
اگر رجیم چینج آپریشن نہ ہوتا تو اس وقت مسلم لیگ ن کی پوزیشن کچھ اور ہوتی، ن لیگ ان دنوں لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، ساہیوال، شیخوپورہ اور دوسرے اضلاع میں بڑے بڑے اجتماع کرتی نظر آتی۔ تحریک انصاف کے بڑےبڑے رہنما ، سابق ایم این ایز اور ایم پی ایز کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کی خبریں میڈیا پر بریکنگ نیوز کے طور پر چل رہی ہوتیں۔
مسلم لیگ ن نے ہر حلقے میں تحریک انصاف کے مقابلے میں مضبوط امیدوار اتارے ہوتے جن کی پوزیشن تحریک انصاف کے رہنماؤں سے بھی اچھی ہوتی ۔ صداقت عباسی، عثمان ڈار، فرخ حبیب اور دیگر رہنماؤں کو اغوا کرکے تحریک انصاف چھڑوانے کی ضرورت نہ پڑتی اور ان کی پوزیشن اتنی کمزور ہوتی کہ انکے دھڑوں کے آدھے لوگ ٹوٹ کر ن لیگ کا حصہ بن جاتے۔
رجیم چینج آپریشن نہ ہوتا تو تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار یا اغوا کرکے ان سے پارٹی چھڑوانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی، یہ یا تو تحریک انصاف چھوڑ کر ن لیگ اور دیگر جماعتوں کا حصہ بن جاتے یا آزاد لڑرہے ہوتے یا انکی حلقے میں پوزیشن ہی ڈانوان ڈول ہوتی۔تحریک انصاف کی حالت شاید الیکشن 2013 والی ہوتی اور 40، 50 سیٹوں تک محدود ہوتی۔
رجیم چینج آپریشن نہ ہوتا تو مسلم لیگ ن اس وقت بجائے شاہدرہ ٹائپ جلسے، ولیمہ نما جلسے کرنے کے اس بات پر غور کررہی ہوتی کہ پنجاب اور وفاق میں اگلی کابینہ میں کون کون وزیر ہوگا، وزیراعظم مریم نواز ہوگی یا شہبازشریف؟ میڈیا پر ہر کوئی یہی کہتا نظر آتا کہ اگلی حکومت ن لیگ کی ہے۔
گیلپ اور دیگر سرویز جن میں تحریک انصاف کی مقبولیت 60 فیصد ہے یہ مقبولیت ن لیگ کی ہوتی، ہر جگہ ن لیگ کا طوطی بول رہا ہوتا، ہر گلی محلے میں لوگ مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کی بات کررہے ہوتے۔
رجیم چینج آپریشن کی وجہ سے ن لیگ لیول پلینگ فیلڈ والی کالک سے بچ جاتی، اسے عمران خان کو نااہل کروانے اور قید کروانے کی ضرورت پیش نہ آتی، تحریک انصاف کے رہنماؤں سے جبری علیحدگیاں کروانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ مہنگائی، بیروزگاری کا سارا ملبہ ن لیگ کی بجائے عمران خان کے سر پر ہوتا۔
ن لیگ کو 90 دنوں میں الیکشن ملتوی کروانے کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر الیکشن لیٹ کروانے کی ضرورت پیش آتی۔نہ ہی استحکام پاکستان پارٹی اور پرویز خٹک کی تحریک انصاف کی ضرورت پڑتی۔نہ راجہ ریاض، نورعالم خان جیسی بدنامیاں اپنی جماعت میں شامل کرنیکی ضرورت پیش آتی۔
وہ اگر 2017 کے نوازشریف کے کارنامے بتاکر وعدے کرتی تو لوگ یقین کرلیتے، میٹروبس، لوڈشیڈنگ کا خاتمے، موٹروے جیسے کارنامے بیچ رہی ہوتی اور لوگ خرید رہے ہوتے لیکن افسوس 16 ماہ کی حکومت لینے کا لالچ ن لیگ کو لے ڈوبا اور ساری زندگی کی بدنامی اپنے گلے میں ڈال دی۔
اب ن لیگ عمران خان کو سائفر کیس میں سزا دلوادے،لمبا عرصہ جیل میں رکھوادے، تحریک انصاف کے رہنماؤں کو جتنا مرضی دہشتگرد ، ملک دشمن اور غدار بناکر پیش کرے، تحریک انصاف کے رہنماؤں سے جبری پارٹی چھڑوالے اور پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں سے روک لے، لیول پلینگ فیلڈ کے نام پر تحریک انصاف کو الیکشن سے روک دے، ن لیگ اپنا نقصان کر بیٹھی۔۔
اب مسلم لیگ ن نوازشریف کی نااہلی ختم کروالے، اسٹیبلشمنٹ ، الیکشن کمیشن اور نگرانوں سے ملکر دھاندلی سے حکومت بھی لے لے،ن لیگ ساری زندگی کی جمع پونجی گنوابیٹھی۔
رجیم چینج آپریشن نہ ہوتا تو اس وقت بھی مہنگائی لیکن یہ اتنی زیادہ نہ ہوتی، ڈالر اوپر جاتا لیکن 200 کے آس پاس ہی رہتا، پٹرول مہنگا ہوتا لیکن ٹرپل سنچری عبور نہ کرتا، اسی طرح باقی اشیاء ضرور مہنگی ہوتیں لیکن عوام اتنی تکلیف میں نہ ہوتی جتنی آج ہے، معاشی حالات اتنے برے نہ ہوتے جتنے آج ہیں۔اگلی حکومت بآسانی کنٹرول کرسکتی تھی۔
تاریخ مسلم لیگ ن کو ولن اور بدنام زمانہ بناکر پیش کرے گی، اگر 16 ماہ صبر کیا ہوتا ، رجیم چینج آپریشن کا حصہ نہ بنتی تو آج اقتدار پکے ہوئے پھل کی طرح اسکی گود میں ہوتا لیکن افسوس کہ مسلم لیگ ن جو پھل کھانا چاہتی ہے وہ گلا سڑا اور بدبودار ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/im1h1h11h.jpg