
پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات سے پہلے انٹراپارٹی انتخابات کروانے کا عندیہ دیدیا۔ خبررساں ادارے پاکستان سٹینڈرڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے عام انتخابات کے بعد ہارس ٹریڈنگ سے بچنے ، مخصوص نشستوں کے کوٹے میں اپنا حصہ لینے اور انٹراپارٹی انتخابات پر اعتراضات دور کرنے کیلئے دوبارہ سے انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا نئے انٹراپارٹی انتخابات کرانے پر غور کر رہے ہیں۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ انٹراپارٹی انتخابات پارٹی آئین کے مطابق سختی سے کروائے جائیں گے تاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سابقہ انتخابات پر اٹھائے گئے اعتراضات کو دور کیا جا سکے جس کے نتیجے میں پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا۔ تحریک انصاف کے امیدوار سپریم کورٹ کی طرف سے پارٹی کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی انتخابات آئین کے مطابق نہ ہونے پر پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے کو واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ فیصلے سے عام انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہنچا، ملک کی مقبول ترین پارٹی کی شرکت کے بغیر انتخابات برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیںاس لیے پارٹی میدان میں رہے گی۔
کچھ قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار انتخابات کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہو سکتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کے مطابق جو امیدوار پارٹی انتخاب پر نشان نہیں لڑتے وہ پارٹی میں شامل نہیں ہو سکتے۔
قانونی ماہرین کے مطابق انٹراپارٹی انتخابات کے بعد گیند دوبارہ سے الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہو گی جو تمام آئینی وقانونی معاملات دیکھ کر فیصلے کرے گا کہ عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف کے آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے ہیں یا نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 52 اور 106 کے تحت منتخب آزاد امیدوار کے پاس ہم خیال سیاسی جماعت میں شامل ہونے کیلئے 3 دن ہوتے ہیں۔
کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال ہارس ٹریڈنگ کیلئے موزوں ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حمایت سے منتخب امیدوار آسانی سے کسی دوسری جماعت میں جا سکتے ہیں جس کا حریف جماعتیں اشارہ دے چکی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم آزاد امیدواروں سے رابطے میں ہیں جن کی مدد سے مرکز میں حکومت قائم کریں گے، ایسا ہی دعویٰ ن لیگ کی طرف سے کیا گیا ہے۔
آئندہ عام انتخابات میں آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ان کی طرف متوجہ ہونے سے معلق پارلیمنٹ بننے کا خدشہ ہے جو سیاسی استحکام کیلئے تباہ کون ثابت ہو سکتا ہے۔ آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے تو صدر آرٹیکل 58(2) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کا حق رکھتے ہیں، آئندہ عام انتخابات ملکی تاریخ کے فیصلہ کن انتخاب ہوں گے۔
سینئر صحافی عاطف متین نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: بریکنگ نیوز! عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی پولز، انتخابات کے بعد پارٹی سے انحراف کا مقابلہ کرنے ، سینیٹ کی نشستیں بچانے کا اقدام، پی ٹی آئی اکبر ایس بابر سمیت 14 ناراض نام نہاد ممبران کو مدعو کرے گی تاکہ ان کا منہ بند کیا جا سکے!
https://twitter.com/x/status/1749382738044440769
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8ptiinrrraprtu.png