
وزیراعظم آفس نے آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے عدالتی سوالات پر تحریری جواب جمع کروادیا گیا ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ شہریوں کے فون کالز ریکارڈنگ کا طریقہ کار موجود ہے، انٹیلی جنس ایجنسیز کے حساس روزمرہ امور میں وزیراعظم آفس کی جانب سے مداخلت نہیں کی جاتی کیونکہ ایسا کرنا قومی مفاد میں نہیں ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس انٹیلی جنس ایجنسیز سے عوامی مفاد میں آئین اور قانون کے تحت کام کرنے کی امید رکھتاہے، ایجنسیز کے کام اور آپریشنز کی تفصیل میں جانا ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانے والی ایجنسیز کے مفاد میں نہیں ہے، ٹیلی فونک گفتگو کی ریکارڈنگ لیک ہونے کے معاملے پر اعلی سطحیٰ انکوائری کمیشن قائم کیا جاچکا ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1721469472328798458
وزیراعظم آفس کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق شہریوں کی فون کالز کی ریکارڈنگ خفیہ اور محفوظ رکھنے کو یقینی بنانا ضروری ہے، ساتھ ہی یہ بات بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ ریکارڈ کی گئی گفتگو کسی اور مقصد کیلئے استعمال نا کی جائے، ٹیلی گراف ایکٹ1885 بھی پیغامات پڑھنے کیلئے حکومت کی اجازت کو لازم قرار دیتا ہے جبکہ پیکاآرڈیننس اور رولز کے تحت حاصل کیے گئے ڈیٹا یا ریکارڈ کو بھی خفیہ رکھنا لازم ہے۔
خیال رہے کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹس اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کے معاملے میں پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں، عدالت نے اس کیس میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کررکھا تھا ، کیس کی سماعت 11 دسمبر کو ہوگی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3ausjhsleaksjjshdg.png
Last edited: