امیزون۔ وزیراعظم کی مبارکباد ۔ یہ ہے ہماری اوقات

Status
Not open for further replies.

Logic

Politcal Worker (100+ posts)
سارے لوگ روبوٹ کی طرح ایک ہی سانچے سے تو نکلے نہیں ہیں ..نہ ہی الله کی یہ منشا تھی

کیا خوبصورت بات کی ہے . قرآن بھی یہی کہتا ہے کہ اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک جیسے ہی پیدا کر دیتا لیکن اس کی منشا یہی ہے کہ اختلاف رہے .
If thy Lord had so willed, He could have made mankind one people: but they will not cease to dispute. 11:118
And had your Lord willed, those on earth would have believed - all of them entirely. Then, [O Muḥammad], would you compel the people in order that they become believers? 10:99
بس ہمیں ہر کسی کی سوچ کی ریسپکٹ کرنی چاہئے

کاش ایسا ہی ہوتا تو ہمارے ہاں اس طرح گھٹن نہ ہوتی
عزت کریں گے تو عزت پائیں گے

کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کچھ لوگوں کو اپنی عزت راس نہیں آتی
عزت محبت کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا ..ارن کرنی پڑتی ہے .

مجھے اس جملے پر کچھ تحفظات ہیں کیونکہ میرا خیال یہ ہے کہ آپ کے قول و فعل کے علاوہ دوسرے بندے کے ظرف پر بھی منحصر ہوتا ہے

 

Logic

Politcal Worker (100+ posts)
میرا نہیں خیال ..ترجمہ میں غلطیاں ہیں ..اختلاف تشریح میں ہو جاتا ہے ..ایک دفعہ اسی فورم پر کسی نے ایک بہت اچھی تحریر پوسٹ کی تھی ..قرآن کو سمجھنے کا طریقہ ..وہ بہترین بات تھی ..
جب آپ ترجمہ پڑھ رہے ہوں تو بریکٹ میں لکھے ترجمہ کرنے والے کے اضافی جملہ نظر انداز کرتے جائیں ....آپ کی بات صحیح ہے کہ خود سے قرآن کو سمجھنے کے لئے عربی زبان سیکھنا لازمی ہے ..تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ کسی لفظ کے اس جملے میں کیا معنی نکلتے ہیں ..


میرا ذاتی مشاہدہ تو یہی ہے کہ ترجمے تقریباً ہمیشہ ہی مختلف ہوتے ہیں . بڑی مشکل ہوتی ہے صحیح ترجمہ ڈھونڈھنے میں . اس فورم پر میں نے شاید صرف دو قرآنی آیات کا حوالہ دیا ہے دونوں میں مجھے کئی تراجم کو دیکھنا پڑا پھر بھی مجھے لگتا ہے کہ صحیح مفہوم کونوے نہیں ہو رہا . خصوصا اگر آپ ایسی آیات کا ترجمہ دیکھیں جن میں مختلف فرقوں کا اختلاف ہے تو یہ مسلہ بہت کھل کر سامنے آجاتا ہے . وجہ یہ ہے کہ عربی میں ایک ہی لفظ کے دسیوں معانی تو ہوتے ہی ہیں کبھی کبھار ایک ہی لفظ کے سینکڑوں معانی بھی بیان کئے جاتے ہیں . اب ترجمے میں تو عموما ایک ہی معنی کا استعمال ہو سکتا ہے لہذا باقی معانی تو رہ گئے . اسی طرح پھر جس زبان میں ترجمہ ہوا ہے وہاں بھی ایک لفظ کے کئی معانی ہوتے ہیں اگر بندے کو اصل عربی کا نہیں پتا تو وہ اس ترجمہ شدہ لفظ کے غلط معنی بھی مراد لے سکتا ہے . جس سے بات کہاں سے کہاں پہونچ جاۓ گی .
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
پھر تو میں بھی خوش نصیب ٹہری کہ میرا نام بھی ان میں آتا ہے جن سے آپ عالی جاہ مخاطب ہوتے ہیں ..

آپ کی بات کسی حد تک درست ہے کہ ہم پیدائشی ہی مسلمان ہیں ..اور یہ الله کا کرم ہے ..لیکن ایک بات آپ نے نوٹ کی ہوگی کہ اب کی پڑھی لکھی نسل سوال اٹھاتی ہے اور جواب ڈھونڈتی ہے ..اور نیت میں " کھوٹ " نہ ہو تو جواب مل بھی جاتا ہے..
باقی کیونکہ عوام کو زیادہ تر جاہل ہی رکھا گیا ہے تو وہ نام نہاد مذہبی ٹھیکیداروں کے ہاتھ چڑھ گئی ہے ..میرے نزدیک تمام مدرسوں کو پابند کرنا چاہئے کہ وہ دنیوی تعلیم کے ساتھ فل سکیل پر دنیاوی تعلیم بھی دیں

جی۔۔ آپ بالکل ان خوش نصیبوں کی فہرست میں کافی اوپر ہیں جن کو میں شرفِ گفتگو بھی بخشتا ہوں اور بیشتر اوقات وقت کو بھی زیرخاطر نہیں لاتا، حالانکہ اس پر آپ نے کبھی میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔ ? ۔۔ (اے ناشکرے ایمان والو! تم زندہ رود کے کون کون سے احسانات جھٹلاؤ گے)۔?۔

خیر آپ کی بات سے کسی قدر اتفاق ہے کہ آج کی نسل سوال کسی حد تک سوال اٹھاتی ہے۔ مگر بچپن کی انڈاکٹری نیشن کی قید بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اس قید سے نکلنا ہما شما کے بس کی بات نہیں۔ اگرنسلِ انسانی کے بڑے حصے کی بچپن سے ہی انڈاکٹری نیشن نہ کی جائے تو ہندومت، اسلام، سکھ، عیسائیت وغیرہ جیسے مذاہب کا وجود ہی ختم ہوجائے، ہاں خدا کا تصور قائم رہے گا، روحانیت کی صورت میں۔ کیونکہ جب تک انسان کے علم میں خلا ہے، تب تک خدا ہے۔۔

