Dr Adam
Prime Minister (20k+ posts)
ڈاکٹر صاحب ، اپ نے بلکل صحیح تشخیش کی ہے . میں آپکی بات پر غور کرتا رہا ہوں اور ایک نتیجے میں پونھچا ہوں . اس پر میٹریل اتنا ہے کے میں ایک بلاگ لکھ سکتا ہوں
اپنے بلکل ٹھیک لکھا ہے کے عمران خان کے پرانے دوست اور حالیہ مشیر پاکستان تحریک انصاف پر نہ صرف بوجھ بن چکے ہیں بلکے انکی وجہ سے عمران خان کو شدید نقصان ہو رہا ہے
پہلے کسی مشیر نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنوایا جس پر میڈیا نے تحریک انصاف کو نہ صرف ٹھوکا بلکے بہت عرصے تک بجاتے بھی رہے . اس پوسٹنگ پر عمران خان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا
میڈیا میں نمائندگی کرنے والے موجودہ لوگ راویتی سیاسی ڈھگے ہیں جو تحریک انصاف کی نوجوان نسل کی ذرا بھی نمائندگی نہیں کرتے . چودھری فواد ایک پڑھا لکھا اور دبنگ آدمی ہے . انہوں نے سب کو اوقات میں رکھا تھا . فیاض الحسن چوہان نے پنجاب میں سب کو اوقات میں رکھا تھا . عمران خان کے مشیروں کو ان سے خطرات تھے لھذا وہ سائیڈ پر کر دے گئے
ڈاکٹر شہباز گل پنجاب میں مصروف عمل ہیں لھذا جو فائرنگ اسکواڈ تحریک انصاف کو پاکستانی میڈیا کے لئے درکار تھا ،ان سب کو خاموش کر دیا گیا ہے . عمران خان اپنے ارد گرد پڑھی لکھی نوجوان نسل کو رکھیں جو انکے لئے انضمام الحق ثابت ہوں . عمران خان کب تک منصور اختر جیسے لوگوں پر تکیہ کرتے رہیں گے؟
جس بندے نے ماجد خان پر رحم نہیں کیا تھا ، اپنے والد پر رحم نہیں کیا تھا
وہ کن دقیانوسی اور جاہلوں کو اپنا مشیر کر طور پر رکھا ہے جنکی وجہ سے پاکستان کے نیک نام صحافی عمران خان کو ادھیڑ کر رکھ دیتے ہیں
حیدر بات یہ ہے کہ ہر کام کو سلیقے اور قرینے سے انجام دینے کے ہمیشہ ایک سے زیادہ طریقے ہوتے
ہیں . اسی لیے پلان اے کے ساتھ پلان بی اور پلان سی...... کنٹنجینسی کے طور پر ترتیب دئیے جاتے
ہیں . کسی بھی پراجیکٹ کی بِلٹ اِن، آن گوئنگ اِیوالُیوایشن اور کورس کریکشن پراجیکٹ کی کامیابی
میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے . آپ اپنے شعبے میں اِسے منطبق کر کے دیکھیں تو میری بات زیادہ واضح
ہو جائے گی . مجھ ناچیز کی دانست میں یہ ماڈل پی ٹی آئی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے . انہیں کرنا یہ
چاہئے کہ اس پرابلم کو دو اطراف سے کنفرنٹ کریں . میڈیا کو اپنا دشمن سمجھنے کی بجانے اُسے عوام
کی ایجوکیشن کے لیے استعمال کرنے کا فن سیکھیں . معاملات کو کامیابی سے چلانے کے لئیے میڈیا
مینجمینٹ کے لیے دو ٹیمیں ِتشکیل دیں . ایک مرکزی ٹیم اور ایک پَیریفرل ٹیم . مرکزی ٹیم جہاندیدہ
پڑھی لکھی اور میڈیا مینجمنٹ میں ہائی لی ٹرینڈ ہو جو برا ہ راست پرائم منسٹر کی نگرانی میں حکومتی
پالیسی معاملات پر روز کی بنیاد پر پالیسی سازی کے لئے کام کرے . یہ ٹیم روایتی سیاستدانوں کی
بجاۓ پڑھے لکھے سجیکٹ سپشلسٹس پر مشتمل ہو اور خان صاحب سے براہ راست ہدایات لے کر
پالیسی بناۓ اور اپنے علمی تجربے کی بنیاد پر پی ایم سے مشاورت بھی کرے اور انہیں ہر مسلے کی
اونچ نیچ کو کنفرنٹ کرنے کے طریقے بھی بریف کرے . ایک دفعہ جب کنسنسس ہو جائے تو پالیسی بنا
کر پی ایم کی اَپرُوَل لے کر حکومت کی ویل ڈِیفائنڈ پالیسی کے تحت پیریفرل ٹیمز کے حوالے کرے کہ
جاؤ اور ٹی وی پر اور پریس میں لوگوں کو ایجوکیٹ کرو . یہ ٹیمیں پہلے خود بیٹھ کر میٹنگ کریں اور
تھوڑی سی برین سٹارمِنگ کر لیں کہ میڈیا سے کِن سوالات کی بوچھاڑ آ سکتی ہے . جیسا کہ میں پہلے
کمینٹ میں عرض کر چکا ہوں کہ اگر اِن کی تیاری ہو تو اِنیشِیئٹو اِنکے اپنے ہاتھ میں رہے گا اور ٹی وی
پر اپوزیشن کے مہمان اور میزبان آپکی وکٹ پر کھیلنے پر مجبور ہوں گے سارا پروگرام اُنکی اپنی جواب
دھی میں ہی ختم ہو جائیگا . ایک حد سے زیادہ ضروری بات جو کسی بھی قسم کی لگی لپٹی رکھے بغیر
انتہائی ضروری ہے وہ مرکزی کمیٹی کی میٹنگ میں نعیم الحق اور افتخار درانی جیسے بے وقوف اور
نالائق درباریوں کو ١٠ میل دور رکھنا ہو گی . اشد ضرورت اِس امر کی ہے کہ فواد اور چوہان کو فوراً
واپس لایا جائے اور جو پیَریفرل ٹیمیں ترتیب دی جائیں اُسمیں فردوس اعوان، ندیم چن اور کچھ اور
بہترین بولنے والے سیاستدانوں کو شامل کر کے اُنہیں سختی سے پابند کیا جائے کہ مختف چینلز پر اِن
ٹیموں کو پالیسی گائیڈ لائنز کے علاوہ اور کچھ کہنے کی قطعاً اور، کسی صورت کوئی اجازت نہیں ہے . نیز
پرائم منسٹر ایک حکم جاری کریں کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی بندے کو مرکزی کمیٹی کی اجازت کے بغیر
چینلز پر آنے کی اجازت نہیں ہے . اگر کسی نے آنا ہے تو مرکزی کمیٹی انہیں گائیڈ لائنز دے کر بھیجے گی
اگر کوئی رکن اُس لائن سے ہٹتا ہے تو اُسی پروگرام میں یہ ڈِسکلیمر دے کہ فُلاں نقطہ اُسکا اپنا ذاتی
....خیال ہے اور پارٹی پالیسی سے اُسکا کوئی تعلق نہیں ہے
آپ اِن تجاویز کی نوک پلک درست کر کے اُن کو عملی جامہ پہنا دیں انشا اللہ ٦ مہینے میں چیزیں
.درست سمت میں چلنا شروع ہو جائیں گی
(اس موضوع پر آپکے بلاگ کا انتظار رہے گا)
Good day buddy!