khan_sultan
Banned
تلاش حق کے لئے دوافرادیا گروہوں کاباہم دلائل کا تبادلہ خیال مباحثہ اور فریق ثانی کو نیچا دکھانےکے لئے اپنی ضد اور عناد کے تحت اپنی رائے منوانے پر بالواسطہ یا بلا واسطہ مجبور کرنے کا نام مناظرہ ہے۔
اپنی ناقص سوچ سے یہی کچھ سمجھ پایا ہوں۔ جو کچھ یہاں بیان ہوچکا اسمیں دونوں طرف کی آراء کا جائزہ لیکر کوئی بھی غیر جانبدار طریقے سے اپنی رائے پیش کر سکتا ہے۔ نہ تو مجھے اپنی صفائی دینی ہے نہ ہی کسی سے صفائی لینی ہے۔ پچھلی کئی پوسٹوں سے ایک مخصوص متعصبانہ نظریے کے تحت آپ کی لگاتار پوسٹیں دیکھ رہا تھا۔ اپنی پوسٹوں کے جواب میں رد عمل میں بھی کہیں کسی علمی دلیل کے بغیر صرف ضد اور ہٹ دھرمی پر اس سے بہتر جواب اپنے تئیں ممکن نہیں سمجھ رہا تھا۔ جبتک یہ بحث ایک بحث کے دائرے میں تھی تب تک علمی انداز میں جواب بھی دیتا رہا۔ مگر اب یہ بحث اختلاف سے نکل انا اور مناظرانہ طریقے میں چلی گئی۔ اسی وجہ سےاپنا رد عمل بلا کم وکاست ظاہر کیا۔
رہی بات سامنے بٹھا کر کسی کی داد و تحسین کی تو مجھے اس کی کوئی طلب نہیں۔ مگر بیکار دیوار سے سر پھوڑنا بھی مقصد زیست نہیں۔
حضرت ابوہریرہ کی پہلی روایت کا معاملہ ہو یا دوسری روایت کا معاملہ دونوں مقامات پر پرکھ کرنا اصحاب تحقیق محدثین کا کام ہے جو اصول روایت و درایت کو پرکھیں گے۔ اور پرکھتے ہیں۔ وہ جوسمندر علم میں غوطہ زن ہوتے ہیں وہ حدیث رسول ﷺ اور اقوال صحابہ کے طرز بیان میں پرکھ رکھتے ہیں اور کرتے ہیں۔ اسی لئے کہیں حدیث قولی بیان ہوتی ہے کہیں حدیث فعلی بیان ہوتی ہے۔
کہیں روایت بالمعنی یعنی رسول اللہ ﷺ کے اصل فرامین اصل الفاظ میں یاد نہ رہی تو صرف معنی میں فرمان رسول ﷺ کا مفہوم امت تک پہنچایا جبکہ اصل الفاظ کے بھولنے کا ذکر کردیا۔
حدیث رسول ﷺ کوئی سو دو سو صفحات کی بات نہیں بلکہ یہ 6 سو سال پر محیط امت کی محنتوں کا ثمر ہے جس سے امت مسلمہ مستفید ہو رہی ہے۔ یہ کسی بھی سائنسی علم سے زیادہ وسیع اور مربوط علم ہے۔ چند الجھے ذہن اگر بے معنی و بے ربط چیزوں کو لیکر امت کو منتشر کرنیکی کوشش کریں تو وہاں امت کے صحیح علمی دلائل کو اجاگر کرنا ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
حضرت ابوہریرہ سےابن عمر کا اختلاف اور رد کیا جانا جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ یہ بات باہم اختلاف ہے۔ اگر ابن عمر کی روایت میں کسی بات کی تردید ہو رہی ہے تو یہ لازم نہیں ابن عمر کی بات کلام الہی یا فرمان رسول ﷺ ہے۔ انسے اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔ نیز انکی بات کو بھی تو دیکھا جائے گا جس بات کو وہ جھوٹ کہ رہے ہیں اس کی بنیاد کیا ہے۔
جیسا کہ عرض کیا ابو ہریرہ کی متعلقہ روایت میں پہلا حصہ حضرت علی کے قول کے موافق ہے۔ اب صرف آدھا قول بچا۔ لہذا واضح ہوا کہ ابن عمر دراصل اس بات سے اختلاف رکھتے تھے، انہوں نے انکی رائے کو رد کیا۔ نہ تو انہوں کہا کہ وہ جھوٹ بولا کرتا ہے نہ یہ کہا وہ جھوٹ بولا کرتا تھا۔ بلکہ کہا جھوٹ کہا۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس سے ابن عمر صر ف ابوہریرہ کی یہ رائے وتر لازمی نہیں۔ دل کرے پڑھ لو چاہے چھوڑ دو ۔ یہ آخری حصۃ سے اختلاف تھا۔