میں نے بیشتر مسلمانوں سے ایک سوال پوچھا ہے کئی بار، کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا نہیں، اس سے ملے نہیں، اس سے گفتگو نہیں کی، اس کو جانچا نہیں، اس کو پرکھا نہیں، اس سے کوئی سوال نہیں کیا اور آپ نے مان لیا کہ وہ کسی خدا کی طرف سے آیا تھا ، آپ نے کس پیمانے پر یہ تعین کرلیا؟ سوائے اس کے کہ آپ کو بچپن میں سکھایا، پڑھایا اور رٹایا گیا۔۔ اس کے بغیر کوئی تُک نظر آتی ہے؟ اس سوال کا جواب آج تک مجھے کوئی مسلمان نہیں دے سکا۔۔جن لوگوں کو بچپن میں عیسیٰ کی تقدیس رٹائی گئی، وہ عیسیٰ کے بھگت بن گئے، جن کو محمد کی تقدیس رٹائی گئی ، وہ محمد کے پیرو بن گئے، جن کو موسیٰ پیغمبر خدا بتایا گیا، وہ موسیٰ کے فالوور بن گئے۔ یہ بچپن کی انڈاکٹری نیشن نہیں تو اور کیا ہے؟ ایک پی ایچ ڈی شخص ایک دو جماعت فیل مولوی کے سامنے سر جھکا کر بیٹھ کر اس کا وعظ اسی لئے سنتا ہے کیونکہ اس کے دماغ میں بچپن سے یہ فیڈ کیا گیا ہے کہ یہ جو کہانیاں سنا رہا ہے وہ سچ ہیں ۔۔

باقی گفتگو کے معاملے میں، انسانوں کے ساتھ ڈیل کرنے کے معاملے میں ہر باعلم شخص سیلیکٹیو ہوتا ہے، آپ خود بھی تو سیلیکٹو ہیں، کیا آپ سبھی کو شرفِ گفتگو بخشتی ہیں یا صرف ان کو جن سے آپ کو شائستگی اور مدلل گفتگو کی توقع ہو؟ میں بھی اس طرح سیلیکٹو ہوں، اگرچہ میں نے دائرہ کافی محدود کررکھا ہے، کیونکہ یہ میرے قیمتی وقت کو بچانے کیلئے ضروری ہے، بے شمار کچرا لوگ آس پاس ہر وقت منڈلاتے رہتے ہیں، میں نہیں چاہتا ہے کہ ان کے ساتھ گفتگو کرکے اپنے دماغ کا بھی کچرا کرلوں۔۔۔
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)

جن لوگوں کو حدیث سنت اور روایت کا نہیں پتا وہ اسلام کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے ہیں . عجیب بات یہ ہے کہ غلطی پواینٹ آؤٹ کرنے پر بھی ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کہہ رہا ہوں . یعنی سپون فیڈ کرکے بھی نہیں کھا سکتے . اب ان کا کیا جاۓ

شکر ہے یہ نہیں پوچھ لیا کہ قرآن اور حدیث (اور ان کی روایات) میں کیا فرق ہے ورنہ پتا نہیں کیا گل کھلاتے .

کاش ایسا بھی کوئی فورم ہو جہاں کسی منیمم آئ کیو کے بغیر داخلہ ممنوع ہو

?​

آپ میں ویسے ایک خوبی تو ایسی ہے جو بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے۔ آپ کند ذہن بچوں کے ساتھ بھی بہت اچھا ڈیل کرلیتے ہیں۔۔??۔
 

Logic

Politcal Worker (100+ posts)
منّے ذرا اسپون فیڈ کی یہ حالت نیچے دیکھو، جو تمھارے منہہ پر زور دار تھپڑ کی طرح رسید کی جاچکی ہے

New-Bitmap-Image.jpg


چلو اب ذرا اپنے ہی دیئے ہوئے ریفرنس میں با آواز بلند پڑھو کہ حدیث کے عربی مطلب کیا ہوتے ہیں؟
اور حدیثِ نبوی صلّی اللہُ و علیہ و سلّم کے کیا معنی ہوتے ہیں؟

تم یہ تماشے لگا کر کس کو بنانے کی کوشش کر رہے ہو؟

یہاں تم سے ایک مرتبہ لکھا نہیں جارہا کہ تم حضورؐ کو اللہ تعالیٰ کا آخری اور سچّا نبیؐ مانتے ہو۔

اور اس مسئلے کو چھوڑ، بندر کی طرح قلابازی مار کر چاہتے ہو کہ میں تمھاری نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے پڑ جاوٗں؟
چلو، میں تمھیں گارنٹی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ادھر لکھ دو کہ تم محمدؐ کو اللہ کا آخری اور سچا نبیؐ مانتے ہو۔

میں تمھاری پیش کردہ احادیثؐ مبارکہ پر سنجیدگی سے تمھیں حوالہ جات کے ساتھ جواب دے دونگا۔

نہیں تو جو ریفرنس تمھیں پوسٹ نمبر ۲۰۸ میں تمھارے منہہ پر چپاڑا گیا ہے، اسے لے کر سہلاتے رہو۔ مزید کی خواہش ہورہی ہے تو لگے رہو تھوڑی دیر اور۔۔۔۔۔ میں فضول میں کوئی دعویٰ نہیں کرتا۔۔۔۔ کہہ رہا ہوں کہ تمھاری سانس بھی اکھاڑ پھینکوں گا تو یقین رکھو، مجھ میں اتنا ہنر بھی ہے۔


بیٹا تمھارے حساب کا جواب دیئے دیتا ہوں اور وہ یہ کہ حدیث وہ لفظ ہے جس کے معنیٰ کے حساب سے ہماری اردو کی لغت میں لفظ حادثہ اور اسکی جمع حوادث آئے ہیں۔ تھوڑی دیر لگے رہو اور اسکے بعد میں لفظ حادثے کا عملی پہلو بھی نظر آجائے گا۔

