Tyrion Lannister
Chief Minister (5k+ posts)
tenu ki warya aedie in shame you chootiya imrandoos
tenu ki warya aedie in shame you chootiya imrandoos
https://twitter.com/x/status/1833016995165376609
![]()
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
Source
ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔
Source
awam na you tuber pe chalti hai na tv pe awam shaoor rhakti hai sir app k sub faisle bughz se bahry pare haihttps://twitter.com/x/status/1833016995165376609
![]()
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
Source
ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔
Source
تم بھی چلو بھر میں ڈوب کے مرجاؤ گانڈو
Hip hip hooray jaan chutee harami budzast iblees sae.https://twitter.com/x/status/1833016995165376609
![]()
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
Source
ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔
Source
Gnduuuu stfkup tujhae keeya problem khamoooosh shut mfمیرے خیال میں دنیا کی ہیٹیری میں امراندُو سے جیسی بیغیرت اور جھوٹی نسل پیدا نہیں ہوئی ہو گی
سارا دن جھوٹا پروپیگنڈا کرتے ھیں اور جب جھوٹ پکڑا جائے تو گالیاں بکتے ھیں
یہ اپنے ماں باپ کو بھی گالیاں دیتے ھیں
Gnduuuu stfkup tujhae keeya problem khamoooosh shut mf
Taeraa dill kaalaa hae muguz mein iblees haeProblem tum jhooton ke munafikat say hay aur Pakistan ke nafrat main ju jhoot urdatay hu
Taeraa dill kaalaa hae muguz mein iblees hae
Iss leeae haq orr suchh baat nuzur nahee aatee
Taeraa keeya laena daenaa chief justice kee criticism sae??
Tu apna kaam kurr taeraa susur hae woe ?
hein khamoosh baeth naa harami
hurr waqt jhoot fraud fake comment shurim nahee atee.
Khuda koe qubur mein keeya juwaab dae gaa
toebaa kurr orr khamoooooooosh !
Phirr dumb cruel shaetanee bukwaas jaa tauba kurr orr haq kaa saat dae BAESHURUM IBLEESمیں اپنا کام ہی کر رہا ہوں تُم جیسے منافقوں کو ایکسپوز کر کے
تم چوتیوں کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں
cheap justice ne yeh nahi kaha ke agar inhhoon ne constituttion mein tarmim karli to woh resign karlega...so dont believe him!!!!https://twitter.com/x/status/1833016995165376609
![]()
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے مدت ملازمت میں توسیع لینے سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں؟
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ موجود نہیں تھے، بتایا گیا تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ باقیوں کی کر دیں میں صرف اپنے لئے قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لئے مقرر نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
نئے عدالتی سال کے اہداف سے متعلق سوال کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیس منیجمنٹ سسٹم میں بہتری لائیں گے، کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔
Source
ان کا کہنا تھا سب لوگوں کے بنیادی حقوق برابر ہیں، سپریم کورٹ کو آفیشل خط لکھیں، ہم جواب دیں گے، عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور ان کا پیسہ بچ سکے، اب کوئی بھی خط لکھ کرسپریم کورٹ سے کچھ پوچھے تو اسےجواب دے دیا جاتا ہے، معلومات تک رسائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے دیے گئے استثنیٰ کو خود ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ذات تک کبھی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، ایک بار توہین عدالت کا کیس کیا جس پر معافی مانگ لی گئی، دلائل دیں، تنقید کریں، گالم گلوچ کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، بچپن میں کہتے تھے جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے لیکن ادارے کی بات الگ ہو جاتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا پارلیمنٹ قانون بناتی ہے، سپریم کورٹ کا کام تشریح کرنا ہے، دوسروں سے شفافیت اور احتساب کریں اور اپنا نہ کریں تو قدر نہیں کی جاتی، سپریم کورٹ کے جج پر الزام لگا، انہیں برطرف کیا گیا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا، اسلام آباد کے جج کو برطرف کیا گیا، بحال تو نہیں کر سکے لیکن انہیں ریٹائرڈ جج کا درجہ دیا گیا، سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں کہ غلطیاں نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آئین شکن کا مقدمہ پرویز مشرف پر چلایا گیا، پرویز مشرف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس سپریم کورٹ میں چلا جس میں سزائے موت برقرار رکھی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس صدارتی ریفرنس کے ذریعے دوبارہ سناگیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ذوالفقار علی بھٹو کاکیس فیئر ٹرائل نہیں تھا۔
Source
Phirr dumb cruel shaetanee bukwaas jaa tauba kurr orr haq kaa saat dae BAESHURUM IBLEES
بھڑوے اب بہنوئی کو آگے کر دے یہی تم لوگوں کی اوقات ہے ، جتنے بھی کوہجے کملے لانڈے ٹنڈے ٹکلے ہیں وہ سب تمہارے بہنوئی ہی نکلتے ہیںYeh lay Japani monkey, tum logon ku yeh sahee pehchanta hay
https://twitter.com/x/status/1832883886948246003
بھڑوے اب بہنوئی کو آگے کر دے یہی تم لوگوں کی اوقات ہے ، جتنے بھی کوہجے کملے لانڈے ٹنڈے ٹکلے ہیں وہ سب تمہارے بہنوئی ہی نکلتے ہیں
![]()
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|