
جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کردیا الیکشن کمیشن کو پیسے ملنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق نہ ہو الیکشن کا عمل بے سود ہوگا،چیف جسٹس کے کہنے سے کام ہوجاتا تو بھاشا ڈیم بن چکا ہوتا،ایک چیف جسٹس ڈیم بنانے نکلے تھے پھر اب تک ڈیم بن جانا چاہئے تھا
رانا ثناء اللہ نے کہا سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا , اب صوبائی اسمبلی میں الیکشن ہو بھی جائیں تو اس کا زیرو رزلٹ ہوگا,ان حالات میں شفاف ،پرامن اور سب کیلئے قابل قبول انتخابات ہوسکتے ہیں تو سپریم کورٹ کروادے، ہم پارلیمنٹ کی قرارداد کے ساتھ پوری طرح کھڑے ہیں.
وزیر داخلہ نے کہا حکومت اس قرارداد کی موجودگی میں کسی دوسرے حکم پر عمل کرنے کیلئے تیار نہیں ، معاملہ پہلے دو اسمبلیوں کا تھا اب صرف پنجاب کا رہ گیا، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا پورا ملک اور پارلیمان ایک عدالتی فیصلے کی مذمت کرے,تمام بار ایسوسی ایشنز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا.
رانا ثناء اللہ نے کہا سپریم کورٹ براہ راست تمام معاملات چلانے کا عندیہ دے رہی ہے، اب سپریم کورٹ ہی ملک کا بجٹ بھی پاس کردے ، سپریم کورٹ بے شک ان معاملات کو دیکھنے کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کردے ، یہاں فوج کی نگرانی میں ہونے والے الیکشن بھی بڑی مشکل سے قابل قبول ہوتے ہیں، جس الیکشن میں نہ فوج شامل ہو نہ عدلیہ اس الیکشن پر کون یقین کرے گا.
انہوں نے کہا الیکشن کے دن کیا حالات ہوں گے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے زیادہ تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے, عدلیہ الیکشن کے عمل کی نگرانی اور اسے کنڈکٹ کرواتی ہے، پچھلے الیکشنز میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز ہوتے تھے، اس دفعہ ہائیکورٹ نے الیکشن کیلئے عملہ دینے سے معذرت کرلی ہے، فوج نے سیکیورٹی دینے سے منع نہیں کیا مگر واضح کردیا ہے کہ کتنی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار دے سکتے ہیں۔
Last edited by a moderator: