امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹرمپ کے کونسے اقدام پر دنیا سے معافی مانگی ؟

joe.jpg


امریکا کے صدر جوزف بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غلط فیصلوں پر عالمی رہنماؤں سے معافی مانگ لی انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہونے والے پیرس معاہدے سے دستبردار ہونا امریکا کی غلطی تھی جس کے لیے میں معافی مانگتا ہوں۔

گلاسگو میں جاری موسمیاتی تبدیلی کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ پیرس معاہدے سے دستبردار ہونا یہ ایک غلط فیصلہ تھا دنیا اس معاملے کو سمجھے کہ ٹرمپ انتظامیہ موسمیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے سے دستبردار ہو گئی تھی۔ پچھلی امریکی انتظامیہ کے پیرس معاہدے سے باہر نکلنے پر میں معافی مانگتا ہوں کیونکہ امریکا پیرس معاہدے سے باہر نکلنے کے باعث کچھ پیچھے رہ گیا ہے۔


صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میں نے صدارت کاحلف اٹھاتے ہی پیرس معاہدے میں شمولیت کا اعلان کیا، امریکی عوام پانچ سال پہلے موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت سے آگاہ نہیں تھے۔ لیکن اب موسمیاتی تبدیلی کے امریکا میں بھی واضح اثرات نظر آرہے ہیں۔

اید رہے کہ جون 2017 کے آغاز پر ہی صدر ٹرمپ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی موحولیاتی منصوبے (پیرس معاہدے) سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ امریکا نے جب یہ اعلان کیا تو اس کے اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات واضح ہونا شروع ہو گئے تھے مگر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے ملک میں سیاسی سطح پر کافی دباؤ تھا۔

واضح رہے کہ 2015 میں 200 سے زائد ممالک نے پیرس میں مذکورہ معاہدے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ لیکن امریکا کہ ریپبلکن پارٹی کے 22 سے زائد سینیٹرز نے ٹرمپ کو خط لکھا تھا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبردار ہوجائیں جس کی وجہ سے ٹرمپ نے اس فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