کل سے سپریم کورٹ پر ہزاروں جنونی افراد چڑھائی کئے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کی پولیس بھی بے بس ہے۔ لوگوں کا جمِ غفیر ہے جو احمدیوں اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نعرے لگاتا ہوا اسلام آباد میں دندنا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا وہ پیراگراف ملاحظہ کیجئے جس پر جنونی ملاؤں اور جنونی عوام کا یہ ہجوم پاگل ہوا پڑا ہے۔
آئینی و قانونی دفعات اور عدالتی نظائر کی اس تفصیل سے ثابت ہوا کہ احمدیوں کے دونوں گروہوں کو غیر مسلم قرار دینے کے بعد انہیں آئین اور قانون کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کے اظہار اور اس کی تبلیغ کا حق اس شرط پر حاصل ہے کہ وہ عوامی سطح پر مسلمانوں کی دینی اصطلاحات استعمال نہیں کریں گے،، نہ ہی عوامی سطح پر خود کو مسلمانوں کے طور پر پیش کریں گے۔ تاہم اپنے گھروں، عبادتگاہوں اور اپنے نجی مخصوص اداروں کے اندر انہیں قانون کے تحت مقررہ معقول قیود کے اندر گھر کی خلوت کا حق حاصل ہے۔
اندازہ کیجئے کہ احمدیوں کو اس قدر باندھ کر ، شرائط کے ساتھ گھروں کے اندر اپنے مذہبی عقائد پر عمل پیرا ہونے کا حق دیا گیا ہے اور اس کو بھی پاکستان کے مذہبی جنونی ملا اور مذہبی عوام قبول نہیں کررہے۔ اس فیصلے کو تبدیل کرانے کیلئے لوگوں کا بڑا ہجوم اسلام آباد میں سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑا ہے۔پاکستان میں آپ اس عوام کو کبھی اپنے حقوق کیلئے یوں سڑکوں پر نکلتے نہیں دیکھیں گے۔ یہ عوام جب بھی سڑکوں پر نکلتی ہے کسی نہ کسی مذہبی معاملے پر نکلتی ہے۔ 2012 میں یوٹیوب پر گستاخانہ ویڈیو کا شوشہ چھوڑا گیا، عوام سڑکوں پر آگئی، ڈنمارک یا فرانس کے کسی کونے پر کسی نامعلوم شخص نے قرآن جلادیا، عوام سڑکوں پر آگئی، کسی نے مسجد کے سپیکر پر اعلان کردیا کہ فلاں شخص نے قرآن کی بے حرمتی کردی ہے، ہزاروں لوگ گھروں سے امڈ پڑتے ہیں اس کو مارنے کاٹنے اور زندہ جلانے کیلئے۔
جب سے پاکستان بنا ہے یہ مذہبی جتھوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ بھٹونے مذہبی جتھوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوکر احمدیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا۔ بات وہیں ختم نہیں ہوئی، ضیاء الحق آیا، اس نے احمدیوں کی مساجد، عبادات پر بھی پابندی عائد کردی۔ احمدیوں کا مکو ٹھپ دیا گیا تو پھر شیعہ سنی فسادات شروع ہوئے، سپاہِ صحابہ، جیشِ محمد جیسی جہادی تنظیمیں وجود میں آئیں جن کا کام شیعوں کو قتل کرنا اور جواب میں خود شیعوں کےہاتھوں قتل ہونا تھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ کے پریشر کے بعد پاکستان سے ایسی تنظیموں کا کافی حد تک خاتمہ کردیا گیا تو پھر اس خلا کو پر کرنے کیلئے تحریک لبیک جیسی فسادی تنظیم وجود میں آگئی۔
پاکستان کی سیاست اور ریاست میں جب تک مذہب کا عمل دخل رہے گا یہ شرپسندی جاری رہے گی۔ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ یہ ملک مذہب کے نام پر بنا اور مذہب کی وجہ سے برباد ہوا۔ اپنے ارد گرد بکھری ہوئی ریاستوں کا مشاہدہ کرلیں، کوئی بھی ریاست مذہب کو سیاست اور معاشرت میں ملوث کرکے کامیاب نہیں ہوسکتی۔
