اعتزازاحسن کی بہنوں کی عمران خان کیخلاف شکایت، موسیقی وانکروچمنٹ ختم کرائیں

zamaan-park-imran-khan-house-kk.jpg


سابق وزیراعظم عمران خان جب سے لاہور میں اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں قیام پذیر ہوئے ہیں تب سے سوسائٹی میں مختلف مقامات پر انکروچمنٹ سے نہ صرف ٹریفک کے بہاؤ میں مسائل ہیں بلکہ موجودہ کشیدہ سیاسی صورتحال میں چلنے والے بلند آواز پارٹی ترانوں اور گانوں سے بھی اہل علاقہ پریشان ہیں۔

صحافی عمر چیمہ کے مطابق زمان پارک میں ہی رہنے والی پی پی رہنما اعتزازاحسن کی دو بڑی بہنوں نے اس حوالے سے عمران خان سے شکایت کی ہے۔ ڈاکٹر شیرین ظفر اللہ اور مسز نسرین خالد چیمہ نے سب سے پہلے 14 فروری کو عمران خان کو خط لکھ کر ان سے اس صورتحال کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ صورتحال لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ زمان پارک میں عمران خان کی فیملی کو پلاٹ الاٹ کیے جانے سے بہت پہلے یعنی آزادی سے قبل شکایت کنندگان کے والد چودہدری محمد احسن نے 1933 میں زمان پارک میں آبائی مکان تعمیر کرایا تھا۔ اعتزاز احسن کے صاحبزادے علی بھی اسی گھر میں رہتے ہیں۔

خط میں لکھا ہے کہ انکروچمنٹ کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہو رہا ہے بلکہ صبح چار بجے تک جاری رہنے والی تیز موسیقی ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ سب اُن لوگوں کیلئے قابل قبول ہو جو آپ (عمران خان) کی سیاست کے حامی ہیں لیکن ہر شخص کیلئے نہیں۔

خط میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ عمران خان ان تحفظات کو دور کریں گے کیونکہ اس طرح کی مداخلت کی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ خط لکھنے کے بعد دونوں خواتین نے چار روز تک جواب کا انتظار کیا اور اس کے بعد ایک اور خط لکھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

دوسرے خط میں انہوں نے لکھا کہ ہمیں امید تھی کہ آپ ہماری درخواست پر عمل کرتے ہوئے فوری ایکشن لیں گے لیکن ہمیں بڑی مایوسی ہوئی ہے کہ یہ تماشہ جاری ہے۔ مثلاً گزشتہ رات کی بات کریں تو رات چار بج کر 23 منٹ تک شور کے ساتھ موسیقی جاری رہی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے پڑوسیوں کی بالکل پرواہ نہیں۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ ناقابل قبول ہے اور اب ہمارے پاس آپشن نہیں رہتا کہ ہم آپ کیخلاف قانونی راستہ اختیار کریں۔ دوسرے خط کا جواب نہ ملنے پر دونوں بہنوں نے 8 مارچ کو غیر قانونی انکروچمنٹ کیخلاف درخواست دائر کر دی اور پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015 کے تحت بھی درخواست دائر کر دی۔ درخواست چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی پولیس پنجاب، کمشنر لاہور اور ایس ایچ او ریس کورس پولیس اسٹیشن کو لکھی گئی۔