سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ میں مبینہ طور پر جاسوسی کی کوشش کرنے والے ملزم کے پکڑے جانے کے بعد اسلام آباد پولیس نے اہم بیان جاری کردیا ہے۔
ٹویٹر پر اسلام آباد پولیس کے آفیشل ہینڈل سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ اے آر وائی کے رپورٹر نے ایک شخص کو پولیس کے حوالے کیا جو ٹھیک طرح سے بات نہیں کرسکتا جس وجہ سے اس شخص کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی اے آروائی کے رپورٹر نے بھی اس شخص کے بارے میں پولیس کو کوئی شواہد یا تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
پولیس کے مطابق اس شخص کو کل سے بنی گالہ ہاؤس میں گرفتار رکھا گیا تھا، مذکورہ نوجوان کی جسمانی اور دماغی حالت جاننے کے لئے میڈیکل ٹیسٹ کروایا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے مزید کہا ہے کہ پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے، جلد اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔
پولیس کی جانب سے اس بیان نے معاملے کو ایک الگ رخ دیدیا ہے، کیونکہ تحریک انصاف کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عمران خان نے اس نوجوان کو معاف کردیا ہے اور اس کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور پکڑے جانے والے شخص کی شہباز گل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے کلپ شیئر کیے اور کہا کہ پولیس کہتی ہے ملزم ٹھیک طرح سے بات نہیں کرسکتا۔
ہم نیوز کے سینئر رپورٹر محمد فیضان احمد خان نے بھی اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس ARY کا نام لے کر اس معاملے کو پروپگنڈہ کی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ حوالگی کے وقت دیگر خبررساں ادارے کے کے نمائندگان بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس جس شخص کو ذہنی مریض بنا کر معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے اس کی میڈیانمائندوں سے گفتگو سب نے سنی ہے۔
طارق متین نے کہا کہ جس ملک میں حاضر سروس چیف جسٹس شراب کو شراب ثابت نہیں کر سکا وہاں کی پولیس کے دعوے سنو ۔ جناب اپ لوگ صرف عوام پر شلینگ کرنے کے لیے ہیں باقی اپ زیرو ہو۔