Razi Rehman
Banned
Re: After Tahir-ul-Qadri now Hassan Nisar,Mubasher Lucman for Rebellion against Corrupt Political System
رضی صاحب، اگر یہ سارے لوگ ناکام ھو گےٴ ھیں اور ان کے چہرے بدلنے سے فرق نہیں پڑے گا تو زرا یہ تو بتایےٴ کہ ڈاکٹر قادری کا چہرہ سامنے لانے سے کیا فرق پڑے گا ۔ ۔ ۔ ۔ کیا وہ بھی صرف ایک "نیا چہرہ ھی نہیں ثابت ھو نگے ۔ ۔ ۔ان کے پاس کیا گارنٹی ھے کہ وہ نظام بدل دیں گے اور ایسی گارنٹی آپ عمران خان کے لیےٴ کیوں نہیں مانتے ؟ ؟ ؟"
آپکے خیال میں اگر عوامی شعور بیدار ہوجائے تو موجودہ نظام میں رہتے ہوئے بھی ، نیک سیرت باکردار اور باصلاحیت لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجنا ممکن ہے، جبکہ فی الواقع ایسا ممکن نہیں ہے۔
اس نظامِ انتخاب میں خرابیاں ہی خرابیاں ہیں تو پھر انکو درست کئے بغیر آپ اس کرپٹ نظام سے کس طرح خیر کی توقع کرتے ہیں؟ اس طرح تو آپ خود بھی اسی کرپشن کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔ جب کروڑوں روپے خرچ کئے بغیر اس نظام میں کامیابی کے بارے میں سوچنا بھی ممکن نہیں، تو آج کتنے لوگ اس طرح کے محب وطن ہیں جو صرف قوم کی خاطر اور واپسی کی امید کے بغیر ، اپنی جیب سے کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اگر صرف اس ایک سوال پر ہی آپ دیانتداری سے غور کریں، تو اسکا جواب یقیناً نفی میں ملے گا۔ لہذا ثابت ہوا کہ موجودہ نظام کی بنیاد ہی کرپشن پر ہے اس لئے نظام کو بدلے بغیر اگر کوئی محب وطن سیاسی جماعت اس لیکشن میں حصہ لے گی ، تو وہ اپنے نمائیندوں کی کرپشن کے سامنے بے بس ہوجائے گی، اور اس طرح مثبت تبدیلی لانے کی امید راستے ہی میں دم توڑدے گی۔
کیا ڈاکٹر طاہر القادری کی جدوجہد اقتدار ہے ؟
کیا ڈاکٹر طاہر القادری محض چہروں کی تبدیلی چاہتے ہیں ؟
نہیں ہرگز نہیں ذرا مشاہدہ تو کریں*
واضح ہونا چاہئے کہ:
1- کرپٹ نظامِ انتخاب کو جڑ سے اکھاڑ کر کسی شخصی آمریت کا نفاذ ہمارا ہرگز مطالبہ نہیں، بلکہ "متناسب نمائیندگی کا شورائی نظامِ انتخاب" ہمارے مسائل کا حل ہے، جوکہ اسلامی تصورات کے مطابق اور موجودہ دور میں بالکل قابلِ عمل ہے۔
2۔ عوامی جدوجہد سے مراد پرامن جدوجہد ہے، کسی بھی قسم کی تخریبی یا دہشت گردانہ جدوجہد ہرگز نہیں۔
3- جب آپ خود بھی تسلیم کرتے ہیں، کہ اس نظامِ انتخاب میں خرابیاں ہی خرابیاں ہیں تو پھر انکو درست کئے بغیر آپ اس کرپٹ نظام سے کس طرح خیر کی توقع کرتے ہیں؟ اس طرح تو آپ خود بھی اسی کرپشن کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔ جب کروڑوں روپے خرچ کئے بغیر اس نظام میں کامیابی کے بارے میں سوچنا بھی ممکن نہیں، تو آج کتنے لوگ اس طرح کے محب وطن ہیں جو صرف قوم کی خاطر اور واپسی کی امید کے بغیر ، اپنی جیب سے کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اگر صرف اس ایک سوال پر ہی آپ دیانتداری سے غور کریں، تو اسکا جواب یقیناً نفی میں ملے گا۔ لہذا ثابت ہوا کہ موجودہ نظام کی بنیاد ہی کرپشن پر ہے اس لئے نظام کو بدلے بغیر اگر کوئی محب وطن سیاسی جماعت اس لیکشن میں حصہ لے گی ، تو وہ اپنے نمائیندوں کی کرپشن کے سامنے بے بس ہوجائے گی، اور اس طرح مثبت تبدیلی لانے کی امید راستے ہی میں دم توڑدے گی۔
اسلام ایک آفاقی دین ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، جو زندگی کے ہر ہر معاملے میں ہماری درست رہنمائی کرتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ ہردور کی ضروریات کو مکمل طور سے accomodate کرتا ہے۔ موجودہ دور میں ایک اسلامی ریاست کا سیاسی ڈھانچہ کیسا ہونا چاہئے، اس بارے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب The Islamic State کا مطالعہ بہت مفید ہوگا، جسمیں انہوں نے دورجدید کی اسلامی ریاست کے سیاسی نظام کا قابل عمل نقشہ پیش کیا ہے۔ پوری دنیا میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں، اس ماڈل سے رہنمائی لے سکتے ہیں، اور پاکستان تو پھر ہمارا اپنا پیارا گھر ہے، اسکو سنوارنے کیلئے تو ہمیں ترجیحاً جدوجہد کرنی ہوگی۔امید ہے کہ اسکے مطالعہ سے آپکے بہت سے سوالات کا جواب مل جائے گا۔
لنک یہ ہے:
http://www.scribd.com/doc/29543647/T...-State-English
آخری اہم بات:63 سال پاکستانی قوم نے سوچتے ہوئے گنوا دئے ، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ قوم اس ظالمانہ نظام کے خاتمے کیلئے اُٹھ کھڑی ہو؟ یاد رکھو ، ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے، اتنی ہی زیادہ قربانی دینا
پڑے گی۔
اسکے بعد بھی اگر کچھ سوالات باقی رہ جائیں، تو مزید ڈسکشن ہوسکتی ہے
اس نظامِ انتخاب میں خرابیاں ہی خرابیاں ہیں تو پھر انکو درست کئے بغیر آپ اس کرپٹ نظام سے کس طرح خیر کی توقع کرتے ہیں؟ اس طرح تو آپ خود بھی اسی کرپشن کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔ جب کروڑوں روپے خرچ کئے بغیر اس نظام میں کامیابی کے بارے میں سوچنا بھی ممکن نہیں، تو آج کتنے لوگ اس طرح کے محب وطن ہیں جو صرف قوم کی خاطر اور واپسی کی امید کے بغیر ، اپنی جیب سے کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اگر صرف اس ایک سوال پر ہی آپ دیانتداری سے غور کریں، تو اسکا جواب یقیناً نفی میں ملے گا۔ لہذا ثابت ہوا کہ موجودہ نظام کی بنیاد ہی کرپشن پر ہے اس لئے نظام کو بدلے بغیر اگر کوئی محب وطن سیاسی جماعت اس لیکشن میں حصہ لے گی ، تو وہ اپنے نمائیندوں کی کرپشن کے سامنے بے بس ہوجائے گی، اور اس طرح مثبت تبدیلی لانے کی امید راستے ہی میں دم توڑدے گی۔
کیا ڈاکٹر طاہر القادری کی جدوجہد اقتدار ہے ؟
کیا ڈاکٹر طاہر القادری محض چہروں کی تبدیلی چاہتے ہیں ؟
نہیں ہرگز نہیں ذرا مشاہدہ تو کریں*
واضح ہونا چاہئے کہ:
1- کرپٹ نظامِ انتخاب کو جڑ سے اکھاڑ کر کسی شخصی آمریت کا نفاذ ہمارا ہرگز مطالبہ نہیں، بلکہ "متناسب نمائیندگی کا شورائی نظامِ انتخاب" ہمارے مسائل کا حل ہے، جوکہ اسلامی تصورات کے مطابق اور موجودہ دور میں بالکل قابلِ عمل ہے۔
2۔ عوامی جدوجہد سے مراد پرامن جدوجہد ہے، کسی بھی قسم کی تخریبی یا دہشت گردانہ جدوجہد ہرگز نہیں۔
3- جب آپ خود بھی تسلیم کرتے ہیں، کہ اس نظامِ انتخاب میں خرابیاں ہی خرابیاں ہیں تو پھر انکو درست کئے بغیر آپ اس کرپٹ نظام سے کس طرح خیر کی توقع کرتے ہیں؟ اس طرح تو آپ خود بھی اسی کرپشن کا حصہ بن کر رہ جائیں گے۔ جب کروڑوں روپے خرچ کئے بغیر اس نظام میں کامیابی کے بارے میں سوچنا بھی ممکن نہیں، تو آج کتنے لوگ اس طرح کے محب وطن ہیں جو صرف قوم کی خاطر اور واپسی کی امید کے بغیر ، اپنی جیب سے کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اگر صرف اس ایک سوال پر ہی آپ دیانتداری سے غور کریں، تو اسکا جواب یقیناً نفی میں ملے گا۔ لہذا ثابت ہوا کہ موجودہ نظام کی بنیاد ہی کرپشن پر ہے اس لئے نظام کو بدلے بغیر اگر کوئی محب وطن سیاسی جماعت اس لیکشن میں حصہ لے گی ، تو وہ اپنے نمائیندوں کی کرپشن کے سامنے بے بس ہوجائے گی، اور اس طرح مثبت تبدیلی لانے کی امید راستے ہی میں دم توڑدے گی۔
اسلام ایک آفاقی دین ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، جو زندگی کے ہر ہر معاملے میں ہماری درست رہنمائی کرتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ ہردور کی ضروریات کو مکمل طور سے accomodate کرتا ہے۔ موجودہ دور میں ایک اسلامی ریاست کا سیاسی ڈھانچہ کیسا ہونا چاہئے، اس بارے میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب The Islamic State کا مطالعہ بہت مفید ہوگا، جسمیں انہوں نے دورجدید کی اسلامی ریاست کے سیاسی نظام کا قابل عمل نقشہ پیش کیا ہے۔ پوری دنیا میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں، اس ماڈل سے رہنمائی لے سکتے ہیں، اور پاکستان تو پھر ہمارا اپنا پیارا گھر ہے، اسکو سنوارنے کیلئے تو ہمیں ترجیحاً جدوجہد کرنی ہوگی۔امید ہے کہ اسکے مطالعہ سے آپکے بہت سے سوالات کا جواب مل جائے گا۔
لنک یہ ہے:
http://www.scribd.com/doc/29543647/T...-State-English
آخری اہم بات:63 سال پاکستانی قوم نے سوچتے ہوئے گنوا دئے ، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ قوم اس ظالمانہ نظام کے خاتمے کیلئے اُٹھ کھڑی ہو؟ یاد رکھو ، ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے، اتنی ہی زیادہ قربانی دینا
پڑے گی۔
اسکے بعد بھی اگر کچھ سوالات باقی رہ جائیں، تو مزید ڈسکشن ہوسکتی ہے
Last edited: