تمارے ائمہ احادیث نے لکھا کے کوئی بھی اجماع جس میں علی نہ ہو وہ باطل ہے تم بتلاؤ کے کیا رسول خدا کا فیصلہ غدیر والا وہ درست تھا لوگوں کے سقیفہ بنی ساعدہ میں کیا گیا فیصلہ ؟
جب ابو بکر کے والد کو معلوم ہوا کے لوگوں نے ان کے بیٹے کو علی کی جگہ خلیفہ چن لیا تو آپ نے بتانے والے سے کہا کس بنا پر کہا گیا کے وہ زیادہ عمر رسیدہ تھے تو جوابا انہوں نے کہا پھر تو مجھے خلیفہ بننا چاہیے تھا کیوں کے میں اپنے یتے کا بھی باپ ہوں اور ظاہر ہے عمر میں بھی بڑا ہوں
ہمارے لیے حجت رسول خدا کا فرمان ہے ہم نے علی کو علی کے کہنے پر نہیںمانا بلکے ہم سے رسول خدا نے ماننے کو کہا تمارے لیے صحابہ حجت ہمارے لیے رسول خدا حجت
ہم شیعہ خیر البریا بنی سقیفہ میں ہونے والے فیصلے کو رد کرتے ہیں اور رسول خدا کے فیصلے کو جو آپ نے دعوت زل عشیرہ اور پھر غدیر کے مقام پر سوا لاکھ کے مجمے میں ہونے والے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں کیوں شریعت محمد کی ہے نہ کے عمر کی