آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن نے 4 شخصیات کو طلب کرلیا

qazi-faiz-isa-audi-leaks-case-spsa.jpg


مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 4 شخصیات کو طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے کمیشن نے 4 اہم شخصیات کو طلب کرلیا۔

تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے آڈیو لیکس تنازع میں 27 مئی کو طلب کی گئی 4 شخصیات میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ایڈووکیٹ طارق رحیم، صحافی عبدالقیوم اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے انجم ثاقب شامل ہیں،آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن 27 مئی کو طلب کی گئی شخصیات سے مبینہ آڈیوز اور ان میں ہونے والی گفتگو سے متعلق سوالات کرے گا۔

مبینہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مشاورت کیے بغیر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا،حکومت کے مطابق ان آڈیو لیکس کی وجہ سے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی خودمختاری، غیر جانب داری اور کردار پر سنجیدہ خدشات نے جنم لیا ہے اور عوامی اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اس کمیشن کے دیگر دو اراکین ہیں جبکہ اٹارنی جنرل، وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کمیشن کی معاونت کریں گی، کمیشن اپنا سیکریٹریٹ بھی قائم کر سکے گا۔

ٹی او آرز کے مطابق کمیشن کو تحقیقات کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ تاہم کمیشن کو تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت توسیع کر سکتی ہے،کمیشن کو یہ اختیار بھی ہو گا کہ وہ ایسے افراد کے خلاف مجرمانہ اور انضباطی کارروائی کی بھی تجویز دے جن کی مبینہ آڈیو لیکس سچی ثابت ہوتی ہیں۔ کمیشن کو کہا گیا ہے کہ ’اگر یہ پتا چلے کہ آڈیو لیکس محض جعلسازی تھی تو ذمہ دار افراد کا پتا چلا کر انھیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کو جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان میں ایک اہم نکتہ موجود نہیں کہ وزیر اعظم آفس اور سپریم کورٹ کے ججز کی غیر قانونی اور غیر آئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے۔
 

zulfi786

Politcal Worker (100+ posts)
qazi-faiz-isa-audi-leaks-case-spsa.jpg


مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 4 شخصیات کو طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے کمیشن نے 4 اہم شخصیات کو طلب کرلیا۔

تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے آڈیو لیکس تنازع میں 27 مئی کو طلب کی گئی 4 شخصیات میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ایڈووکیٹ طارق رحیم، صحافی عبدالقیوم اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے انجم ثاقب شامل ہیں،آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن 27 مئی کو طلب کی گئی شخصیات سے مبینہ آڈیوز اور ان میں ہونے والی گفتگو سے متعلق سوالات کرے گا۔

مبینہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مشاورت کیے بغیر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا،حکومت کے مطابق ان آڈیو لیکس کی وجہ سے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی خودمختاری، غیر جانب داری اور کردار پر سنجیدہ خدشات نے جنم لیا ہے اور عوامی اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اس کمیشن کے دیگر دو اراکین ہیں جبکہ اٹارنی جنرل، وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کمیشن کی معاونت کریں گی، کمیشن اپنا سیکریٹریٹ بھی قائم کر سکے گا۔

ٹی او آرز کے مطابق کمیشن کو تحقیقات کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ تاہم کمیشن کو تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت توسیع کر سکتی ہے،کمیشن کو یہ اختیار بھی ہو گا کہ وہ ایسے افراد کے خلاف مجرمانہ اور انضباطی کارروائی کی بھی تجویز دے جن کی مبینہ آڈیو لیکس سچی ثابت ہوتی ہیں۔ کمیشن کو کہا گیا ہے کہ ’اگر یہ پتا چلے کہ آڈیو لیکس محض جعلسازی تھی تو ذمہ دار افراد کا پتا چلا کر انھیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کو جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان میں ایک اہم نکتہ موجود نہیں کہ وزیر اعظم آفس اور سپریم کورٹ کے ججز کی غیر قانونی اور غیر آئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے۔
This is the end of the remaining sanctity of the Supreme Court.