روایت صرف ایک بیان ہوتا ہے، جیسی بیان بازی میں تم ابھی مشغول ہو

وہ حدیثِ نبویؐ ہے۔ حدیث تو عربی کے حساب سے صرف ایک واقعہ ہے۔


کیا بچوں سے واسطہ پڑا ہے (بیوقوف کہنا شاید مناسب نہ ہو) . پرائمری کے بچوں کو کیلکولس پڑھانے والی بات ہے (قارئین میں سے اکثریت کے لئے بھی یہ چیزیں بہت آسان ہونگی لیکن میں اس خاص بندے کی بات کر رہا ہوں) .
وہ فارسی کا شعر ہے .
دِل ہَمَہ داغ داغ شُد پُن٘بَہ کُجا کُجا نِہُم (دل سارا ہی داغ داغ ہے تو کہاں کہاں مرہم رکھوں)

اب میں کس کس غلطی کی نشاندہی کروں اور کون کون سی چیز سمجھاؤں لیکن چلیں کوشش کرتا ہوں کم از کم وہ قارئین حضرات کو جن کے پاس تمام پوسٹس پڑھنے کا وقت نہیں ،ان کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو جاۓگی .

پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ صاحب عربی لفظ کے لئے اردو لغت کے حوالے دے رہے ہیں . اب اس پر کیا کہا جاۓ

افسوس کی بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر مسلمان سمجھ رہے ہیں لیکن یہ تک نہیں پتا کہ حدیث کسے کہتے ہیں . حدیث کو روایت سے مکمّل مغائر کر دیا . میں نے بتایا بھی کہ حدیث بھی روایت ہی ہے لیکن پھر بھی سمجھ نہیں آرہی . حالانکہ یہ تو بچوں کو بھی پتا ہوتا ہے . حدیث کی کتابوں میں روی اور اس کے مشتقات کا اتنا زیادہ ذکر ہوتا ہے کہ کوئی غبی سے غبی بھی یہ غلطی نہیں کرسکتا . جو لوگ حدیث روایت کرتے ہیں ان کو بھی راوی ہی کہا جاتا ہے جو سب کو پتا ہے .

میں نے عربی لغت کا لنک دے دیا کہ یہ لو دیکھ لو لیکن مجھے یہ نہیں پتا تھا کہ مجھے یہ بھی سمجھانا پڑیگا کہ معنی دو قسم کے ہوتے ہیں لغوی اور اصطلاحی . اگر تھوڑا سا میری میسج پر غور کر لیتے تو وہاں میں نے باقاعدہ "حديث محدثين کی اصطلاح میں ہر اس روایت کو کہتے ہیں... " لکھا ہوا ہے (عربی میں بھی دے دیا ہے کہ ما روي عن النبي) . لیکن جس کو پتا ہی نہ ہو کہ اصطلاح کیا چیز ہے اور روی اور رواية کا اپس میں کیا تعلق ہے اس سے کیا گلہ . صرف یہی کہ سکتا ہوں کہ جن دو لائنوں کو اوپر کی تصویر میں ہائی لائٹ کیا اس نیچے کی بھی دو لائنیں پڑھ لیتے .

پھر عجیب بات ہے کہ خود تو حدیث کا مطلب "واقعہ" بتایا تھا لیکن یہاں میرے دے ہوئے لنک سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حدیث کا مطلب "کلام یا خبر" ہے . اب شاید ان کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ اس لنک میں لکھا کیا ہے .

اب تفصیلات بیان کرنے سے تو رہا کیونکہ اتنا ٹائم تو میرے پاس نہیں ہے لیکن ایک سوال پر ہی اکتفا کر لیتا ہوں . امید ہے کہ بات سمجھ آجاۓ گی .
یہ جو اہم ترین عبادات ہیں (نماز، زكوة ، روزہ ، حج) ان کے لغوی معنی درج ذیل ہیں (یہ عبادات صرف بطور مثال ذکر کر رہا ہوں ورنہ ہر دینی اصطلاح میں یہی اصول ہے جس کی میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں)

الصَّلاَةُ : الدُّعاءُ
الصَّلاَةُ :دين وعبادة
الصَّلاَةُ :بيْت الصلاة لليهود

الزَّكاةُ : البَرَكة والنَّماءُ.
و الزَّكاةُ الطَّهارةُ.
و الزَّكاةُ الصَّلاح.
و الزَّكاةُ صفوةُ الشيءِ.

الصَّوْمُ : الإمساك عن أيَّ فعلٍ أو قَوْل كان
الصَّوْمُ: الصَّمْتُ

الحَجُّ: القَصْدُ،
والكَفُّ،
والقُدُومُ،

اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ کی بات مان لی جاۓ کہ حدیث چونکہ آپ کے مطابق واقعہ (اور اوپر دی گی تصویر کے مطابق کلام یا خبر) کا نام ہے اس لئے حدیث کی بجاۓ حدیث نبوی بولا جاۓ تو پھر اس منطق کے مطابق تو ہمیں باقی عبادات کے لئے بھی صلاة الهي اور زكوة الهي اور حج الهي کہنا چاہیے کیونکہ لغت میں تو ان کے معانی بھی الگ ہیں . کیا آپ اس سے بھی اتفاق کرتے ہیں .