https://twitter.com/x/status/1825553314886660548
https://twitter.com/x/status/1825521289731187116
آئینی و قانونی دفعات اور عدالتی نظائر کی اس تفصیل سے ثابت ہوا کہ احمدیوں کے دونوں گروہوں کو غیر مسلم قرار دینے کے بعد انہیں آئین اور قانون کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کے اظہار اور اس کی تبلیغ کا حق اس شرط پر حاصل ہے کہ وہ عوامی سطح پر مسلمانوں کی دینی اصطلاحات استعمال نہیں کریں گے،، نہ ہی عوامی سطح پر خود کو مسلمانوں کے طور پر پیش کریں گے۔ تاہم اپنے گھروں، عبادتگاہوں اور اپنے نجی مخصوص اداروں کے اندر انہیں قانون کے تحت مقررہ معقول قیود کے اندر گھر کی خلوت کا حق حاصل ہے۔
اندازہ کیجئے کہ احمدیوں کو اس قدر باندھ کر ، شرائط کے ساتھ گھروں کے اندر اپنے مذہبی عقائد پر عمل پیرا ہونے کا حق دیا گیا ہے اور اس کو بھی پاکستان کے مذہبی جنونی ملا اور مذہبی عوام قبول نہیں کررہے۔ اس فیصلے کو تبدیل کرانے کیلئے لوگوں کا بڑا ہجوم اسلام آباد میں سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑا ہے۔پاکستان میں آپ اس عوام کو کبھی اپنے حقوق کیلئے یوں سڑکوں پر نکلتے نہیں دیکھیں گے۔ یہ عوام جب بھی سڑکوں پر نکلتی ہے کسی نہ کسی مذہبی معاملے پر نکلتی ہے۔ 2012 میں یوٹیوب پر گستاخانہ ویڈیو کا شوشہ چھوڑا گیا، عوام سڑکوں پر آگئی، ڈنمارک یا فرانس کے کسی کونے پر کسی نامعلوم شخص نے قرآن جلادیا، عوام سڑکوں پر آگئی، کسی نے مسجد کے سپیکر پر اعلان کردیا کہ فلاں شخص نے قرآن کی بے حرمتی کردی ہے، ہزاروں لوگ گھروں سے امڈ پڑتے ہیں اس کو مارنے کاٹنے اور زندہ جلانے کیلئے۔
جب سے پاکستان بنا ہے یہ مذہبی جتھوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ بھٹونے مذہبی جتھوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوکر احمدیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا۔ بات وہیں ختم نہیں ہوئی، ضیاء الحق آیا، اس نے احمدیوں کی مساجد، عبادات پر بھی پابندی عائد کردی۔ احمدیوں کا مکو ٹھپ دیا گیا تو پھر شیعہ سنی فسادات شروع ہوئے، سپاہِ صحابہ، جیشِ محمد جیسی جہادی تنظیمیں وجود میں آئیں جن کا کام شیعوں کو قتل کرنا اور جواب میں خود شیعوں کےہاتھوں قتل ہونا تھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ کے پریشر کے بعد پاکستان سے ایسی تنظیموں کا کافی حد تک خاتمہ کردیا گیا تو پھر اس خلا کو پر کرنے کیلئے تحریک لبیک جیسی فسادی تنظیم وجود میں آگئی۔
پاکستان کی سیاست اور ریاست میں جب تک مذہب کا عمل دخل رہے گا یہ شرپسندی جاری رہے گی۔ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ یہ ملک مذہب کے نام پر بنا اور مذہب کی وجہ سے برباد ہوا۔ اپنے ارد گرد بکھری ہوئی ریاستوں کا مشاہدہ کرلیں، کوئی بھی ریاست مذہب کو سیاست اور معاشرت میں ملوث کرکے کامیاب نہیں ہوسکتی۔
https://twitter.com/x/status/1825553314886660548
https://twitter.com/x/status/1825521289731187116