خان صاحب نے اپنے سپپورٹرز کے ساتھ ساتھ ان سب لوگوں کو رسوا کیا ہے جو خان صاحب سے امیدیں لگاۓ بیٹھے تھے. تحریک انصاف کا سپپورٹر ہونے کے باوجود میں آج خان صاحب سے بلکل اتفاق نہیں کرتا. جس طرح سے دھاندلی کا کیس ججوں کے سامنے رکھا گیا اور پھر ججوں پر ہی چھوڑ دیا گیا، اس طرح تو کوئی اپنی گاڑی چوری ہونے کا کیس بھی نہیں چلاتا. حفیظ پیرزادہ سے اچھا تھا کہ خان صاحب کلاسرا، کاشف عباسی، مبشر لقمان اور حامد میر سے مشورہ لے کر ایک کیس تیّار کرتے اور اعتزاز احسن کو اپنا وکیل بنا کر یہ کیس ججوں کے سامنے رکھتے. جو کام یہ مہنگا وکیل نہیں کر سکا، یہ صحافی کر لیتے. شاید انہیں ملک کے لئے زیادہ فکر ہے
نجم سیٹھی پر الزام لگا کر معافی مانگ لی، افتخار چودھری پر الزام لگا کر غائب ہو گئے، رمدے پر الزام لگا کر پیچھے ہٹ گئے. الیکشن کمیشن پر الزام لگا کر پھر بھروسہ کر لیا، ایک ایک کر کے اپنے سارے الزامات سے پیچھے ہٹ گئے. جانتا تو پورا ملک ہے کہ ان لوگوں نے ملک اور عوام کی خدمت کی بجاے اپنے مالکان کی خدمت کی ہے، جیسے ایک گھر کا کتا اپنے مالک سے وفاداری کرتا ہے مگر خان صاحب، صد افسوس !!!! آپ سے ایک سچ ثابت نہ ہو سکا. آپ خود تو بہت ایماندار ہیں مگر آپ کا طریقہ شاید پاکستان کے لئے نہیں بنا
اگر خان صاحب نے ٣٥ پنچر والی ٹیپ کا ذکر صرف اس لئے کیا تھا کیوں کہ نعیم ال حق نے اپنی ٹویٹ میں اسکا ذکر کیا تھا تو قسم سے لعنت ہے ایسی سیاسی پختگی پر. جو لوگ خان صاحب سے امیدیں لگاہے بیٹھے تھے، اب خان صاحب کو لعنت ملامت کریں گے. کون نہیں جانتا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی؟ پٹواریوں تک کو پتا ہے مگر کیا آپ لوگ اتنے بیکار اور ناپنسخ ہیں کہ ثبوت ہونے کے بعد بھی ججوں کے سامنے اپنا کیس ایسے رکھیں گے؟ کوئی سیاسی حربے نہیں، کوئی سیاسی پختگی نہیں. اتنی بڑی چوری کو آپ ثابت نہیں کر سکتے تو خاک عوام کی امیدوں پر پورے اتریں گے؟ جن جن لوگوں پر الزامات عائد کیے، انھیں کورٹ میں نہیں بلا سکتے تو اچھا ہے کہ ایک صوبے کی حکومت لے کر پیپلز پارٹی کی طرح جو کرنا ہے وہ کرو. پھر چاہے میٹرو کے نام پر میاں صاحب اربوں ہڑپ جائیں، بجلی گیس پانی نہ ہو. عوام کو پولیس گردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے، آپ پیچھے بیٹھ کر تماشا دیکھیں اور بڑے ہونے کا انتظار کریں. مرنے دیں اس عوام کو، ویسے بھی آج تک مارتی آئ ہے
نجم سیٹھی پر الزام لگا کر معافی مانگ لی، افتخار چودھری پر الزام لگا کر غائب ہو گئے، رمدے پر الزام لگا کر پیچھے ہٹ گئے. الیکشن کمیشن پر الزام لگا کر پھر بھروسہ کر لیا، ایک ایک کر کے اپنے سارے الزامات سے پیچھے ہٹ گئے. جانتا تو پورا ملک ہے کہ ان لوگوں نے ملک اور عوام کی خدمت کی بجاے اپنے مالکان کی خدمت کی ہے، جیسے ایک گھر کا کتا اپنے مالک سے وفاداری کرتا ہے مگر خان صاحب، صد افسوس !!!! آپ سے ایک سچ ثابت نہ ہو سکا. آپ خود تو بہت ایماندار ہیں مگر آپ کا طریقہ شاید پاکستان کے لئے نہیں بنا
اگر خان صاحب نے ٣٥ پنچر والی ٹیپ کا ذکر صرف اس لئے کیا تھا کیوں کہ نعیم ال حق نے اپنی ٹویٹ میں اسکا ذکر کیا تھا تو قسم سے لعنت ہے ایسی سیاسی پختگی پر. جو لوگ خان صاحب سے امیدیں لگاہے بیٹھے تھے، اب خان صاحب کو لعنت ملامت کریں گے. کون نہیں جانتا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی؟ پٹواریوں تک کو پتا ہے مگر کیا آپ لوگ اتنے بیکار اور ناپنسخ ہیں کہ ثبوت ہونے کے بعد بھی ججوں کے سامنے اپنا کیس ایسے رکھیں گے؟ کوئی سیاسی حربے نہیں، کوئی سیاسی پختگی نہیں. اتنی بڑی چوری کو آپ ثابت نہیں کر سکتے تو خاک عوام کی امیدوں پر پورے اتریں گے؟ جن جن لوگوں پر الزامات عائد کیے، انھیں کورٹ میں نہیں بلا سکتے تو اچھا ہے کہ ایک صوبے کی حکومت لے کر پیپلز پارٹی کی طرح جو کرنا ہے وہ کرو. پھر چاہے میٹرو کے نام پر میاں صاحب اربوں ہڑپ جائیں، بجلی گیس پانی نہ ہو. عوام کو پولیس گردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے، آپ پیچھے بیٹھ کر تماشا دیکھیں اور بڑے ہونے کا انتظار کریں. مرنے دیں اس عوام کو، ویسے بھی آج تک مارتی آئ ہے