خدا سے دعا ہے کہ کم از کم اب بات سمجھ آجاۓ . میں یہ نہیں کہ رہا کہ میری بات سے اتفاق کریں . صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ بات کرنے سے پہلے کم از کم وہ بیسک چیزیں تو سمجھ لیں تاکہ بحث تو ہو سکے . اب تو یوں لگ رہا ہے کہ جیسے بز اخفش سے بات ہو رہی ہے . جن قارئین کو بز اخفش کا نہیں پتا وہ درج ذیل لنک پر تفصیل دیکھ سکتے ہیں

 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

میں نے بیشتر مسلمانوں سے ایک سوال پوچھا ہے کئی بار، کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا نہیں، اس سے ملے نہیں، اس سے گفتگو نہیں کی، اس کو جانچا نہیں، اس کو پرکھا نہیں، اس سے کوئی سوال نہیں کیا اور آپ نے مان لیا کہ وہ کسی خدا کی طرف سے آیا تھا ، آپ نے کس پیمانے پر یہ تعین کرلیا؟ سوائے اس کے کہ آپ کو بچپن میں سکھایا، پڑھایا اور رٹایا گیا۔۔ اس کے بغیر کوئی تُک نظر آتی ہے؟ اس سوال کا جواب آج تک مجھے کوئی مسلمان نہیں دے سکا۔۔جن لوگوں کو بچپن میں عیسیٰ کی تقدیس رٹائی گئی، وہ عیسیٰ کے بھگت بن گئے، جن کو محمد کی تقدیس رٹائی گئی ، وہ محمد کے پیرو بن گئے، جن کو موسیٰ پیغمبر خدا بتایا گیا، وہ موسیٰ کے فالوور بن گئے۔ یہ بچپن کی انڈاکٹری نیشن نہیں تو اور کیا ہے؟ ایک پی ایچ ڈی شخص ایک دو جماعت فیل مولوی کے سامنے سر جھکا کر بیٹھ کر اس کا وعظ اسی لئے سنتا ہے کیونکہ اس کے دماغ میں بچپن سے یہ فیڈ کیا گیا ہے کہ یہ جو کہانیاں سنا رہا ہے وہ سچ ہیں ۔۔
جیسے آپ ایمانیول کانٹ، نیٹژے، اور آئین شٹائن کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ لگاتے ہیں، ان میں سے کسی کے ساتھ آپ نے لڈو کھیلی ہے؟ گلی ڈنڈا کھیلتے رہے ہیں یا بنٹے؟

ظاہر سی بات ہے کہ کسی شخص سے محبّت یا انسیت کے لیئے اس کے وجود کو اپنے سامنے دیکھنا شرط نہیں۔ ہومر کو کس نے آج کے دور میں دیکھا ہے؟ بلکہ انگریزی کے مشہور ادیب شیکسپیئر کے حالاتِ زندگی بھی کسی کو ٹھیک طرح سے نہیں معلوم، کچھ لوگ تو اسے گھوسٹ کیریکٹر سمجھتے ہیں۔

اسی طرح جب حضورؐ کی تعلیمات اور ان کے احوالِ زندگی کوئی شخص جانتا ہے، تو اسے ان سے انسیت پیدا ہوجاتی ہے۔ جب اسے ان کی قربانیوں کا اندازہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہم آج اللہ کے سچے کلام سے متعارف ہیں، تو ان کی عزّت کیسے نہیں پیدا ہوگی؟

مطلب کہ اس محبت کا تعلّق شعور سے ہے، حواس خمسہ سے نہیں۔


باقی گفتگو کے معاملے میں، انسانوں کے ساتھ ڈیل کرنے کے معاملے میں ہر باعلم شخص سیلیکٹیو ہوتا ہے، آپ خود بھی تو سیلیکٹو ہیں، کیا آپ سبھی کو شرفِ گفتگو بخشتی ہیں یا صرف ان کو جن سے آپ کو شائستگی اور مدلل گفتگو کی توقع ہو؟ میں بھی اس طرح سیلیکٹو ہوں، اگرچہ میں نے دائرہ کافی محدود کررکھا ہے، کیونکہ یہ میرے قیمتی وقت کو بچانے کیلئے ضروری ہے، بے شمار کچرا لوگ آس پاس ہر وقت منڈلاتے رہتے ہیں، میں نہیں چاہتا ہے کہ ان کے ساتھ گفتگو کرکے اپنے دماغ کا بھی کچرا کرلوں۔۔۔
ہر با علم شخص باشعور نہیں ہوتا۔ شعور کے لیئے مرے ہوئے فلسفیوں سے زیادہ انسانیت کو دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
ظرف کے جو خالی ہو، آواز دیتا ہے

جس شخص میں بھی علمی ظرف کی کمی ہوتی ہے، وہ اپنے مخالف اتدلال پر ’’میں نہیں کھیلتا‘‘ کا نعرہ مار کر بھاگتا ہوا ہی دیکھا گیا ہے۔ ان کو مدلّل طریقے سے چاہے اسلام کا معاشی نظام دکھا دو، چاہے ان کو بنو قریظہ کے قصّے کی اصلیت بتا دو جو انگریزوں کی لکھی ہوئی ہے، تو وہ اس علم سے کچھ سیکھنے کی بجائے، الٹی قلابازیاں کھانا شروع کردیتے ہیں۔ پھر جب ان کے شایانِ شان لِتر پریڈ شروع کی جاتی ہے تو دوسروں کو جاہل کہہ کر اپنی جھوٹی اناء کی تسلّی کرلیتے ہیں۔

سائنس کے علم کے پجاریوں کو جب یہ ہی نہ معلوم ہو کہ آئین شٹائین اور اسٹیفن ہاکنگ کے درمیان کیا قدریں خدا کے وجود کے بارے میں مختلف تھیں، اور وہ اپنے آپ کو خود عالم گردانیں، تو انھیں بندہ پاگل خانے کے علاوہ کہاں جانے کا ممشورہ دے سکتا ہے؟

اگر سمجھتے ہوں تو نادان نے بھی یہ بات صاف لکھ دی ہے کہ جب نیت میں ’’کھوٹ‘‘ ہو تو سامنے کے سچ سے بھی بندہ بھاگتا پھرتا ہے۔

خیر آپکو آپ کی خود کی دی ہوئی عالم کی ڈگری مبارک ہو۔ دوسروں کے نزدیک یہ سوائے جہالت اور خود فریبی کے اور کچھ نہیں۔ اور جیسے آپکو اپنے خیالات پر پورا اختیار ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ ان کی تعظیم کی جائے، تو یہ دوطرفہ معاملہ ہوتا ہے، دوسروں کو بھی اجازت دیں کہ وہ آپ کو ابو جہل سمجھنے کے لیئے اپنی آزادی رائے کا کھل کر اظہار کریں۔
آپ کے لیئے یہی راستہ بچتا ہے کہ یا پاس کریں، یا برداشت کریں۔

برداشت کا مادّہ آپ میں ہے نہیں، لہٰذا بھگوڑوں کی طرح پاس ہی کرتے جائیں
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)



کیا خوبصورت بات کی ہے . قرآن بھی یہی کہتا ہے کہ اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک جیسے ہی پیدا کر دیتا لیکن اس کی منشا یہی ہے کہ اختلاف رہے .
If thy Lord had so willed, He could have made mankind one people: but they will not cease to dispute. 11:118
And had your Lord willed, those on earth would have believed - all of them entirely. Then, [O Muḥammad], would you compel the people in order that they become believers? 10:99



کاش ایسا ہی ہوتا تو ہمارے ہاں اس طرح گھٹن نہ ہوتی



کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کچھ لوگوں کو اپنی عزت راس نہیں آتی



مجھے اس جملے پر کچھ تحفظات ہیں کیونکہ میرا خیال یہ ہے کہ آپ کے قول و فعل کے علاوہ دوسرے بندے کے ظرف پر بھی منحصر ہوتا ہے


یہ ایسا ہے کہ ہم ہر حال میں ریسپکٹ سے ہی بات کریں گے ..اگر بقول آپ کے کسی کو عزت راس نہیں آرہی تو آسان سا نسخہ ہے ..گفتگو کا سلسلہ روک دیں ..کم از کم اس لئے کہ کوئی ہم سے گستاخ لہجے میں بات نہ کرے ..اگر ہم خود بھی الجھتے رہیں گے تو پھر ری ایکشن کے لئے تیار رہیں ..امی ایک بات بہت اچھی طرح سکھا گئیں ..بلکہ یوں کہیں ڈرل کر گئیں ..کوئی کتنا ہی سخت بولے ..جواب نہ دو ..ایسا ہم نے ہمیشہ امی کو کرتے دیکھا ..
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)


اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر آپ کی بات مان لی جاۓ کہ حدیث چونکہ آپ کے مطابق واقعہ (اور اوپر دی گی تصویر کے مطابق کلام یا خبر) کا نام ہے اس لئے حدیث کی بجاۓ حدیث نبوی بولا جاۓ تو پھر اس منطق کے مطابق تو ہمیں باقی عبادات کے لئے بھی صلاة الهي اور زكوة الهي اور حج الهي کہنا چاہیے کیونکہ لغت میں تو ان کے معانی بھی الگ ہیں . کیا آپ اس سے بھی اتفاق کرتے ہیں .
اصل میں جو لفظوں کا کھیل تم کھیل رہے ہو، تمھیں اسی کے مطابق جواب بھی دیا گیا۔ میں نے حدیث کا مطلب واقع نہیں لکھا، بلکہ حدث کا مطلب واقع لکھا تھا۔ جا کر دوبارہ میری پوسٹ کھول کر دیکھ لو۔ مجھے منہہ دیکھ کر چپیڑ لگانے کا معلوم ہے۔

اب خود اس بات کو مان رہے ہو کہ حدیث صرف کلام کو کہتے ہیں۔ یہی بات میں نے تمھیں ہائی لائٹ کر کے دی تھی، کہ زیادہ چالاکی دکھاتے ہوئے صرف حدیث نہ لکھو، کیونکہ اس کے اوّل معنیٰ صرف ایک قول یا کلام کے ہیں۔

خیر تمھیں ہم ایک موقع عزت سے اور فراہم کردیتے ہیں۔ صرف ایک بات کا جواب لکھ دو اور تمام مسئلہ یہاں ہی ختم۔

کیا حضورؐ کو اللہ کا سچا اور آخری نبیؐ مانتے ہو؟
چہ شد کہ فاختہ خوش گوے و سرو موزون است
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
جی۔۔ آپ بالکل ان خوش نصیبوں کی فہرست میں کافی اوپر ہیں جن کو میں شرفِ گفتگو بھی بخشتا ہوں اور بیشتر اوقات وقت کو بھی زیرخاطر نہیں لاتا، حالانکہ اس پر آپ نے کبھی میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔ ? ۔۔ (اے ناشکرے ایمان والو! تم زندہ رود کے کون کون سے احسانات جھٹلاؤ گے)۔?۔

خیر آپ کی بات سے کسی قدر اتفاق ہے کہ آج کی نسل سوال کسی حد تک سوال اٹھاتی ہے۔ مگر بچپن کی انڈاکٹری نیشن کی قید بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اس قید سے نکلنا ہما شما کے بس کی بات نہیں۔ اگرنسلِ انسانی کے بڑے حصے کی بچپن سے ہی انڈاکٹری نیشن نہ کی جائے تو ہندومت، اسلام، سکھ، عیسائیت وغیرہ جیسے مذاہب کا وجود ہی ختم ہوجائے، ہاں خدا کا تصور قائم رہے گا، روحانیت کی صورت میں۔ کیونکہ جب تک انسان کے علم میں خلا ہے، تب تک خدا ہے۔۔

میں نے بیشتر مسلمانوں سے ایک سوال پوچھا ہے کئی بار، کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا نہیں، اس سے ملے نہیں، اس سے گفتگو نہیں کی، اس کو جانچا نہیں، اس کو پرکھا نہیں، اس سے کوئی سوال نہیں کیا اور آپ نے مان لیا کہ وہ کسی خدا کی طرف سے آیا تھا ، آپ نے کس پیمانے پر یہ تعین کرلیا؟ سوائے اس کے کہ آپ کو بچپن میں سکھایا، پڑھایا اور رٹایا گیا۔۔ اس کے بغیر کوئی تُک نظر آتی ہے؟ اس سوال کا جواب آج تک مجھے کوئی مسلمان نہیں دے سکا۔۔جن لوگوں کو بچپن میں عیسیٰ کی تقدیس رٹائی گئی، وہ عیسیٰ کے بھگت بن گئے، جن کو محمد کی تقدیس رٹائی گئی ، وہ محمد کے پیرو بن گئے، جن کو موسیٰ پیغمبر خدا بتایا گیا، وہ موسیٰ کے فالوور بن گئے۔ یہ بچپن کی انڈاکٹری نیشن نہیں تو اور کیا ہے؟ ایک پی ایچ ڈی شخص ایک دو جماعت فیل مولوی کے سامنے سر جھکا کر بیٹھ کر اس کا وعظ اسی لئے سنتا ہے کیونکہ اس کے دماغ میں بچپن سے یہ فیڈ کیا گیا ہے کہ یہ جو کہانیاں سنا رہا ہے وہ سچ ہیں ۔۔

باقی گفتگو کے معاملے میں، انسانوں کے ساتھ ڈیل کرنے کے معاملے میں ہر باعلم شخص سیلیکٹیو ہوتا ہے، آپ خود بھی تو سیلیکٹو ہیں، کیا آپ سبھی کو شرفِ گفتگو بخشتی ہیں یا صرف ان کو جن سے آپ کو شائستگی اور مدلل گفتگو کی توقع ہو؟ میں بھی اس طرح سیلیکٹو ہوں، اگرچہ میں نے دائرہ کافی محدود کررکھا ہے، کیونکہ یہ میرے قیمتی وقت کو بچانے کیلئے ضروری ہے، بے شمار کچرا لوگ آس پاس ہر وقت منڈلاتے رہتے ہیں، میں نہیں چاہتا ہے کہ ان کے ساتھ گفتگو کرکے اپنے دماغ کا بھی کچرا کرلوں۔۔۔



لول ....میں واقعی بہت خوش نصیب ہوں کہ آپ اپنے بہت ہی قیمتی وقت میں سے مجھے بھی کچھ عنایت کر دیتے ہیں ..لیکن کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ یہ عزت افزائی میں نے خود ارن کی ہے ..اس لئے شکریہ کیسا
یہ درست ہے کہ ہر کوئی اپنے مذھب کو ہی سچا کھرا سمجھتا ہے ..اور جس میں پیدا ہوا ہوتا ہے اسی پر رہتا ہے ..کچھ کچھ " نا خلف " آپ جیسے بھی ہوتے ہیں جو سب کچھ جانتے بوجھتے " بھٹک " جاتے ہیں ..ان بھٹکے ہووں کو راستہ دکھانا ہمارا کام ہے ..لیکن صرف بتانے کی حد تک ..الله کے حکم کی پیروی کرتے ..کہ اس نے خود اپنے نبی کو کہا کہ تمہارا کام صرف پیغام پہنچانا ہے ..اور بس ..باقی فیصلے روز حشر ہی ہونگے ..
دیکھا تو آپ نے قائد اعظم کو بھی نہیں ہوگا ..نہ ہی اقبال کو ..نہ ہی ارسطو کو ..نہ سقراط کو ..پھر بھی آپ ان کی باتوں کا یا کسی اور کا اپنی باتوں میں ذکر تو کرتے ہونگے ..کیوں ؟؟؟؟؟
میں شروع میں ہر کسی سے بات کر لیتی ہوں ..ہاں اگر مجھے لگے کہ اپنی بات کرنا مشکل ہے یا بد زبانی ہو رہی ہے تو کنارہ کش ہو جاتی ہوں ..بد زبانی کی طور منظور نہیں ..کیونکہ اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے اس لئے راستہ بدل لینا بہتر ہے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ایسا ہے کہ ہم ہر حال میں ریسپکٹ سے ہی بات کریں گے ..اگر بقول آپ کے کسی کو عزت راس نہیں آرہی تو آسان سا نسخہ ہے ..گفتگو کا سلسلہ روک دیں ..کم از کم اس لئے کہ کوئی ہم سے گستاخ لہجے میں بات نہ کرے ..اگر ہم خود بھی الجھتے رہیں گے تو پھر ری ایکشن کے لئے تیار رہیں ..امی ایک بات بہت اچھی طرح سکھا گئیں ..بلکہ یوں کہیں ڈرل کر گئیں ..کوئی کتنا ہی سخت بولے ..جواب نہ دو ..ایسا ہم نے ہمیشہ امی کو کرتے دیکھا ..
یہ اعلیٰ ظرفی کی باتیں کہاں ضائع کر رہی ہیں آپ؟
جو لوگوں کو پہلے سے ہی جاہل قرار دے کر خود کو عالم گردانتے ہوں؟

جن کو انسانیت کی بنیاد ہی معلوم نہ ہو، انھیں چند فلسفیوں کا رٹا لگا لینے پر زعم چڑھ جاتا ہے اپنی علمی فوقیت کا۔
دوسرے جب ان کے نقائص ان کے سامنے رکھیں تو پھر آپ ان کی بغلولیاں دیکھیں۔

یہ خود اپنے حال کے ذمّہ دار ہیں۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
یہ اعلیٰ ظرفی کی باتیں کہاں ضائع کر رہی ہیں آپ؟
جو لوگوں کو پہلے سے ہی جاہل قرار دے کر خود کو عالم گردانتے ہوں؟

جن کو انسانیت کی بنیاد ہی معلوم نہ ہو، انھیں چند فلسفیوں کا رٹا لگا لینے پر زعم چڑھ جاتا ہے اپنی علمی فوقیت کا۔
دوسرے جب ان کے نقائص سن کے سامنے رکھیں تو پھر آپ ان کی بغلولیاں دیکھیں۔

یہ خود اپنے حال کے ذمّہ دار ہیں۔



اچھی بات کبھی ضائع نہیں جاتی .
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
اچھی بات کبھی ضائع نہیں جاتی .
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

