اگر جرمنی میں جنرل عاصم منیر ہوتا تو۔۔۔۔؟

M_Shameer

MPA (400+ posts)

پہلی عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں ایک شعلہ بیان سیاستدان کا ظہور ہوا۔ اس کا نام تھا ہٹلر۔ اس کے پاس بڑھکیں مارنے کا فن تھا، وہ جرمن قوم کو دنیا کی عظیم قوم کہتا۔ وہ کہتا تھا ہمیں کسی کے آگے جھکنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم کوئی غلام نہیں۔ عام لوگ سطحی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، وہ ایسے بھڑکیلی تقریروں کرنے والے سیاستدانوں کے چکر میں آسانی سے آجاتے ہیں۔ سو پوری جرمن قوم اس کے پیچھے لگ گئی، اس کو ووٹ دیئے اور جرمنی کے اقتدار کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں تھمادی۔

ہٹلر کی پوری سیاست نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے جرمن قوم کو باقی تمام قوموں سے نفرت سکھائی۔ اس نےغیر جرمنوں سے شادی کرنے والی جرمن خواتین کو غدار قرار دیا۔ اس نے نیورمبرگ لاز بنائے جس کے تحت جرمن نسل کی شادی غیر جرمنوں سے ممنوع قرار دے دی۔ وہ جرمن نسل کو نہ صرف انسانی اعتبار سے بلکہ بائیولیجیکل اعتبار سے بھی باقی نسلوں سے برتر قرار دیتا تھا۔ پھر اس نے ورلڈ وار 2 چھیڑ دی، پوری دنیا سے پنگا لے لیا۔ اس جنگ میں کروڑوں لوگ مارے گئے، آخر میں جرمنی کو شکست ہوئی، جرمنی کے دو ٹکڑے ہوئے اور جرمن قوم کے چنے ہوئے عظیم لیڈر ہٹلر نے خود کو گولی مار کر اپنا خاتمہ کرلیا۔۔

پاکستان میں بھی ایک ایسے ہی لیڈر کا ظہور ہوا جس کا نام تھا عمران خان۔ ( جی ہاں، تھا ۔۔) اس لیڈر نے ہٹلر جیسی تقریریں کرکے سادہ لوح اور سطحی سوچ والی عوام کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ اس کی پوری کی پوری سیاست ہٹلر کی طرح صرف اور صرف نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین کو غدار اور چور قرار دیا بلکہ بطور وزیراعظم پاکستان کے دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیئے۔ اس نے امریکہ کے خلاف تقریریں کیں، فرانس کے خلاف تقریریں کیں، مودی کے خلاف تقریریں کیں، سعودی عرب کے محمد بن سلمان کے خلاف ایک میٹنگ میں بکواس بازی کی جوفوراً اس تک پہنچ گئی۔ اس نے پاکستان جیسے کمزور ملک کو ہر ملک کے سامنے دشمن بنا کر کھڑا کردیا۔ قریب تھا کہ ہٹلر کی طرح یہ بھی پاکستان کو لے کر بیٹھ جاتا ، مگر پاکستان کی خوش قسمتی کہ پاکستان میں عمران خان کے تریاق کے طور پر جنرل عاصم منیر بھی موجود تھا۔ اس سے پہلے کہ عمران خان پاکستان کو تباہی و بربادی سے دوچار کرتا، پاکستان کے بہادر سپوت جنرل عاصم منیر نے اس کو گردن سے پکڑا اور پنجرے میں بند کردیا۔۔

سوچیے اگر جرمنی میں بھی ہٹلر کے دور میں جنرل عاصم منیر جیسا کوئی سپوت ہوتا جو وقت پر ہٹلر کو گردن سے پکڑ کر کسی پنجرے میں بند کردیتا تو نہ ورلڈ وار ٹو ہوتی، نہ کروڑوں لوگ مرتے، نہ جرمنی کے دو ٹکڑے ہوتے اور نہ ہی جرمن قوم ذلیل و خوار ہوتی۔۔

ہم ایک خوش قسمت قوم ہیں جو ہمیں جنرل عاصم منیر جیسا دانش مند، ذمہ دار اور بہادر سپوت نصیب ہوا۔ نور جہاں نے ایسے ہی سپوتوں کے لئے کہا تھا۔۔

اے پتر ہٹاں تے نئیں وِکدے
کی لبنی ایں وِ چ بازار کڑے


Asim-Munir-2.jpg


 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ اگر وہاں ہوتا تو ہٹلر تو کیا اس کے کسی چھوٹے موٹے افسر کا کوئی بیٹ مین ہوتا یا ہوسکتا ہے اپنی اہلیت اور اوقات کے مطابق تو شاید وہ بھی نا ہوتا
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Khawateen aur hazrat aaj hi pardiye.

Vote ko izzat do se boot ko choopa do tak ka safar : Patwarinama 🤣 🤣 🤣 🤣

Becharay patwari Abbu G ke form 47 per bheek mein mili hui hukumat jari rakhne ke liya abb boot ko subah shaam chat rahay hain 🤣🤣🤣🤣🤣

bootlicker-squidward-tentacles.png
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
germany me hota to kutte ki moat mara ja choka hota.. pakfouj k nam par east india company is mulk par musalit hai.. east pakistan bi in 7 lac maderchod soor fouj ne alag kiya.. kashmir par india ka kabza bi inho ne tasleem kiya. siachin bi india k kabze me jane diya. jis ne amreeka ko absolutely NOT kaha os ko adiala jail me warr diya.
 

pinionated

Minister (2k+ posts)
I fail to fathom the comparison between Hitler and IK… Either u r stupid or just a paid patwari/randii… Now if u compare Hitler to Muneera, there are many similarities, both are insecure, both have ego issues, both r ruthless, both had support of army, both imprisoned and tortured their own people, both have single tatta 😁
 

چاچا بوٹا

MPA (400+ posts)
عاصم منیر عرف چاچا وہیسکی اگر جرمنی میں ہوتا تو اپنی قابلیت کے لحاظ سے۔ زیادہ سے زیادہ یہ لیٹرونوں کی صفائی کرنے والا ہیڈ بھنگی ہوتا اور اپنا وڈا دلہ شریف ۔ لال پردے والے گھروں کے باہر گنڈوم اور جیل بیچتا۔
 

NCP123

Minister (2k+ posts)

پہلی عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں ایک شعلہ بیان سیاستدان کا ظہور ہوا۔ اس کا نام تھا ہٹلر۔ اس کے پاس بڑھکیں مارنے کا فن تھا، وہ جرمن قوم کو دنیا کی عظیم قوم کہتا۔ وہ کہتا تھا ہمیں کسی کے آگے جھکنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم کوئی غلام نہیں۔ عام لوگ سطحی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، وہ ایسے بھڑکیلی تقریروں کرنے والے سیاستدانوں کے چکر میں آسانی سے آجاتے ہیں۔ سو پوری جرمن قوم اس کے پیچھے لگ گئی، اس کو ووٹ دیئے اور جرمنی کے اقتدار کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں تھمادی۔

ہٹلر کی پوری سیاست نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے جرمن قوم کو باقی تمام قوموں سے نفرت سکھائی۔ اس نےغیر جرمنوں سے شادی کرنے والی جرمن خواتین کو غدار قرار دیا۔ اس نے نیورمبرگ لاز بنائے جس کے تحت جرمن نسل کی شادی غیر جرمنوں سے ممنوع قرار دے دی۔ وہ جرمن نسل کو نہ صرف انسانی اعتبار سے بلکہ بائیولیجیکل اعتبار سے بھی باقی نسلوں سے برتر قرار دیتا تھا۔ پھر اس نے ورلڈ وار 2 چھیڑ دی، پوری دنیا سے پنگا لے لیا۔ اس جنگ میں کروڑوں لوگ مارے گئے، آخر میں جرمنی کو شکست ہوئی، جرمنی کے دو ٹکڑے ہوئے اور جرمن قوم کے چنے ہوئے عظیم لیڈر ہٹلر نے خود کو گولی مار کر اپنا خاتمہ کرلیا۔۔

