اغواکرنےوالے کیوں بوکھلا گئےتھے؟لباس،کپتان چپل،ناڑا تک چیک کیا: اظہر مشوانی

azhar-mashawani-loction-ip.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہیں اغوا کرنے والے کیسے بوکھالا گئے تھے، اظہر مشوانی نے ٹویٹ میں لکھا جب مجھے اغوا کیا گیا تو میرے خاندان نے ٹوئٹر پر آئی فون کی لوکیشن شیئر کی،نامعلوم اغوا کار گھبرا گئے اور پوچھنے لگے کونسی ٹریکنگ ڈیوائس لگائی ہوئی ہے۔

اظہر مشوانی نے مزید لکھا پھر مجھ سے کپڑے بدلنے کو کہا، کپتان چپل ،ناڑا وغیرہ سب کو چیک کیا۔

https://twitter.com/x/status/1646412157779681280
گزشتہ ماہ اظہر مشوانی کے گمشدگی کی خبر سامنے آئی تھی، اظہر مشوانی کے بھائی مظہر الحسن کی شکایت پر گرین ٹاؤن پولیس تھانے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ اظہر مشوانی جمعرات تئیس مارچ کو اپنے گھر کے باہر اس وقت لاپتا ہو گئے جب وہ ٹیکسی میں زمان پارک جا رہے تھے۔

کچھ دیر بعد ان کا موبائل فون بند ہوگیا تھا اور ان کے اہل خانہ اور دوست احباب اس سے رابطہ نہیں کر سکے،اظہر مشوانی کے بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ نامعلوم افراد ان کے بھائی کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے،اظہر مشوانی کے لاپتا ہونے کے واقعے کو ریاستی جبر کی انتہا قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے حکام پر پارٹی کارکن کو اغوا کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اکتیس مارچ کو ایک ٹویٹ میں اظہر مشوانی نے اپنی واپسی کی خبر دی تھی، انہوں نے لکھا تھا الحمدللہ میں ابھی بخیر و عافیت گھر واپس پہنچ چکا ہوں۔ ان آٹھ دنوں میں آپ کی دعاؤں، کاوشوں اور تعاون نے تاعمر کے لیے ہمیں مقروض کر دیا ہے۔ جزاک اللہ دعا ہے کہ ہمارے دیگر اسیر کارکنان بھی جلد اپنی فیملیز کے ساتھ افطاری کریں۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی پی ٹی آئی کارکن کی گرفتاری کی مذمت کی تھی اور مطالبہ کیا ہے کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے،ہیومن رائٹس کمیشن نے لکھا تھا ادارہ پی ٹی آئی کارکن اظہر مشوانی کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر حالیہ سیاسی میدان میں پارٹی کارکنوں کے خلاف قابل اعتراض حربے استعمال کرنے پر پنجاب پولیس اور صوبائی حکومت پر تنقید کی تھی، اظہر مشوانی کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