جماعت کی آئندہ آنے والی قیادت کو سمجھنا ہوگا کہ نئی نسل اور یوتھ اب کسی بھی کرپٹ کو پسند نہیں کرتی اور نا ہی کرپٹ کا ساتھ دینے والے کسی بھی شخص چاہے وہ جج ہو جرنیل ہو صحافی ہو یا سیاسی لیڈر
نئی نسل اپنے اندر لاکھ برائیاں رکھنے کے باوجود ملکی کرپشن اور ملک کے کرپٹ لیڈروں سے نفرت کرتی ہے اور انکے اتحادی اور ہینڈلرز سے بھی کرپٹ لوگوں کا دلا بن کر ہر جج جرنیل یا لیڈر وڑ جاتا ہے نئی نسل کی نظروں اور وہ سمجھتی ہے کہ کرپٹ لیڈر یا اسکا اتحادی یا اسکا ساتھ دینے والا ایک حرام کا نطفہ خنزیری نسل کا کرپٹ اور فراڈیا ہے پھر وہ چاہے جرنیل ہے یا جج یا صحافی یا کوئی اور
اس لئے نئی قیادت کو نئی نسل کے اس انٹی کرپٹ سٹانس پر بہت کام کرنا ہوگا پھر کہیں جاکر ووٹ بینک بحال ہوگا اور نئی نسل دوبارہ جماعت کے ساتھ آجائے گی ایک دور تھا جماعت کے پاس یوتھ کی صورت میں پاکستان کی سب سے بڑی سٹریٹ پاور تھی اور جماعت کی دھاک ہر یونیورسٹی کالج میں بیٹھی ہوئی تھی اس وقت بلکہ قاضی حسین احمد کے دور تک سب سے بڑی سٹریٹ پاور جماعت کے ساتھ تھی پھر فضلے حرامئ کے ساتھ ہاتھ ملا کر اور پھر کبھی پیپلز پارٹی کو ووٹ دیکر کبھی نوازے حرامی کو ووٹ دیکر یا ان کے حق بیان دیکر یا اسٹبلشمنٹ کی ناجائز فیور کرکے یا انکی غداری ملک دشمنی پر خاموش رہ کر جماعت نے اپنی سٹریٹ پاور اپنا ُ بھرم اپنی جمیعت سب کچھ واڑ دیا اب موقعہ ملا ہے تو اس گنوانا نہیں ورنہ
تمہاری داستاں بھی نا ہوگی داستانوں میں