پاکستان میں بھی ایک ایسے ہی لیڈر کا ظہور ہوا جس کا نام تھا عمران خان۔ ( جی ہاں، تھا ۔۔) اس لیڈر نے ہٹلر جیسی تقریریں کرکے سادہ لوح اور سطحی سوچ والی عوام کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ اس کی پوری کی پوری سیاست ہٹلر کی طرح صرف اور صرف نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین کو غدار اور چور قرار دیا بلکہ بطور وزیراعظم پاکستان کے دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیئے۔ اس نے امریکہ کے خلاف تقریریں کیں، فرانس کے خلاف تقریریں کیں، مودی کے خلاف تقریریں کیں، سعودی عرب کے محمد بن سلمان کے خلاف ایک میٹنگ میں بکواس بازی کی جوفوراً اس تک پہنچ گئی۔ اس نے پاکستان جیسے کمزور ملک کو ہر ملک کے سامنے دشمن بنا کر کھڑا کردیا۔ قریب تھا کہ ہٹلر کی طرح یہ بھی پاکستان کو لے کر بیٹھ جاتا ، مگر پاکستان کی خوش قسمتی کہ پاکستان میں عمران خان کے تریاق کے طور پر جنرل عاصم منیر بھی موجود تھا۔ اس سے پہلے کہ عمران خان پاکستان کو تباہی و بربادی سے دوچار کرتا، پاکستان کے بہادر سپوت جنرل عاصم منیر نے اس کو گردن سے پکڑا اور پنجرے میں بند کردیا۔۔

سوچیے اگر جرمنی میں بھی ہٹلر کے دور میں جنرل عاصم منیر جیسا کوئی سپوت ہوتا جو وقت پر ہٹلر کو گردن سے پکڑ کر کسی پنجرے میں بند کردیتا تو نہ ورلڈ وار ٹو ہوتی، نہ کروڑوں لوگ مرتے، نہ جرمنی کے دو ٹکڑے ہوتے اور نہ ہی جرمن قوم ذلیل و خوار ہوتی۔۔

ہم ایک خوش قسمت قوم ہیں جو ہمیں جنرل عاصم منیر جیسا دانش مند، ذمہ دار اور بہادر سپوت نصیب ہوا۔ نور جہاں نے ایسے ہی سپوتوں کے لئے کہا تھا۔۔

اے پتر ہٹاں تے نئیں وِکدے
کی لبنی ایں وِ چ بازار کڑے


Asim-Munir-2.jpg


halat ye hu gai hey ke Khusrey en ku draa rehey hein......in putter ku....
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

پہلی عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں ایک شعلہ بیان سیاستدان کا ظہور ہوا۔ اس کا نام تھا ہٹلر۔ اس کے پاس بڑھکیں مارنے کا فن تھا، وہ جرمن قوم کو دنیا کی عظیم قوم کہتا۔ وہ کہتا تھا ہمیں کسی کے آگے جھکنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم کوئی غلام نہیں۔ عام لوگ سطحی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، وہ ایسے بھڑکیلی تقریروں کرنے والے سیاستدانوں کے چکر میں آسانی سے آجاتے ہیں۔ سو پوری جرمن قوم اس کے پیچھے لگ گئی، اس کو ووٹ دیئے اور جرمنی کے اقتدار کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں تھمادی۔

ہٹلر کی پوری سیاست نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے جرمن قوم کو باقی تمام قوموں سے نفرت سکھائی۔ اس نےغیر جرمنوں سے شادی کرنے والی جرمن خواتین کو غدار قرار دیا۔ اس نے نیورمبرگ لاز بنائے جس کے تحت جرمن نسل کی شادی غیر جرمنوں سے ممنوع قرار دے دی۔ وہ جرمن نسل کو نہ صرف انسانی اعتبار سے بلکہ بائیولیجیکل اعتبار سے بھی باقی نسلوں سے برتر قرار دیتا تھا۔ پھر اس نے ورلڈ وار 2 چھیڑ دی، پوری دنیا سے پنگا لے لیا۔ اس جنگ میں کروڑوں لوگ مارے گئے، آخر میں جرمنی کو شکست ہوئی، جرمنی کے دو ٹکڑے ہوئے اور جرمن قوم کے چنے ہوئے عظیم لیڈر ہٹلر نے خود کو گولی مار کر اپنا خاتمہ کرلیا۔۔

