امریکہ جانےوالے اراکین اسمبلی کے ٹھاٹھ باٹ،قومی خزانے سے کروڑوں اڑادیئے

zahid-kashori-news-all-tax-pr.jpg


امریکہ جانےوالے اراکین اسمبلی و سرکاری افسران کےٹھاٹھ باٹ، قومی خزانے سے کروڑوں اڑادیئے

امریکہ میں غریب ممالک کی پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق پروگرام میں شرکت کیلئے جانے والے اراکین اسمبلی و سرکاری افسران نے سرکاری اخراجات پر وہ عیش کی کہ امیر ممالک کے وفد بھی دیکھتے رہ جائیں۔

سینئر صحافی و ہم نیوز کے ہیڈ آف انویسٹی گیشن سیل زاہد گشکوری کی خصوصی رپورٹ کے تہلکہ مچادیا ہے، معاشی بحران کا شکار، دیوالیہ ہونے کے قریب کھڑے غریب ملک کے وفد نےامریکہ میں شاہانہ اخراجات کی حد کردی، تقریب ختم ہونے کے باوجود متعدد اراکین اسمبلی و سرکاری افسران تاحال امریکہ میں ہی چھٹیاں منانےکیلئے موجود ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1682026574269517832
رپورٹ کے مطابق نیویارک میں منعقد کیے گئے اس ایونٹ میں شرکت کیلئے پاکستان سے 25 اہم شخصیات پر مشتمل ایک وفد نیویارک پہنچا، اس وفد میں شازیہ مری، نور عالم خان، رومینہ خورشید عالم، خالد جاوید چوہدری، فاروق ایچ نائیک بھی شامل تھے۔

سینیٹر محمد شفیق، مولا بخش چانڈیو، عرفان صدیقی، ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی اور 9 سرکاری افسران اور ان کا عملہ بھی ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ وفد کا حصہ تھا۔
زاہد گشکوری کے مطابق ان شخصیات نے نیویارک میں قیام کیلئے مہنگےترین ہوٹلوں کا انتخاب کیا اور مہنگی گاڑیاں کرائے پر حاصل کیں، ایک خاتون رکن اسمبلی ایسی بھی تھیں جو اپنے ہمراہ خاندان کے 6 افراد کو بھی لے کر امریکہ پہنچ گئیں۔

سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے نیویارک میں ویسٹ ان ٹائم اسکوائر میں قیام کیا، ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی کیلئے لگژری ویسٹ گیٹ ہوٹل میں بکنگ کروائی گئی ان کےساتھ سینیٹر محمد شفیق، مولا بخش چانڈیو اور عرفان صدیقی بھی اسی ہوٹل میں رکے۔

اراکین پارلیمنٹ نے اسی عیاشی پر ہی بس نہیں کی بلکہ ایونٹ کے ختم ہونے کے بعد کئی اہم شخصیات تاحال وطن واپس نہیں آئی ہیں اور نیویارک میں ہی مقیم ہیں، زاہد گشکوری کےمطابق سرکاری سطح پر نیویارک جانے والے وفد کی شاہ خرچیوں پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔
 

Sar phra Dewanah

Senator (1k+ posts)
چور کتنے تھے ؟ 400
گھر والے کتنے تھے ؟ جی 22کروڑ

تو پھر اصل مجرم وہ 22کروڑ ہیں جو 400 لوگوں سے اپنا گھر نہیں بچا سکے​

 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کون بدبخت چاہے گا کے بہتی گنگا بند ہو جائے؟