بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ آئی ایم ایف کرے گا

1salaryincreamentimf.jpg

حکومت کو بجٹ بنانے میں کئی چلینجز کا سامنا ہے,سب سے بڑا چلینج آمدن اور اخراجات میں بڑھتا ہوا خسارہ ہے ,جو اس مالی سال کے آخر تک 5000 ارب روپے کی حد تک جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سے متعلق فیصلہ بھی اب آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ آئی ایم ایف کی منظوری سے منسلک ہے, آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی جائیں۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گی۔


وزارت خزانہ سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں اضافے کے بجائے ایڈہاک الاؤنس دینا چاہتی ہے اور ایڈہاک الاؤنس دینے کیلئے بھی آئی ایم ایف کی رضامندی ضروری ہے, آئی ایم ایف کی منظور کردہ تجاویز ہی بجٹ کا حصہ ہوں گی۔

پاکستان جون کے مہینے میں بجٹ پیش کرتا ہے,اور نئے مالی سال کا آغاز جولائی سے ہوتا ہے,بجٹ اہسے وقت میں تیار ہورہا ہے جب ملک کا مالیاتی خسارہ بلند ترین سطح پر ہے اور معاشی ماہرین کے مطابق اس سال بجٹ خسارہ 3400 ارب روپے کی بجائے 30 جون 2022 تک 5000 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کو قرضے کی اگلی قسط ابھی تک جاری نہیں ہو سکی۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
خان صاحب نے ایک سال سرکاری ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی تھی ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کے دباؤ پر مگر یہ حکومت بڑھائے گی بھلے آئی ایم ایف نے کہا ہے مت بڑھاؤ - یہ حکومت امریکی بیانیہ پر ووٹ نہیں مانگتی - اسے اگلے الیکشن سے پہلے عوام کو ریلیف دینا ہو گا -