پاکستان میں بھی ایک ایسے ہی لیڈر کا ظہور ہوا جس کا نام تھا عمران خان۔ ( جی ہاں، تھا ۔۔) اس لیڈر نے ہٹلر جیسی تقریریں کرکے سادہ لوح اور سطحی سوچ والی عوام کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ اس کی پوری کی پوری سیاست ہٹلر کی طرح صرف اور صرف نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین کو غدار اور چور قرار دیا بلکہ بطور وزیراعظم پاکستان کے دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیئے۔ اس نے امریکہ کے خلاف تقریریں کیں، فرانس کے خلاف تقریریں کیں، مودی کے خلاف تقریریں کیں، سعودی عرب کے محمد بن سلمان کے خلاف ایک میٹنگ میں بکواس بازی کی جوفوراً اس تک پہنچ گئی۔ اس نے پاکستان جیسے کمزور ملک کو ہر ملک کے سامنے دشمن بنا کر کھڑا کردیا۔ قریب تھا کہ ہٹلر کی طرح یہ بھی پاکستان کو لے کر بیٹھ جاتا ، مگر پاکستان کی خوش قسمتی کہ پاکستان میں عمران خان کے تریاق کے طور پر جنرل عاصم منیر بھی موجود تھا۔ اس سے پہلے کہ عمران خان پاکستان کو تباہی و بربادی سے دوچار کرتا، پاکستان کے بہادر سپوت جنرل عاصم منیر نے اس کو گردن سے پکڑا اور پنجرے میں بند کردیا۔۔

سوچیے اگر جرمنی میں بھی ہٹلر کے دور میں جنرل عاصم منیر جیسا کوئی سپوت ہوتا جو وقت پر ہٹلر کو گردن سے پکڑ کر کسی پنجرے میں بند کردیتا تو نہ ورلڈ وار ٹو ہوتی، نہ کروڑوں لوگ مرتے، نہ جرمنی کے دو ٹکڑے ہوتے اور نہ ہی جرمن قوم ذلیل و خوار ہوتی۔۔

ہم ایک خوش قسمت قوم ہیں جو ہمیں جنرل عاصم منیر جیسا دانش مند، ذمہ دار اور بہادر سپوت نصیب ہوا۔ نور جہاں نے ایسے ہی سپوتوں کے لئے کہا تھا۔۔

اے پتر ہٹاں تے نئیں وِکدے
کی لبنی ایں وِ چ بازار کڑے


Asim-Munir-2.jpg


حافظ صاحب تو سخت مذہبی شخصیت ہیں، بات بات پر آیت پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو تمھارے کہنے کا مطلب ہے کہ مذہبی لوگ کسی ایسے لبرل بندے سے بہتر ہوتے ہیں جس نے پاکستان کا پہلا مفت کینسر ہسپتال بنوایا اور جسمیں کسی رنگ، نسل یا مذہب کی تفریق بغیر نادار لوگوں کا مفت علاج ہوتا ہے، وہ بھی حکومت کی کسی معاونت کے بغیر؟

مطلب کہ مان ہی گئے کہ مذہبی شخصیت بہتر ہی ہوتی ہے
😂😂😂
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
I fail to fathom the comparison between Hitler and IK… Either u r stupid or just a paid patwari/randii… Now if u compare Hitler to Muneera, there are many similarities, both are insecure, both have ego issues, both r ruthless, both had support of army, both imprisoned and tortured their own people, both have single tatta 😁

He is both at the same time. aka Two in One
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
I fail to fathom the comparison between Hitler and IK… Either u r stupid or just a paid patwari/randii… Now if u compare Hitler to Muneera, there are many similarities, both are insecure, both have ego issues, both r ruthless, both had support of army, both imprisoned and tortured their own people, both have single tatta 😁
Na Na itni bizti na karoo ji. they both were tattaless. 🤣 🤣
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)