یہ بات کرنا کہ ابوہریرہ خود واضح کرتا تمہارے لب و لہجہ سے بہت خوب عیاں ہے۔ بہت اچھا ہوتا۔ مگر کیا دوسرے کے متوجہ کرانے سے وہ کفر کا مرتکب ہوگیا؟؟
ایک مختصر روایت جس کا سیاق و سباق واضح نہیں اس سے مکمل نتیجہ کیسے اخذ کر لیں۔ پہلے بھی عرض کیا کہ دونوں راستے ہمارے پاس موجود ہیں ۔ تمہارے پاس وہ راستہ ہمارے پاس حسن ظن ہے۔ ہم کہتے ہیں دین اسلام کےلئے خدمات اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ انکی قربانیوں کا تقاضہ ہے کہ جیسے ہم رسول اللہ ﷺ کے اہلبیت کے بارے حسن ظن سے کام لیتے ہیں تو انسے نسبت کی وجہ سے ہی انکے رفقاء اور اصحاب و احباب و خدام کو بھی بعد والے تمام مسلمانوں سےافضل جانیں۔
یہی کچھ ہم نے سیکھا ہے۔ یہی اہلبیت کی تعلیم ہے اسی پر عمل کرتے ہیں۔
سیدہ عائشہ کی روایت نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کی۔مگر برا ہو تعصب کا آپ کو ہر حال میں مجہول راویوں کی روایت پر اعتماد سے ابوہریرہ کو جھوٹا ثابت کرنا ہے۔ تو جناب آپ اپنی بات پر قائم رہیں۔ اپنی محنت جاری رکھیں۔ ایسی ہزارہا روایتیں جمع کر کے انکو روز پڑھیں حفظ کر لیں۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ میری تحریر نہیں بلکہ کتاب میں روایت کرنے والے صاحب علم ابن عساکر کے استاد علامہ ابوبکر ابن خذیمہ کا جواب نقل کیا۔ اسمیں وہ اس روایت پر دو آراء تحریر کرتے ہیں۔
وہ فرماتے ہیں کہ بنی عامر کے آنے والے دوافراد مجہول ہیں یعنی انکے نام روایت میں موجود نہیں۔ سیدہ عائشہ نے الفاظ سننے کے بعد فرمایا اس نے یعنی ابوہریرہ نے جھوٹ کہا۔
جبکہ ابوبکر ابن خذیمہ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ کی اپنی روایت اسکے خلاف ہے۔ بلکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ ابوہریرہ نے روایت کیا : لاعدوی ولا طیرۃ۔ بنی کے لوگوں نے سیدہ عائشہ کے سامنے یہ الفاظ یا تو ذکر نہیں کئے یا انہوں نے ابوہریرہ سے سننے میں غلطی کی۔ یعنی اصل فساد کی جڑ کچھ اور ہے جبکہ تمہاری لکیر کسی اور جگہ پٹ رہی ہے۔ تم نے حضرت عائشہ کے لفظ کذب سے ابوہریرہ کو جھوٹا کہنا ہے اور مجھ سے یہی ثابت کرانا ہے کہ ابوہریرہ جھوٹا تھا۔ حالانکہ دلیل سرے سے موجود ہی نہیں۔
ایک طرف تعلیم دیتے آ رہے ہو کہ کسی پر الزام لگانے والا خؤد ویسا ہے یہ بات پہلے عمر فاروق پر تھونپی اب سیدہ عائشہ پر تھونپ رہے ہو۔ اپنی اصلاح نہیں کرتے۔ ذرا دامن میں جھانک لو کہ درست ہے کہ ہماری نجات اہلبیت کے دامن سے ہے مگر کیا الفاظ کے اختلاف اور روایات کے الجھاؤ میں اپنا دین بھی برباد کر لیں۔
[FONT=&]کیا کسی روایت میں لفظی سقم کو سمجھ کر الفاظ کو درست تناظر میں استعمال کرنے سے اہلبیت کے مقام میں فرق آتا ہے؟؟
مجھے ایسا بالکل نہیں لگتا۔ نیز پہلے بھی تحریر کر چکا ہوں کہ اہلبیت سے محبت کا تقاضہ ہے کہ انسے محبت کرنے والے تمام سچے محبین سے بھی محبت کیجائے۔ یہی میرا ایمان ہے۔
