپنے اصل رنگ دکھانے شروع کئے، اس نے امریکہ، چین، انڈیا، فرانس، سعودی عرب سب سے پاکستان کے تعلقات بگاڑ کر عالمی محاذ پر پاکستان کو تنہا کردیا۔ ملک میں اس نے لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے بھیک پر لگادیا، لنگر خانے، صحت کارڈ، پناہ گاہیں، احساس بھیک پروگرامز شروع کئے، ویلتھ کریئشن تو ہو نہیں رہی تھی، ان پروگرامز سے ملک کی نوٹ چھاپنے والی مشین سے نوٹ چھاپ چھاپ کر عوام کو بھیک دی جانے لگی نتیجہ کیا نکلا، مہنگائی ہی مہنگائی۔ اس کے علاوہ اس نے اپنے تمام سیاسی مخالفین کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالنا شروع کردیا، سب پر جھوٹے مقدمات قائم کئے اور ان کو جیلوں میں ڈالا۔ اس کی ہر کیبینٹ میٹنگ اسی مدعے پر ہوتی تھی کہ فلاں کو کیسے جیل میں ڈالنا ہے اور فلاں پر کیا مقدمات بنانے ہیں۔
اس فتنے کی یہ حرکات دیکھیں تو فوج کی آنکھیں کھلیں کہ یہ ہم نے کس بلا کو سر پر بٹھا لیا، اس میں تو ملک چلانے کی ٹکے کی قابلیت نہیں، الٹا یہ ملک کو وہ نقصان پہنچا رہا تھا جو پچھلوں کے باپ بھی نہ پہنچا سکے تھے۔ جنرل باجوہ نے اس فتنے کو بارہا سمجھانے کی کوشش کی کہ ملک کی اکانومی پر توجہ دیں، اکانومی ہے تو سب ہے۔ مگر اس فتنے نے یہ بات ماننے سے انکار کردیا۔ مجبوراً فوج نے لات مار کر اس کو حکومت سے نکال دیا۔ حکومت سے نکلنے کے بعد اس نے مزید فتنہ پھیلانا شروع کردیا۔۔
اب حالت یہ ہوچکی ہے کہ یہ فتنہ پاکستان کیلئے زہرِ قاتل بن چکا ہے۔ اس فتنے کو چونکہ پروان چڑھانے میں فوج ہی کا سب سے بڑا ہاتھ ہے، لہذا یہ ذمہ داری بھی فوج پر ہی عائد ہوتی ہے کہ پاکستان کو اس فتنے سے نجات دلائے۔ اور فوج کو اپنا یہ فرض نبھانا ہوگا۔ اس فتنے کی قربانی ملک کے مفاد کیلئے بہت ضروری ہے۔ بعض اوقات سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں اور فوج کو یہ سخت فیصلہ لینا ہوگا۔۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/large/2014/08/53f5e918dbbd1.jpg
Last edited: