چیف جسٹس نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی

farrukh77

MPA (400+ posts)
https://twitter.com/x/status/1833016995165376609

2701221-cjchiefjusticeqazifaezisa-1725865671-206-640x480.jpg


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔

صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟

اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔


چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔

نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

Source

ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔

Source

 

farrukh77

MPA (400+ posts)
https://twitter.com/x/status/1833016995165376609

2701221-cjchiefjusticeqazifaezisa-1725865671-206-640x480.jpg


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔

صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟

اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔


چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔

نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

Source

ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔

Source

awam na you tuber pe chalti hai na tv pe awam shaoor rhakti hai sir app k sub faisle bughz se bahry pare hai
 

asif86

MPA (400+ posts)
Dont know what to make of this if he dont want extension then why are some people in ruling dispensation desperate to give him extension
 

Amatuka

Senator (1k+ posts)
Why is he is not leaving IK's cases to some other judge when he requested him and showed his mistrust on his judgment several times?
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1833016995165376609

2701221-cjchiefjusticeqazifaezisa-1725865671-206-640x480.jpg


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔

صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟

اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔


چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔

نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

Source

ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔

Source

Hip hip hooray jaan chutee harami budzast iblees sae.

Allah kaa shukurr. NOC iskoe orr bevee donoe koe

ORR JUWAAB dae saarae cases actions kaa duneeya mein pakistanioun koe

Orr aakheerut mein phunsae ameen thats insaaf inshallah.

In the meantime lets celebrate👍🏼👏😊😎🥳🥳🥳🎊🎉
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
میرے خیال میں دنیا کی ہیٹیری میں امراندُو سے جیسی بیغیرت اور جھوٹی نسل پیدا نہیں ہوئی ہو گی

سارا دن جھوٹا پروپیگنڈا کرتے ھیں اور جب جھوٹ پکڑا جائے تو گالیاں بکتے ھیں

یہ اپنے ماں باپ کو بھی گالیاں دیتے ھیں
Gnduuuu stfkup tujhae keeya problem khamoooosh shut mf
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
Problem tum jhooton ke munafikat say hay aur Pakistan ke nafrat main ju jhoot urdatay hu
Taeraa dill kaalaa hae muguz mein iblees hae

Iss leeae haq orr suchh baat nuzur nahee aatee

Taeraa keeya laena daenaa chief justice kee criticism sae??

Tu apna kaam kurr taeraa susur hae woe ?

hein khamoosh baeth naa harami

hurr waqt jhoot fraud fake comment shurim nahee atee.

Khuda koe qubur mein keeya juwaab dae gaa

toebaa kurr orr khamoooooooosh !
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Taeraa dill kaalaa hae muguz mein iblees hae

Iss leeae haq orr suchh baat nuzur nahee aatee

Taeraa keeya laena daenaa chief justice kee criticism sae??

Tu apna kaam kurr taeraa susur hae woe ?

hein khamoosh baeth naa harami

hurr waqt jhoot fraud fake comment shurim nahee atee.

Khuda koe qubur mein keeya juwaab dae gaa

toebaa kurr orr khamoooooooosh !

میں اپنا کام ہی کر رہا ہوں تُم جیسے منافقوں کو ایکسپوز کر کے

تم چوتیوں کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
میں اپنا کام ہی کر رہا ہوں تُم جیسے منافقوں کو ایکسپوز کر کے

تم چوتیوں کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں
Phirr dumb cruel shaetanee bukwaas jaa tauba kurr orr haq kaa saat dae BAESHURUM IBLEES
 

merapakistanzindabad

Senator (1k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1833016995165376609

2701221-cjchiefjusticeqazifaezisa-1725865671-206-640x480.jpg


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔

صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟

اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔


چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔

نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

Source

ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔

Source

cheap justice ne yeh nahi kaha ke agar inhhoon ne constituttion mein tarmim karli to woh resign karlega...so dont believe him!!!!
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Phirr dumb cruel shaetanee bukwaas jaa tauba kurr orr haq kaa saat dae BAESHURUM IBLEES

نہیں میں یہ جہاد جاری رکھوں گا

تم جیسے شخصیت کہ پوجا کرنے والے پاکستان دوشمنوں کو ایکسپوز کرتا رہو گا
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
منصف اول کی نشست پر بیٹھ کر سیاسی بدلے اور جھوٹ بولنے والا جج کسی بھی حد تک جا سکتا ہے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
قاضئ فراڈ عیسئ جتنا بڑا حرامی ہے اس سے کچھ بعید نہیں یہ نطفہ حرام فراڈیا کھبی دکھا کر سجی مار دے اسلئے پی ٹی آئی والو ں کو اس سے اردو میں ہوشیار اور ہندی میں سدھارن رہنے کی ضرورت ہے
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
بھڑوے اب بہنوئی کو آگے کر دے یہی تم لوگوں کی اوقات ہے ، جتنے بھی کوہجے کملے لانڈے ٹنڈے ٹکلے ہیں وہ سب تمہارے بہنوئی ہی نکلتے ہیں

Cracking Up Lol GIF by HULU

baton say tu tera thookoo lagta hay
 

Back
Top