Amal
Chief Minister (5k+ posts)
ﺑِﺴــــــﻢِ ﺍﻟﻠﻪِ ﺍﻟَـــﺮَّﺣْـﻤَـــﻦِ ﺍﻟــﺮَّﺣِﻴــــﻢ
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ عَلَیۡہَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ مَاۤ اَمَرَہُمۡ وَ یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُؤۡمَرُوۡنَ
ترجمہ ... اے ایمان والو تم اپنے آپ کو اور اپنے گهر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندهن آدمی اور پتهر ہیں جس پر تند خو اور مضبوط قوی فرشتے متعین ہیں کہ نہ وہ کسی پر رحم کریں نہ کوئی ان کا مقابلہ کرکے بچ سکے گا جو اللہ کی ذرا نافرمانی نہیں کرتے کسی بات میں جو ان کو حکم دیتا ہے - اور جو کچھ ان کو حکم دیا جاتا ہے اس کو فورا بجالاتے ہیں
( سورہ التحریم : آیت 6 )
اس آیت میں تمام مسلمانوں کو حکم ہے کہ جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو بهی بچائے اور اپنے اہل و عیال کو بهی , پهر جہنم کی آگ کی شدت کا ذکر فرمایا اور آخر میں یہ فرمایا کہ جو اس جہنم کا مستحق ہوگا وہ کسی زور و طاقت جتهہ یا خوشامد یا رشوت کے ذریعہ ان فرشتوں کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا جو جہنم پر مسلط ہیں جس کا نام زبانیہ ہے
لفظ اهلیکم میں اہل و عیال سب داخل ہیں جن میں بیوی اولاد غلام باندیاں سب داخل ہیں
اہل و عیال کو جہنم سے کیسے بچایا جائے ..؟
ایک روایت میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کی فکر تو سمجھ میں آگئی کہ ہم گناہوں سے بچے اور اور احکام الہیہ کی پابندی کریں مگر اہل و عیال کو ہم کس طرح جہنم سے بچائیں ...؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو جن کاموں سے منع فرمایا ہے ان کاموں سے ان سب کو منع کر دو اور جن کاموں کے کرنے کا تم کو حکم دیا تم ان کے کرنے کا اہل و عیال کو حکم کرو تو یہ عمل ان کو جہنم کی آگ سے بچا سکے گا ۔
ایک شخص کی ذمہ داری صرف اپنے ہی نفس کو اللہ کے عذاب سے بچانا نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے اہل وعیال کو بھی جہنم سے بچنے کی ترغیب دلانا ضروری ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک حاکم (راعی،نگہبان) ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا،امیر حاکم ہے اور آدمی اپنے گھروالوں کا حاکم ہے،عورت اپنے شوہر کے گھر اور بچوں پر حاکم ہے، پس تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق سوال کیا جائے گا
(صحیح بخاری:5200،صحیح مسلم:1829)
دنیا کی آگ کی شدت جہنم کی شدت کا انہترواں (69) حصہ ہے۔
ترجمہ: میں نے تو تمہیں شعلے مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے۔
اللیل14
عَن أبي هريرةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ : نَارُكُم جزء مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِن نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةٌ. قَالَ : فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَشتیْنَ جُزْءً كُلَّهَا مِثْلُ حَرَّهَا. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق، باب صفة النار وأنها مخلوقة، صحيح مسلم كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب جهنم أعاذنا الله منها)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کی گرمی کے ستر حصے کا ایک حصہ ہے۔ کہا گیا اے اللہ کے رسول ! یہ آگ کافی تھی (جلانے کے لئے) آپ نے فرمایا: وہ تو اس سے انہتر (69) حصے زیادہ گرم ہے ہر حصہ میں اتنی گرمی ہے۔