اپوزیشن نے تحریک عدم اعتمادپر ووٹنگ کیلئے عدالت جانے کا فیصلہ

adalat-no-cf-khan.jpg


اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں بلا روک ٹوک اور پر امن طریقے سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اس بارے میں کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کروائی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق آج درخواست دائر کرنے کیلئےمسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور جے یو آئی ف کے عبدالغفور حیدری اسلام آبادہائی کورٹ گئے جہاں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ پٹیشن کل عدالت کے روبرو پیش کی جائے گی۔

متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کو اراکین اسمبلی کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے روکنے کے غیر آئینی اقدام سے منع کیا جائے۔

اس موقع پر جمیعت علمائے اسلام ف کے رہنما عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوگا، تاہم اس حکومت نے ایسا ماحول پیدا کیا ہے جس کےبعد اپوزیشن کو بھی اپنی تلوار نیام سے نکالنا پڑی ہے،اب اپوزیشن بغیر کسی نتیجے کے یہ تلوار نیام میں واپس نہیں رکھے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انشااللہ سیاسی طور پر اس حکومت کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ ہمیشہ یادرکھیں گے ، یہ حکومت اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہےکہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کردیا، وہاں موجود خواتین اراکین اسمبلی کو بھی زدوکوب کیا گیا۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ عمران خان اور ان کا ٹولہ مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے کہ اپنے اراکین کو نہ ووٹ ڈالنے سے روکا جائے گا بلکہ انہیں اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، یہ ایسے اپنے ایم این ایز کو ڈرانا چاہتے ہیں،یہ تو ریاست کے اندر ریاست کا قیام ہے اور ریاست کی رٹ کو کھلم کھلا چیلنج ہے۔
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
adalat-no-cf-khan.jpg


اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں بلا روک ٹوک اور پر امن طریقے سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اس بارے میں کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کروائی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق آج درخواست دائر کرنے کیلئےمسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور جے یو آئی ف کے عبدالغفور حیدری اسلام آبادہائی کورٹ گئے جہاں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ پٹیشن کل عدالت کے روبرو پیش کی جائے گی۔

متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کو اراکین اسمبلی کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے روکنے کے غیر آئینی اقدام سے منع کیا جائے۔

اس موقع پر جمیعت علمائے اسلام ف کے رہنما عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوگا، تاہم اس حکومت نے ایسا ماحول پیدا کیا ہے جس کےبعد اپوزیشن کو بھی اپنی تلوار نیام سے نکالنا پڑی ہے،اب اپوزیشن بغیر کسی نتیجے کے یہ تلوار نیام میں واپس نہیں رکھے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انشااللہ سیاسی طور پر اس حکومت کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ ہمیشہ یادرکھیں گے ، یہ حکومت اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہےکہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کردیا، وہاں موجود خواتین اراکین اسمبلی کو بھی زدوکوب کیا گیا۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ عمران خان اور ان کا ٹولہ مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے کہ اپنے اراکین کو نہ ووٹ ڈالنے سے روکا جائے گا بلکہ انہیں اجلاس میں شریک ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، یہ ایسے اپنے ایم این ایز کو ڈرانا چاہتے ہیں،یہ تو ریاست کے اندر ریاست کا قیام ہے اور ریاست کی رٹ کو کھلم کھلا چیلنج ہے۔
ہاہاہا صاف ظاہر ہے کہ اپوزیشن ہارنے والی ہے تو اب سپریم کورٹ کو قومی اسمبلی کی کاروائی
میں مداخلت کروانا چاہتی ہے…..حالانکہ قومی اسمبلی کے اپنے قوانین و ضوابط ہیں اور کسی کو بھی
اس میں کسی قسم کی مداخلت کی اجازت نہیں ہے….ان حرامخوروں کو بخوبی اندازہ ہے کہ یہ ہارنے والے
ہیں. ?
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

ایسی پٹیشن اگر کسی باضمیر، آئین و قانون جاننے اور اس پر من وعن عمل کروانے والے جج کے سامنے پیش کی جائے تو وہ اس پٹیشن کو نہ صرف کھڑکی سے باہر پھینک دے گا بلکہ پٹیشنرز کو بھاری جرمانہ اور انکے کے خلاف آئین کی دفعات ٦١، ٦٢ اور ٦٣ کی خلاف ورزی کی کاروائی عمل میں لائے گا کہ تم لوگ کس قانون کے تحت لوگوں کو بھاری رشوت دے کر انکا ووٹ خرید سکتے ہو؟؟ اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے تم لوگوں کو عدالت کو استعمال کرنے کی جرآت کیسے ہوئی؟؟؟

لیکن مسلہ پھر وہی ہی کہ سامنے شیطان کا چیلہ اطہر بیٹھا ہے اور اس سے کسی ایمانداری کی توقع رکھنا اپنے آپ کو دھوکہ دینا ہے
اسکا واحد توڑ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب عمر عطا بندیال صاحب کے پاس ہے . وہ پٹیشن داخل ہوتے ہی رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو حکم جاری کر دیں کہ یہ پٹیشن فوری طور پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کو بھیج دی جائے اور سپریم کورٹ اسے آئین و قانون کی روشنی میں خود دیکھے گی . اسکے علاوه اٹارنی جنرل آف پاکستان سپریم کورٹ سے اس پٹیشن کو فوری طور پر سپریم کورٹ منتقل کرنے کی درخواست بھی کر سکتے ہیں

اگر ایسا ہو جائے تو اپوزیشن کے ان تخریب کار دہشتگردوں کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے اور یہ اس وقت کو روئیں گے جب انہوں نے یہ حرکت کرنے کا
سوچا بھی تھا

ادب کی زبان میں قلم کی مار اسی کو کہتے ہیں