نوٹ: یہاں ناداں سے مراد آپ نہیں، آپ تو نقطے والی نادان ہیں نا
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
اچھی بات کبھی ضائع نہیں جاتی .
میرا خیال ہے کہ یہ حکایت اس زمرے میں ہے جب آپ خود اپنے پاس کسی اچھی بات کا ذخیرہ کر رہے ہوں۔ یا سننے والے آپ کی بات کو سننے کا یارا بھی رکھتے ہوں۔ ورنہ جیسا آپ نے اپنی والدہ مرحومہ (اللہ انکو جنت میں راحت عطا کرے) کے بارے میں کہا کہ ایک وقت وہ خود ہی کلام ترک کرنے کو کہتی تھیں، تو کہہ تو یہ بھی سکتی تھیں کہ نہیں جواب میں اچھی بات کیئے جاوٗ۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

نوٹ: یہاں ناداں سے مراد آپ نہیں، آپ تو نقطے والی نادان ہیں نا


ایک لمحہ سوچیں ..جب پیغمبر خدا اللہ کا پیغام لائے تو لوگوں نے کیسی کیسی پھبتیاں ان پر نہ کسیں .کس کس طرح ان کا مذاق نہ اڑایا ..انہیں جادوگر کہا ..انہیں اذیتیں دیں ..الله کا مذاق اڑایا کہ الله خود کسی غریب کو کھانا کیوں نہیں کھلا دیتا ..
اس سب کے جواب میں پیغمبر خدا کا کیا رد عمل تھا ..کیا تبلیغ روک دی ..یا انہی کی طرح کا رویہ اختیار کر لیا ..یا الله نے ان نا فرمانوں کا رزق بند کر دیا ..یا انہیں اذیت ناک انجام سے دو چار کیا .الله تعالیٰ نے کہیں بھی توہین رسول اور توہین الله کا فتویٰ لگا کر گردن زنی کا نہیں حکم دیا ..
اس سب سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے ..یہ ہی کہ جیسے الله نے حساب روز حشر کے لئے رکھ چھوڑا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں کسی کا ایمان ٹٹولنے والے ..اگر توفیق ہو تو انہیں سیدھا راستہ دکھانے کی کوشش کریں ورنہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
میرا خیال ہے کہ یہ حکایت اس زمرے میں ہے جب آپ خود اپنے پاس کسی اچھی بات کا ذخیرہ کر رہے ہوں۔ یا سننے والے آپ کی بات کو سننے کا یارا بھی رکھتے ہوں۔ ورنہ جیسا آپ نے اپنی والدہ مرحومہ (اللہ انکو جنت میں راحت عطا کرے) کے بارے میں کہا کہ ایک وقت وہ خود ہی کلام ترک کرنے کو کہتی تھیں، تو کہہ تو یہ بھی سکتی تھیں کہ نہیں جواب میں اچھی بات کیئے جاوٗ۔


آپ غلط سمجھے ..امی کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ترش بات کر رہا ہے تو جواب میں ہمیں وہ ہی لہجہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ..نرمی سے بات کریں یا خاموش ہو جائیں
ہمارا کام ہے اچھی بات کرتے رہیں ..ہو سکتا ہے کبھی کسی کو کلک کر جائے ...
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ایک لمحہ سوچیں ..جب پیغمبر خدا اللہ کا پیغام لائے تو لوگوں نے کیسی کیسی پھبتیاں ان پر نہ کسیں .کس کس طرح ان کا مذاق نہ اڑایا ..انہیں جادوگر کہا ..انہیں اذیتیں دیں ..الله کا مذاق اڑایا کہ الله خود کسی غریب کو کھانا کیوں نہیں کھلا دیتا ..
اس سب کے جواب میں پیغمبر خدا کا کیا رد عمل تھا ..کیا تبلیغ روک دی ..یا انہی کی طرح کا رویہ اختیار کر لیا ..یا الله نے ان نا فرمانوں کا رزق بند کر دیا ..یا انہیں اذیت ناک انجام سے دو چار کیا .الله تعالیٰ نے کہیں بھی توہین رسول اور توہین الله کا فتویٰ لگا کر گردن زنی کا نہیں حکم دیا ..
اس سب سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے ..یہ ہی کہ جیسے الله نے حساب روز حشر کے لئے رکھ چھوڑا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں کسی کا ایمان ٹٹولنے والے ..اگر توفیق ہو تو انہیں سیدھا راستہ دکھانے کی کوشش کریں ورنہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں
بات یہ کہ یا تو میں انکو ابلاغ دینے خود پہنچا ہوں اور جواب میں یہ میرا تمسخر اڑائیں۔ تو مجھے ہی حوصلہ رکھنا پڑے گا۔
لیکن جب میں ان کو تنگ نہیں کرتا تو یہ میرے سامنے ایسی حرکتیں کیوں کریں؟ سوال تو ان کی انسانی اقدار کا بھی سامنے ہے، پھر حوصلہ ان کو رکھنا چاہیئے۔

علمی بحث کسی کو جاہل کہنے سے نہیں ہوتی۔ علمی بحث پر دعوت کے لیئے پہلے آپکو اپنا رویّہ ٹھیک کرنا پڑتا ہے۔ اور علمی بحث کے لیئے تو کبھی کسی کو نہیں روکا گیا۔ جتنے مرضی استدلال کے ساتھ آجائیں۔ جواب بھی استدلالی ملے گا۔

لیکن جب آپ فضول میں دوسروں کا انڈاکٹرینیشن کا شکار کہیں گے تو دوسرے جواباً آپکو بغلول کہہ دیں تو اسمیں برا ماننے کی کیا بات ہے؟ آپ کی اپنی جہالت آپ کے اپنے منہہ پر ماری جارہی ہے اور کیا؟ حوصلہ رکھیں۔ یا خود صرف جتنی بات ہو اس پر با ادب طریقے سے گفتگو کریں۔

اسلام کہیں یہ نہیں کہتا کہ تمھارے اوپر کوئی حملہ کرے تو اسکو ست بسم اللہ جی آیاں نوں کہو۔

