الیکشن شاید 2024میں بھی نہ ہوں: لطیف کھوسہ

latif-khosa-khan-pak-one.jpg


کراچی سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے الیکشن سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا، انہوں نے کہا الیکشن 2023ء میں ہی نہیں شاید 2024میں بھی نہ ہوں، بارہ اگست کو حکومت فارغ ہوجائے گی پھر نگراں سیٹ اپ بنے گا، پنجاب اور کے پی کی طرح وفاق میں بھی نگراں حکومت کے 60یا 90دن پورے نہیں ہوں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں لطیف کھوسہ نے بتایا آصف زرداری کو کہا تھا بلاول بھٹو کو شہباز شریف کا وزیر نہ بنائیں، پارٹی میں ہم نے کیا یہی کہنا ہے ایک زرداری سب پر بھاری، اگلی باری پھر زرداری؟،نہ پیپلز پارٹی نے مجھے چھوڑا ہے نہ میں نے پیپلز پارٹی کو چھوڑا ہے، مجھے کوئی نوٹس نہیں ملا میں آج بھی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں شامل ہوں۔

لطیف کھوسہ نے کہا فیصل آباد والے جو آج چوہدری بنے پھرتے ہیں انہوں نے پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا تھا، میں چاہتا ہوں آئین پر عمل کریں، ہم نے شریفوں اور پی ڈی ایم حکومت کا ساتھ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔


سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے مزید کہا بیس سال کی عمر میں ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ وابستگی اختیار کی تھی، اس وقت پیپلز پارٹی وجود میں بھی نہیں آئی تھی، 1967ء میں پیپلز پارٹی وجود میں آئی تو شامل ہوگیا، میری چار آنے کی ممبرشپ ذوالفقار علی بھٹو کے ہاتھ کی ہوئی ہے اس کی سلپ آج بھی میرے پاس موجودہے، ملتان ہائیکورٹ بار کا تین دفعہ صدر رہا ہوں، پہلی دفعہ 1981ء میں ہائیکورٹ بار کا صدر بنا تھا، جنرل ضیاء الحق نے وکلاء کا پیشہ ختم کر کے قاضی کورٹس بنانا چاہی تو 1981ء میں ان کیخلاف آل پاکستان وکلاء کنونشن کیا تھا۔

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا بینظیر بھٹو جلاوطنی کے بعد واپس آئیں تو اس وقت بھی ملتان ہائیکورٹ بار کا صدر تھا، بی بی شہید وطن آئیں تو انہیں ملتان ہائیکورٹ بار میں مدعو کیا تھا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پیپلز پارٹی کے کسی قائد کو بار نے مدعو کیا تھا، رانی شہید بینظیر بھٹو بار آئیں تو انہوں نے فاروق لغاری سے کہا لطیف کھوسہ کو لے کر آؤ۔

لطیف کھوسہ نے بتایا بی بی شہید کی شادی میں کراچی گیا تو وہاں پہلی دفعہ آصف زرداری سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد تو ہمارے فیملی تعلقات ہوگئے تھے، نواز شریف دور میں بی بی کیخلاف کیسز چل رہے تھے اور انہیں بچوں کے ساتھ عید منانے جانا تھا، ملک قیوم نے مجھے کہا ایک شرط پر بی بی کو جانے کی اجازت دوں گا کہ تم لکھ کر دو بی بی کے تمام کیسوں میں تم پیش ہوگے ، بی بی نے مجھے وکالت نامہ دے کر تمام کیسوں میں پورا اختیاردیا پھر تشریف لے گئیں۔
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
Har parhay likhay banday ko pata hay k asli ideology sirf aik party k pass hay, chahay ab woh murda ghora hi bana di gai ho lakin uska idea, uska nazriya , uska base itna strong tha k ajj itnay saal baad bhi, uska asal worker ussay chornay say pehly 100 baar sochta hay. Kitnay hi zalim aaye, kitnay hi cases banay, kitnay marsha law lagay, party khatam na hoi, ideology khatam na hoi.
 

mhasan24

MPA (400+ posts)
Har parhay likhay banday ko pata hay k asli ideology sirf aik party k pass hay, chahay ab woh murda ghora hi bana di gai ho lakin uska idea, uska nazriya , uska base itna strong tha k ajj itnay saal baad bhi, uska asal worker ussay chornay say pehly 100 baar sochta hay. Kitnay hi zalim aaye, kitnay hi cases banay, kitnay marsha law lagay, party khatam na hoi, ideology khatam na hoi.
Ideology tu thee aur hai (regardless of personalities), lekin jab criminal mindset ideology par haavi ho jaye, tu phir woh ideology nahin rehti chahe us ideology ka chooran jitna bhi becha jaye
Jo situation is party main nazar aa raha hai us party ke saath jo kia ja raha hai, us party ke log khud hee kharab kar rahay hain - koi political opponent un ka kuch na kharab kar saka
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
Ideology tu thee aur hai (regardless of personalities), lekin jab criminal mindset ideology par haavi ho jaye, tu phir woh ideology nahin rehti chahe us ideology ka chooran jitna bhi becha jaye
Jo situation is party main nazar aa raha hai us party ke saath jo kia ja raha hai, us party ke log khud hee kharab kar rahay hain - koi political opponent un ka kuch na kharab kar saka

Bahi saab log mar jatay hayn, dictators mar jatay hayn, idea aur ideology nahi marti. Only progressive party of Pakistan and salute to that man who came up with that idea in an age of cold war where anyone giving even a hint of that sort of idea was terminated, either by one side or the other (which eventually he was).