عدالتوں سے انصاف کی امید گناہ نہیں: پرویز الٰہی، وائرل آڈیو مسترد کرتے ہیں: عابد زبیری
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور ان کے وکلاء کے درمیان گفتگو کی آڈیو لیک پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو مبینہ آڈیو کا جائزہ لینے اور آڈیو درست ہونے پر چودھری پرویزالٰہی کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پرویز الٰہی نے جو بات کی وہ ایک ادارے پر الزام لگانے کے مترادف ہے جس کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں!
رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ محمد خان بھٹی کے کیس میں ایک وکیل کے ساتھ ہونے والی میری گفتگو ٹیپ کر کے غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، میں نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ محمد خان بھٹی 10 دنوں سے لاپتہ ہیں، سپریم کورٹ نے اہلیہ میں اپیل کر رکھی ہے، اگر کوئی بندہ وکلاء کے ذریعے عدالتوں سے انصاف لینا چاہتا ہے تو اس میں کون سا گناہ ہے؟
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عدلیہ عوام کی امیدوں کا مرکز ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں جبکہ لیگی قیادت عدلیہ کیخلاف مہم چلا رہی ہے۔ موجودہ حکومت اور ماڈل ٹائون سانحہ کے سرغنہ چاہتے ہیں کہ تمام مخالفین کو جھوٹے مقدمات میں اندر کر دیا جائے۔ نااہل حکومت اور رانا ثناء اللہ کے سارے کرتوت عوام کے سامنے آ رہے ہیں۔
دوسری طرف اے آر وائے نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے مبینہ آڈیو پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو جعلی ہے جسے پھیلانے کے پیچھے مخصوص عناصر کا ہاتھ ہے۔ آڈیو میں ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ میں عدلیہ پر دبائو ڈالنے کا کہہ رہا ہوں، اس کے پیچھے مخصوص عناصر کام کر رہے ہیں جن کا مقصد عدلیہ کی آزادی اور میری ساکھ پر حملہ کرنا ہے۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ محمد خان بھٹی کے سندھ سے غائب ہونے پر پرویز الٰہی نے رابطہ کیا تھا۔ محمد خان بھٹی کی گمشدگی پر سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ سپریم کورٹ میں کوئی کیس فائل نہیں ہوا، میری گفتگو کٹ پیسٹ کر کے تیار کی گئی ہے جس سے ایک جج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس اور انتخابات 90 دن میں کروانے کی درخواست میں وکیل ہوں۔ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہماری قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ سوموٹو لینا چاہے تو لے سکتی ہے لیکن ہم اس وائرل آڈیو کو مسترد کرتے ہیں۔