یہ اپنے علاقے میں رہتے ہوئے جو مرضی اپنے ہم خیالوں کے مابین کہتے رہیں۔ یہاں جب انکو معلوم ہے کہ ہونا کیا ہے تو یہ کونسے چسکے لگانے یہاں وارد ہوتے ہیں؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
آپ غلط سمجھے ..امی کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ترش بات کر رہا ہے تو جواب میں ہمیں وہ ہی لہجہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ..نرمی سے بات کریں یا خاموش ہو جائیں
ہمارا کام ہے اچھی بات کرتے رہیں ..ہو سکتا ہے کبھی کسی کو کلک کر جائے ...
میرا بھی یہی مطلب تھا کہ جب کوئی اپنے کلام میں ترشی یا درشتگی دکھاتے ہوئے آپکو نہ جانتے ہوئے بھی جاہل اور کم عقل اور پتہ نہیں کیا کیا کہے تو آپ چپ ہوجائیں، جیسا کہ میں نے اکثر ان کے اسطرح کے ذاتی حملوں پر کیا، لیکن میرے ذاتی خیال کے مطابق جب یہ مسخرانہ پن پر اتر کر آپ کی مقدّس ہستیوں پر اور تعلیمات پر بے پر کی ہانکنے پر آجائیں، تو انھیں ان کی اوقات یاد کروانا ضروری ہوتا ہے۔ جو انھیں اب سے کروائی جائے گی۔

یہ تو انسانیت کا اصول نہیں کہ جب کوئی مسلمان ان کے گھر میں گھس کر انھیں مسلمان ہونے کو نہیں کہہ رہا، یا ان پر لعن طعن نہیں کر رہا تو یہ کس کھڈ سے اٹھ کر منہہ اٹ کر یہاں کا رُخ کرتے ہیں؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
آپ غلط سمجھے ..امی کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ترش بات کر رہا ہے تو جواب میں ہمیں وہ ہی لہجہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ..نرمی سے بات کریں یا خاموش ہو جائیں
ہمارا کام ہے اچھی بات کرتے رہیں ..ہو سکتا ہے کبھی کسی کو کلک کر جائے ...
یہاں آپ کے توسط سے انھیں مودبانہ طور یہ پیغام دے رہا ہوں کہ آئندہ یہاں پر اپنے اقوال کو معتبر ہستیوں کے لیئے قابو میں رکھیں۔ نہیں تو جو لنک میں زیر میں دے رہا ہوں ان سے رابطہ کرنے میں ایک لمحے کا بھی تردّد نہیں کرونگا۔ ساری علمیت ڈھیر ہوجائیگی۔

یہ اس ملک کا قانون ہے اور بنیادی انسانیت کا تقاضا بھی کہ کہیں پر اس قسم کی اشتعال انگیز حرکتیں کرنے سے باز رہیں۔
اپنا ارسطو پن اپنی جیب میں رکھیں اور جب کوئی ان کے پاس مانگنے آئے تو دیں۔ نہیں تو اپنے جیسے ہم خیال ارسطووں میں سکون سے خود بھی رہیں اور ہمیں اپنی جہالت میں رہنے دیں، اپنی آزادی کے ساتھ اور ہماری آزادی کی عزّت کرنا سیکھیں نہیں تو اگر ہم کروائیں گے تو شکایت ہوگی۔

وما علینا الا البلاغ
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
قائد۔
لگتا ہے کوئی یہاں مجھے مخاطب کرنے کی کوشش کر رہا تھا، اپنے روایتی جاہلانہ پن سے؟

میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ بیٹا مجھے فضول دعوے کرنے کی عادت نہیں۔ کچھ کہہ رہا ہوں تو مان جاوٗ، نہیں تو سو بسم اللہ، آجاوٗ، میں بھی کھڑا ہوں یہاں
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
قائداعظم، اقبال یا کسی بھی دوسرے تیسرے شخص کی یہاں مثال نہیں بنتی، کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ان کا خدا کے ساتھ رابطہ ہے یا خدا ان سے باتیں کرتا ہے۔ بات کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اس دعوے کی ہے جس کو کسی طرح ویری فائی نہیں کیا جاسکتا۔ اور ایسی صورت میں جبکہ اس جیسے دعوے کرنے والے اور بھی بے شمار لوگ آئے اور آج بھی موجود ہیں۔ آج جبکہ ہم نفسیات کے علم کی بدولت اس بات سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں کہ انسان کا دماغ کس قدر پیچیدہ چیز ہے اور کیسے کیسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جن کا آج کے دور میں علاج بھی ممکن ہے جبکہ قدیم دور میں لوگ اس سے واقف تک نہ تھے۔ تو آپ کیسے کسی ایک شخص کے دعوے کو درست تسلیم کرسکتی ہیں جبکہ وہ ٹیسٹی فائی ایبل ہی نہ ہو۔۔
بات صرف اللہ سے باتیں کرنے کی حد تک نہیں، وہ اللہ کا کلام ہمارے سامنے کتاب کی صورت میں ہے اور کوئی ذی شعور اسے پڑھ کر بخوبی اندازہ کرسکتا ہے کہ یہ کلام کسی اُمّی کا نہیں ہوسکتا۔

قائد یا اقبال کا تو ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ افکار انکی اپنی تھیں یا کسی اور نے مشورہ دیا تھا۔ لہٰذا حضورؐ کی عزّت اور احترام اس زاویئے سے اور بڑھ جاتا ہے۔

دوسری بات ہے ان کی حیاتِ مقدّسہ کی، جس میں انھوں نے قائد اور اقبال سے کہیں گنا زیادہ ہماری امّت کے لیئے تکلیفیں جھیلیں ۔ یہ بھی ہمیں ہسٹری سے معلوم ہوجاتا ہے۔

تو جو شخص تھوڑا سا بھی شعور رکھتا ہے، اسکے دل میں عزّت آ ہی جاتی ہے۔
 
Status
Not open for further replies.