سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کیساتھ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے فوج سے مدد نہیں مانگی تھی ، 3 آپشنز وزیر اعظم عمران خان نے نہیں فوج نے دیئے تھے۔
یہ بات شیریں مزاری ایک نجی ٹی وی کے پروگرام کے دروان بتارہی تھیں کہ ان کا پروگرام آف ایئر کردیا گیا۔ ٹویٹ پر شیریں مزاری نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی میڈیا کوریج روک دی گئی, پریس ٹاک بھی نہیں جانے دی, مہر کے ساتھ میرا پروگرام درمیان میں رک گیا! ۔
شیریں مزاری نے کہا کہ شریفوں سمیت بدعنوانی کے مقدمات کی پیروی کرنے والے افسران کے تمام تبادلے نے سرکاری حلقوں میں دہشت پھیلا دی۔ امپورٹڈ حکومت اور ان کی کرپشن کے لیے پوشیدہ تحفظ #امپورٹڈحکومت نامنظور
گزشتہ روز شیریں مزاری نے کہا تھا کہ میں واضح کردوں اور ریکارڈ پر کہہ رہی ہوں کہ وزیراعظم نے ڈیڈلاک پر بریک تھرو پر مدد کیلئے فوج کو نہیں بلایا، فوج نے اس وقت کے وزیردفاع پرویز خٹک کے ذریعے ملاقات کا وقت مانگا اور وزیراعظم کے استعفے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں حصہ لینے یا نئے انتخابات کی تین تجاویز پیش کیں
مزاری نے کہا کہ عمران خان استعفے کا آپشن کیوں دیتے جب وہ واضح اور مسلسل کہتے رہے تھے کہ وہ استعفیٰ کبھی نہیں دینگے اسکی سمجھ نہیں آتی۔انہوں نے تاثر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو بھی حکومت تبدیل کرنے کی بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا تو وہ یہ تجاویز کیوں دیتے۔