صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ نے خلع کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ عنبرین فاطمہ بھی صحافی ہیں جو ایک مقامی اخبار اور آن لائن ویب سائٹ کیلئے لکھتی ہیں اور ٹوئٹر پر بھی متحرک رہتی ہیں۔
عنبرین فاطمہ نے ٹوئٹر پر خلع کے دعویٰ کی دستاویز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "ان کے شوہر نے نہ تو کبھی انہیں کوئی کاغذات بھیجے اور نہ ہی زبانی طلاق دی"۔
انکا کہنا تھا کہ "نکاح میں ہونے کے باوجود لوگوں کے سامنے کہا گیا کہ ہماری طلاق ہوگئی ہے اور اس بات کا پورا ڈھنڈورا پیٹا گیا"۔
عنبرین فاطمہ نے کہا کہ "اس ذلت کے بعد اس رشتے میں رہنا میرے لیے ناممکن تھا، اس لیے میں "خلع" کادعوی دائر کرنے پر مجبور ہوگئی اور دعوی دائر کردیا"۔
خیال رہے کہ عنبرین فاطمہ پر کچھ روز پہلے لاہور میں حملہ بھی ہوا تھا۔ نامعلوم افراد نے ان پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ بازار جا رہی تھیں۔ ملزمان نے لوہے کے راڈ سے ان کی گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ دی تھی۔
یاد رہے کہ اس حوالے سے خود احمد نورانی کہہ چکے ہیں کہ ان کی عنبرین فاطمہ سے طلاق ہو چکی ہے اور باقاعدہ ان کے اصرار پر طلاق دی تھی۔ احمد نورانی نے یہ بھی کہا کہ ان کی تحریری طور پر طلاق ہو چکی ہے اور یہ طلاق باقاعدہ طور پر نادرا میں رجسٹرڈ ہے۔
احمد نورانی نے عنبرین فاطمہ پر لاہور میں ہوئے حملے سے متعلق کہا تھا کہ کچھ میڈیا کے افراد اور دوست لاہور میں پیش آنے والے واقع کو میری خبر کے ساتھ جوڑ رہے ہیں مگر اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
مگر حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ انڈیپنڈنٹ اردو نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے کہ نادرا کے ریکارڈ میں ابھی بھی عنبرین فاطمہ ہی احمد نورانی کی اہلیہ ہیں۔ اور عنبرین کے ریکارڈ میں احمد نورانی ہی ان کے شوہر ہیں۔
دوسری جانب احمد نورانی کے اس دعوے پر کہ "عنبرین کے بار بار اصرار پر انہوں نے طلاق دی ہے" سے متعلق خاتون کا کہنا تھا کہ احمد نورانی نہ رابطے میں ہیں نہ انہوں نے مجھے بیوی والے حقوق دیے اس لیے تنگ آکر میں نے انہیں لکھا کہ مجھے عزت سے رکھیں ورنہ طلاق دے دیں۔