پہلی عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں ایک شعلہ بیان سیاستدان کا ظہور ہوا۔ اس کا نام تھا ہٹلر۔ اس کے پاس بڑھکیں مارنے کا فن تھا، وہ جرمن قوم کو دنیا کی عظیم قوم کہتا۔ وہ کہتا تھا ہمیں کسی کے آگے جھکنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم کوئی غلام نہیں۔ عام لوگ سطحی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، وہ ایسے بھڑکیلی تقریروں کرنے والے سیاستدانوں کے چکر میں آسانی سے آجاتے ہیں۔ سو پوری جرمن قوم اس کے پیچھے لگ گئی، اس کو ووٹ دیئے اور جرمنی کے اقتدار کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں تھمادی۔

ہٹلر کی پوری سیاست نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے جرمن قوم کو باقی تمام قوموں سے نفرت سکھائی۔ اس نےغیر جرمنوں سے شادی کرنے والی جرمن خواتین کو غدار قرار دیا۔ اس نے نیورمبرگ لاز بنائے جس کے تحت جرمن نسل کی شادی غیر جرمنوں سے ممنوع قرار دے دی۔ وہ جرمن نسل کو نہ صرف انسانی اعتبار سے بلکہ بائیولیجیکل اعتبار سے بھی باقی نسلوں سے برتر قرار دیتا تھا۔ پھر اس نے ورلڈ وار 2 چھیڑ دی، پوری دنیا سے پنگا لے لیا۔ اس جنگ میں کروڑوں لوگ مارے گئے، آخر میں جرمنی کو شکست ہوئی، جرمنی کے دو ٹکڑے ہوئے اور جرمن قوم کے چنے ہوئے عظیم لیڈر ہٹلر نے خود کو گولی مار کر اپنا خاتمہ کرلیا۔۔

پاکستان میں بھی ایک ایسے ہی لیڈر کا ظہور ہوا جس کا نام تھا عمران خان۔ ( جی ہاں، تھا ۔۔) اس لیڈر نے ہٹلر جیسی تقریریں کرکے سادہ لوح اور سطحی سوچ والی عوام کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ اس کی پوری کی پوری سیاست ہٹلر کی طرح صرف اور صرف نفرت پر مبنی تھی۔ اس نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین کو غدار اور چور قرار دیا بلکہ بطور وزیراعظم پاکستان کے دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیئے۔ اس نے امریکہ کے خلاف تقریریں کیں، فرانس کے خلاف تقریریں کیں، مودی کے خلاف تقریریں کیں، سعودی عرب کے محمد بن سلمان کے خلاف ایک میٹنگ میں بکواس بازی کی جوفوراً اس تک پہنچ گئی۔ اس نے پاکستان جیسے کمزور ملک کو ہر ملک کے سامنے دشمن بنا کر کھڑا کردیا۔ قریب تھا کہ ہٹلر کی طرح یہ بھی پاکستان کو لے کر بیٹھ جاتا ، مگر پاکستان کی خوش قسمتی کہ پاکستان میں عمران خان کے تریاق کے طور پر جنرل عاصم منیر بھی موجود تھا۔ اس سے پہلے کہ عمران خان پاکستان کو تباہی و بربادی سے دوچار کرتا، پاکستان کے بہادر سپوت جنرل عاصم منیر نے اس کو گردن سے پکڑا اور پنجرے میں بند کردیا۔۔

سوچیے اگر جرمنی میں بھی ہٹلر کے دور میں جنرل عاصم منیر جیسا کوئی سپوت ہوتا جو وقت پر ہٹلر کو گردن سے پکڑ کر کسی پنجرے میں بند کردیتا تو نہ ورلڈ وار ٹو ہوتی، نہ کروڑوں لوگ مرتے، نہ جرمنی کے دو ٹکڑے ہوتے اور نہ ہی جرمن قوم ذلیل و خوار ہوتی۔۔

ہم ایک خوش قسمت قوم ہیں جو ہمیں جنرل عاصم منیر جیسا دانش مند، ذمہ دار اور بہادر سپوت نصیب ہوا۔ نور جہاں نے ایسے ہی سپوتوں کے لئے کہا تھا۔۔

اے پتر ہٹاں تے نئیں وِکدے
کی لبنی ایں وِ چ بازار کڑے


Asim-Munir-2.jpg


.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Agar asim souwar Germany may hota tou aik bhi Jew nahi bachta iss harami ghaddar mujjrim kay hathoon.
I did not even bother to read the post.