نیز کسی کے ایمان کے فیصلہ سے قبل لازم ہے کہ اس کی باتوں کی 100 تاویلیں بھی ممکن ہوں تو کرکے اسوقت تک کفر کا فتوی صادر نہیں ہوگا جبتک وہ ساری تاویلیں رد ہوجائیں ۔ ایک بھی معمولی سی تاویل حق میں ہوئی تو فائدہ ملزم کو ہوگا۔ کچھ ایسا ہی حکم حد قائم ہونے کا بھی ہے۔ اس میں بھی شک کا فائدہ ملزم کو ہوگا۔
جبکہ یہاں تو ساری بنیاد ہی غلط ہے بغیر تاویل کے ہی معاملہ روز روشن کی طرح واضح ہے۔
عمر فاروق کا بیان مؤاخذہ کے الفاظ ہیں۔مؤاخذہ کے الفاظ سخت ہی ہوتے ہیں۔ ابن عمر کے الفاظ انکا ابوہریرہ سے دلیل کی قوت کا فرق ہے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ کے الفاظ راویوں کی جہالت یا بد دیانتی کا سبب ہیں۔ اور انہوں نے اسی بات کا رد کیا جو انکو بتائی گئی۔ اس میں ام المؤمنین کا کوئی قصور نہیں۔ انہوں نے صرف حق بات واضح کی۔ [/FONT]
پھر وہی ہٹ دھرمی میرے محترم بھائی مجھے کوئی تعصب نہیں ہے آپ جو چاہے سوچیں میں ہر اس شخص کو جو بھی ان ہستیوں کو چھوڑے گا اور الله کے رسول پر جھوٹ بندھے گا اس کو نہیں مانوں گا کسی شیعہ کتاب میں بھی کوئی جھوٹ بندھے میں اس کو بھی نہیں مانوں گا پوری پوسٹ میں ایک کام کی بات لکھی ہے باقی صرف اور صرف ہٹ دھرمی ہے کے میں نہ مانوں تو حضرت مجھے آپ کو زبردستی تو منوانا نہیں ہے زمانہ طالب علمی میں سوچتا تھا کے اتنے بڑے بڑے علما گزرے خاص طور پر غزالی جیسے امام پر انہوں نے حق ادا نہیں کیا اہلبیت کا تو جواب یہی ملا کے جو الله کا قرب چاہتا ہے وہ اہلبیت کو چھوڑ ہی نہیں سکتا ہے اسی لیے نیک علم انسان کو اہلبیت کے قریب تر کر دیتا ہے اس کے لیے شیعہ سنی وہابی دے بندی کی کوئی تمیز نہیں ہے اور بد علم انسان کو دور لے جاتا ہے پاک ہستیوں سے یہ اس وقت اور اچھی طرح سمجھ میں آیا جب یہ پڑھا کے اے علی تجھ سے منافق محبت کر ہی نہیں سکتا ہے دلیل اس کی قران نے دے دی جب اس پاک ذات نےآیت تطہیر ان پر اتاری
کوئی حاکم وقت کسی کو الله کا دشمن سلیم کا دشمن خیانت کار کہ کرپکارے تو اگر یہ ثابت نہیں تو پھر یہ عدل نہیں ہے
ابن عمر کسی کو
پھر کوئی یہ کہ دے کے یہ میری جیب سے ہے یعنی کے رسول الله کی طرف سے نہیں یعنی کے لوگ نہ پوچھیں تو پتہ نہیں کیا کیا اپنی طرف سے ہو ؟
اگر صحیح معنوں میں کہوں تو میں جو سمجھ رہا تھا کے کچھ سیکھنے کو ملے گا پر مجھے صرف ہٹ دھرمی کے سوا کچھ نہیں ملا خوش رہیں آباد رہیں جہاں بھی رہیں جس شناخت سے بھی رہیں شکریہ
کوئی حاکم وقت کسی کو الله کا دشمن سلیم کا دشمن خیانت کار کہ کرپکارے تو اگر یہ ثابت نہیں تو پھر یہ عدل نہیں ہے

ابن عمر کسی کو

پھر کوئی یہ کہ دے کے یہ میری جیب سے ہے یعنی کے رسول الله کی طرف سے نہیں یعنی کے لوگ نہ پوچھیں تو پتہ نہیں کیا کیا اپنی طرف سے ہو ؟

اگر صحیح معنوں میں کہوں تو میں جو سمجھ رہا تھا کے کچھ سیکھنے کو ملے گا پر مجھے صرف ہٹ دھرمی کے سوا کچھ نہیں ملا خوش رہیں آباد رہیں جہاں بھی رہیں جس شناخت سے بھی رہیں شکریہ